اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ وائٹ کالر کرائم کے میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی انتہائی موثر اورکامیاب رہی۔ جس کا اعتراف معتبر ملکی اور بین الاقوامی اداروں نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ نیب نے179میگا کرپشن مقدمات میں سے93 بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ66ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے۔ اس وقت 179میگا کرپش مقدمات میں سے دس انکوائریوں اور دس انسوسٹی گیشنز کے مراحل میں ہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے چین کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ سارک نیب کا ایمان، بدعنوانی سے پاک پاکستان ہے۔ نیب نے آگاہی، روک تھام اور انفورسمنٹ پر مشتمل انسداد بدعنوانی کی ایک قومی حکمت عملی تیار کی ہے جس کے بہترین نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بالواسطہ اور بلاواسطہ 819 ارب روپے برآمد کیے جو کہ نیب کی ایک اور بڑی کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب بزنس کمیونٹی کے ملک کی ترقی میں اہم کردار کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بزنس کیونٹی کے مسائل کے کیلئے نہ صرف ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں خصوصی سیل قائم کیا۔ قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں/کوآپریٹو سوسائٹیوں کے افراد سے نیب نے عوام کی اربوں روپے کی لوٹی گئی رقوم برآمد کر کے جب ان کو باعزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا جو کہ نیب کے افسران کے بدعنوانی کے خاتمہ کے جذبہ کو مزید تقویت دیتا ہے۔