معروف مزاحیہ سٹیج اداکار عمر شریف 66 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ڈاکٹروں کی تجویز کے مطابق انہیں ایئرایمبولینس کے ذریعے علاج کیلئے امریکہ لے جایا جا رہا تھا، راستے میں طبیعت خراب ہونے پر انہیں جرمنی کے ہسپتال میں داخل کرادیا گیا جہاں ڈائیلسسز کے دوران وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
وہ کچھ عرصے سے دل اور گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔ اپنے فن کے باعث انہوں نے نہ صرف ملک میں بلکہ سرحد پار بھی بہت مقبولیت حاصل کی۔ انکے انتقال پر پوری قوم سوگوار ہے اور انکے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ عمر شریف کو حکومت کی طرف سے علاج کیلئے چار کروڑ روپے کی مالی اعانت فراہم کی گئی، اگر یہ امداد نہ دی جاتی تو وہ علاج کیلئے ملک سے باہر جا ہی نہ پاتے۔ ہمارے اکثر فنکار اپنی زندگی کا آخری حصہ میں کسمپرسی میں گزارتے نظر آتے ہیں‘ اپنے عروج پر کمائی ہوئی دولت وہ عیاشی اور پرتعیش زندگی پر صرف کر دیتے ہیں‘ اگر اس دولت کا کچھ حصہ وہ اپنے بڑھاپے یا بیماری کیلئے بچا کر رکھ لیں یا انشورنس کرالیں تاکہ انہیں کسمپرسی کے دور میں حکومتی امداد پر انحصار نہ کرنا پڑے۔ یہ بھی افسوسناک امر ہے کہ حکومت کی جانب سے امداد نہ ملنے یا تاخیر ہونے پر عوامی حلقوں میں حکومت کو برا بھلا کہا جاتا ہے۔ فنکاروں کو ایسے وقت کیلئے خودمنصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ اندریں حالات،حکومت کی جانب سے فنکاروں کیلئے کوئی انشورنس سکیم شروع کی جانی چاہیے جس کے تحت یہ لوگ اپنی آمدنی کا کچھ حصہ جمع کرائیں اور مشکل وقت میں مدد سے انکے علاج معالجے کے اخراجات وغیرہ کا بندوبست ہو سکے۔