کابل (نوائے وقت رپورٹ) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عید گاہ مسجد کے قریب میں ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 13 افراد کے ہلاک اور32 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ طالبان حکام نے کابل کی عید گاہ مسجد کے قریب دھماکے کی تصدیق کی ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’آج عید گاہ مسجد کے قریب دھماکہ ہوا جس میں متعدد ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔‘ تاہم انہوں نے اس دھماکے میں ہلاکتوں اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کے بارے میں نہیں بتایا جبکہ اس سے قبل طالبان ذرائع نے بی بی سی پشتو سروس کو بتایا کے دھماکے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک جبکہ 20 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ طالبان ذرائع نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ 3 اکتوبر اتوار کی دوپہر کابل کی عید گاہ مسجد میں ان کی والدہ کی وفات پر ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی جائے گی۔ جس میں انہوں نے اپنے تمام دوستوں اور عزیزوں کو آنے کی دعوت دی گئی تھی۔ ادھر افغانستان کے صوبے جوزجان کے شہر آقچہ میں شادی کی تقریب میں دھماکے کے نتیجے میں دلہن جاں بحق اور عورتوں اور بچوں سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے۔ افغان میڈیا کے مطابق ننگرہار کے شہر جلال آباد میں دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہوگئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں میں افغان صحافی اور لیکچرر سید معروف سعادت بھی شامل ہیں۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہلاک افراد میں 2 طالبان اہلکار بھی شامل ہیں تاہم ابھی تک کسی بھی گروپ کی جانب سے ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔ جبکہ فائرنگ سے صحافی معروف سعادت کا بیٹا شدید زخمی ہوا ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کی جانب سے ملک بھر میں ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی لگادی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بارودی مواد اور بغیر کاغذات گاڑیوں کی خریدو فروخت پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کچھ غیرذمہ دار افراد نے سرکاری دفاتر اور اہلکاروں سے ہتھیار اور گاڑیاں لی تھیں، جو واپس نہیں کیں، اب وہ لوگ ان ہتھیاروں اور گاڑیوں کو بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے کابل کے میئر حمید اللہ نعمانی سے ملاقات کی۔ تاریخی شہر کابل میں شہری سہولیات کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ طالبان نے بگرام فوجی اڈے پر چینی فوجیوں کی آمد کی تردید کی ہے۔ فلسطینی گروپ حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل حانیہ قائم مقام وزیر خارجہ امیر متقی کو فون کیا۔ افغانستان میں امریکی قابض افواج کے خلاف طالبان کی فتح کو سراہا۔ حانیہ نے امید ظاہر کی کہ طالبان تحریک مقبوضہ بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے فلسطین میں اپنے بھائیوں کی حمایت میں کردار ادا کر سکتی ہے۔ ترکی اور پاکستان کی ہلال احمر تنظیمات نے باہمی اشتراک سے افغان عوام کیلئے اشیائے خوردونوش کا سامان بھیجا ہے۔ سامان طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان پہنچا ہے۔ ہرات میں محکمہ اطلاعات و ثقافت نے تاریخی اختیارالدین قلعہ کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔