اسلام آباد + کراچی (نوائے وقت رپورٹ + نیوز رپورٹر) کراچی سٹی کورٹ نے نہال ہاشمی اور ان کے دونوں بیٹوں کی ضمانت منظور کرلی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے ملزمان کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی ہے جبکہ ملزمان کی ضمانت 20 ہزار روپے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی ہے۔ نہال ہاشمی اور ان کے بیٹوں پر پولیس کے کام میں مداخلت اور اہلکار کو زدوکوب کرنے کا مقدمہ سعود آباد تھانے میں درج ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کی بیٹی عائشہ ہاشمی نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے میری والدہ کے ساتھ بدتمیزی کی اور جب میرے بھائی نے مداخلت کی تو اسے پکڑ لیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کی بیٹی عائشہ ہاشمی کا واقعے کے بعد اہم بیان سامنے آگیا، عائشہ ہاشم نے کہا ہے کہ جس جگہ یہ واقعہ ہوا وہاں پہلے سے کوئی جھگڑا چل رہا تھا۔ اہلیہ ڈاکٹر نشاط فاطمہ نے بتایا کہ چھوٹا سا معاملہ تھا جسے بڑھا دیا گیا، پولیس تشدد سے بازو اور کندھے پر چوٹیں آئی ہیں۔ سینٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کے چئیرمین سینٹر رحمان ملک نے سینیٹر نہال ہاشمی کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس و سیکرٹری داخلہ سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ۔ ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹر رحمان ملک نے کہا کیا نہال ہاشمی کو لاک میں ڈالنے سے پہلے پولیس نے قانونی تقاضے پورے کئے؟ ،کیا سینیٹر نہال ہاشمی کے گرفتاری کے باقاعدہ وارنٹ جاری ہوئے تھے؟،کن وجوہات کی بنیاد پر سینیٹر نہال ہاشمی کو گرفتار کیا گیا، کمیٹی کو تفصیلات پیش کی جائیں، سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ دیکھے گی کہ گرفتاری میں کسی قسم کاغیرقانونی عنصر تو نہیں پایا جاتا۔ انہوں نے کہا کمیٹی دیکھے گی کیا نہال ہاشمی کے گرفتاری سے پہلے پولیس نے قانون قواعد و ضوابط مدنظر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔