وزیر اعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی کے 76 ویںاجلاس سے خطاب میں خطے کے حالات سمیت مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز سے اجاگر کرکے کشمیری عوام کے دل جیت لئے ہیں، اپنے خطاب میں وزیراعظم نے نہ صرف پاکستان، خطے سمیت بلکہ عالمی دنیا کو درپیش چیلنجز کا بہترین انداز میں احاطہ کیا ۔اسلاموفوبیا اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل کو بھی اجاگرکرنے سمیت بھارتی غیر قانونی زیرتسلط کشمیر میں پانچ اگست 2019 کے بعد کی صورتحال کو بہت باریک بینی کے ساتھ دنیا جہان کے سامنے رکھا ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سفاکیت کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا، آر ایس ایس کے ہندوتوا کے نظر یئے اور بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا ذکر کیا۔بعض ماہرین تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر جرات اوربہادری سے اقوام عالم کو آئینہ دکھایا ہے، دنیا میں بڑھتی ہوئی معاشی اورسماجی بے چینی کے اسباب کا احاطہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں افغان مسئلہ کو درست سیاق وسبDاق میں دنیا کے سامنے رکھا ، دنیا کو انتہائی جرات سے یہ بتایا کہ کس طرح سپر پاورز نے افغانستان میں کھیل کھیلے، افغان مجاہدین کے قیام اور طالبان کے اقتدار میں آنے تک کی داستان دنیا کے سامنے لائی گئی، دنیا کو اس بات کا باور کروایا گیا کہ آج افغانستان میں حالات کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ امریکہ اور دیگرممالک ہیں۔پوری دنیا کو بتایاگیا کہ پاکستان نے امریکہ اور اتحادی افواج کا ساتھ دے کر بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔دنیا کو یہ بھی بتایاگیا کہ کس طرح امریکہ نے پاکستان کو دہشت گردی کے رحم وکرم پراکیلا چھوڑ دیا، موجودہ حالات میں افغانیوں کو تنہا نہ چھوڑنے کی اپیل، وزیر اعظم کی انسان دوست پالیسی کی بہترین عکاسی ہے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو مودی کے ہندوستان کا فاشسٹ چہرہ بھی دکھایا ہے، اقوام عالم کو باورکروانے کے کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح ہندوتوا نظریہ اقلیتوں کو کچل رہا ہے۔جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوویڈ کی وبا، اقتصادی کساد بازاری اور موسمیاتی تبدیلی کے سہ جہتی بحران سے نبرد آزما ہونے کیلئے ایک مکمل حکمت عملی کی ضرورت ہے، اس ضمن میں ویکسین میں مساوات، ترقی پذیر ممالک کو مناسب سرمایہ کی دستیابی، قرضوں کی ری سٹرکچرنگ سمیت مربوط لائحہ عمل اختیار کیا جائے، دنیا کو کوویڈ۔19، منسلکہ اقتصادی بحران اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث لاحق خطرات کے سہ جہتی چیلنج کا سامنا ہے، وائرس اقوام اور لوگوں کے درمیان امتیاز نہیں کرتا اور نہ ہی غیر یقینی موسمی حالات سے درپیش آفات یہ تمیز کرتی ہیں، آج ہمیں درپیش مشترکہ خطرات نہ صرف بین الاقوامی نظام کی نزاکت کو آشکار کرتے ہیں بلکہ انسانیت کی یکجہتی کو بھی اجاگر کرتے ہیں، خدا کے فضل سے پاکستان اب تک کوویڈ وبا سے نبرد آزما ہونے میں کامیاب رہا ہے، ہماری سمارٹ لاک ڈان کی متعین حکمت عملی نے قیمتی جانوں اور روزگار کو بچانے کے ساتھ ساتھ معیشت کو رواں رکھنے میں مدد دی، ہمارے سماجی تحفظ کے پروگرام احساس کے ذریعے ڈیڑھ کروڑ سے زائد خاندانوں کو بچایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی آج ہمارے کرہ ارض کے وجود کو لاحق خطرات میں ایک ہے۔ پاکستان کا عالمی اخراج حرارت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، ہم دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے دس انتہائی زد پذیر ممالک میں شامل ہیں، اپنی عالمی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ رہتے ہوئے ہم کایا پلٹ ماحولیاتی پروگراموں، 10 ارب ٹری سونامی کے ذریعے پاکستان میں دوبارہ جنگلات اگانے، قومی ماحول کے تحفظ، قابل تجدیر توانائی کی طرف رجوع کرنے، اپنے شہروں سے آلودگی ختم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے موافقت کے راستے پر گامزن ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرپٹ حکمران اشرافیہ کی جانب سے ترقی پذیر دنیا کی لوٹ مار کی وجہ سے امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق خطرناک رفتار سے بڑھ رہا ہے، ٹریلین ڈالرز کے چوری شدہ اثاثہ جات کی مالیاتی محفوظ ٹھکانوں پر غیر قانونی منتقلی ترقی پذیر اقوام پر گہرے منفی اثرات کی حامل ہے، خدشہ ہے کہ غربت کے سمندر میں چند امیر جزائر بھی موسمیاتی تبدیلی جیسی عالمی آفت میں بدل جائیں گے، ناجائز مالیاتی بہا کو روکنے اور اس کی بازیافت کیلئے جامع لیگل فریم ورک وضع کرنا اشد ضروری ہے۔وزیراعظم نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو ایسٹ انڈیا کمپنی نے انڈیا کے ساتھ کیا وہ شاطر حکمران اشرافیہ ترقی پذیر دنیا کے ساتھ کر رہی ہے، یعنی دولت کو لوٹ کر مغربی دارالحکومتوں اور آف شور ٹیکس ہیونز میں منتقل کر رہی ہے، ترقی پذیر ممالک سے چرائے گئے اثاثہ جات کو واپس لینا غریب اقوام کیلئے ناممکن ہے، متمول ممالک کو یہ ناجائز دولت واپس کرنے سے کوئی ترغیب یا مجبوری نہیں اور یہ ناجائز ذرائع سے جمع کی گئی دولت ترقی پذیر ممالک کے عوام سے تعلق رکھتی ہے۔وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے رجحان کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ اسلامو فوبیا کے ضرر رساں مظہر کی مل کر روک تھام کرنے کی ضرورت ہے، اسلامو فوبیا کی بدترین اور نہایت سرایت پذیر شکل کا اس وقت بھارت پر راج ہے، اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل اسلامو فوبیا میں اضافہ کو روکنے کے بارے میں عالمی مکالمے کا اہتمام کریں، نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کو بعض حلقوں کی طرف سے اسلام کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے اس سے دائیں بازو، زینو فوبک اور پرتشدد قومیت پرستی، انتہا پسندی اور دہشت گرد گروپوں کے مسلمانوں کو ہدف بنانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے، اقوام متحدہ عالمی انسداد دہشت گردی حکمت عملی نے ان ابھرتے ہوئے خطرات کو تسلیم کیا ہے۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اسلامو فوبیا میں اضافہ کو روکنے کے بارے میں عالمی مکالمے کا اہتمام کریں۔دوسری جانب اسلامو فوبیا کی بدترین اور نہایت سرایت پذیر شکل کا اس وقت بھارت پر راج ہے، نفرت سے بھرپور ہندوتوا نظریہ نے جس کا پرچار فاشسٹ آر ایس ایس۔بی جے پی حکومت نے کیا ہے، بھارت کی 20 کروڑ مضبوط مسلم برادری میں خوف اور تشدد کی لہر پیدا کی ہوئی ہے، گائے کے نام نہاد رکھوالوں کیجتھوں کے ذریعے لوگوں کو تشدد کر کے مارنے، اقلیتوں پر حملہ کرنے کے اکثر واقعات سامنے آتے ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے گھنانے اقدامات جنگی جرائم اور انسانیت کیخلاف جرائم کے مترادف ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے اقدامات چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانیت سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کی توجہ بھارت کی جانب سے عسکری قوت میں بڑے پیمانے پر اضافے اور جدید جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال پاکستان کے ساتھ باہمی ڈیٹرنس کو سبوتاژ کر سکتی ہے، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے،پاکستان بھارت کے ساتھ بھی تمام ہمسایہ ممالک کی طرح امن چاہتا ہے لیکن جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے۔ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ہم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کے بارے میں ایک تفصیلی ڈوزیئر جاری کیا ہے، غیر قانونی کوششوں کے ذریعے جابرانہ ہتھکنڈوں کا مقصد مقبوضہ وادی میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا اور مسلمان اکثریت کو مسلمان اقلیت میں تبدیل کرنا ہے، بھارتی اقدامات جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں، قراردادوں میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ متنازعہ علاقے کی حتمی حیثیت کا فیصلہ اقوام متحدہ کے تحت آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اس کے لوگوں کو کرنا چاہئے۔اس میں دہرائے نہیں کہ وزیراعظم نے اپنے تفصیلی اور دلیرانہ انداز میں خطاب سے مسئلہ کشمیراور ہندوستانی افواج کی سید علی گیلانی کی میت کی بے حرمتی کو دنیا کے سامنے رکھا، حقیقت پرمشتمل خطے کے حالات و واقعات کو وزیراعظم عمران خان نے عالمی دنیا کو بہترین انداز میں باور کروائے، اسی طرح افغان جنگ کا سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان پاکستان کو ہوا،اسے بھی بڑے بہترین انداز میں بیان کرکے پیش کیا،تاہم دنیا افغانستان میں دیر پا امن کے لئے اپنی کوششیں تیز تر کرے،اسی طرح وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں انتہائی مدلل اور پراعتمادی سے حقائق سامنے رکھے اوربہت ساروں کو آئینہ دکھایا۔