1100ارب کے پیکج کو کراچی  پرفوری خرچ کیا جائے،طارق حلیم

کراچی ( کامرس رپورٹر)صدر پاکستان اسٹیورڈزکانفرنس گارنٹی لمٹیڈاورسابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی طارق حلیم نے کہا ہے کہ حکومت کراچی کاانفرااسٹرکچر فوری طور پردرست کرے  جہاں سے سرکاری خزانے کو70فیصد سے زائد ریونیو مل رہا ہے، اس شہر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، بہترحکمت عملی سے شہر قائد میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آسکتی ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب شہریوں کو اطمینان کی فضاء میسر ہو اور ہمیں قوی امید ہے کہ حکومت تماسم مسائل پر قابو پاتے ہوئے 1100ارب روپے کے پیکج کو شہر کی بہتری کیلئے اورانفرااسٹرکچر کو بنانے اور شہر کی ترقی کیلئے خرچ کرے گی اس سلسلے میں وفاق اور صوبہ سندھ کی حکومتیں آپس کے تنازعات کو پس پشت رکھ کر شہر کراچی کو بہتر بنانے پر توجہ دیں۔طارق حلیم نے حکومت کی جانب سے گردشی قرضوں میں اضافے کی رفتار پر قابو پانے کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گردشی قرضوں میں گزشتہ مالی سال کے دوران 538 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے اور 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں میں 33.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ماہانہ تقریباً 45 ارب روپے کا اضافہ بنتا ہے تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے گردشی قرضوں میں اضافے کو روکنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات قابل تحسین ہیں۔طارق حلیم نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ دسمبر 2020 تک گردشی قرضے صفر ہوجائیں گے، 30 جون 2020 تک گردشی قرضے 21 کھرب 50 ارب روپے رہے جبکہ 30 جون 2019 کو یہ 15 کھرب 10 ارب روپے تھے اگرایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بینک) اور حکومت کے درمیان 469 ارب روپے کے ریونیو کنزیومر ٹیرف کے ذریعے وصول کرنے اور 3 برس میں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرضے میں منتقل کرنے پر اتفاق پر عملدرآمد ہوتو اس فیصلے کے دیرپا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور اس سے توانائی کے شعبے کواور مالی استحکام کو مضبوطی مل سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن