وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جہاں امیروں کے جزیرے اور غریبوں کا سمندر ہو وہ ملک کامیاب نہیں ہوسکتا، ماضی میں غلط معاشی پالیسیاں اختیار کی گئیں، ہم سمجھتے تھے پیسہ آ جائے پھر ہم ملک کو فلاحی ریاست بنائیں، پہلے ملک میں پیسہ آ جائے پھر اسے فلاحی ریاست بنانے کا فیصلہ غلط تھا، ریاست مدینہ کا ماڈل ہمارے لئے مشعل راہ ہے، مدینہ میں پہلے فلاحی ریاست قائم ہوئی پھر خوشحالی آئی ، کامیاب پاکستان پروگرام 74 سال پہلے شروع کرنا چاہیئے تھا، کامیاب پاکستان پروگرام ملکی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگا، چین نے نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا، پہلی بار ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کیا، یکساں نظام تعلیم کیخلاف آج کتنی آوازیں اٹھ رہی ہیں، یکساں نظام تعلیم کیلئے کبھی کسی نے کوشش نہیں کی، ملکی نظام ایسا تھا صرف اوپر والا طبقہ ہی مراعات حاصل کرسکتا تھا، معاشر ے میں عدم مساوات کسی بھی ریاست کے زوال کی علامت ہے۔ پیر کو کامیاب پاکستان پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست دنیا کی کامیاب ریاست تھی، یہ تاریخ کا حصہ ہے، ہم حضوراکرمﷺ کی سنت پر عمل کریں تو ہماری زندگی سنور جائے گی، ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کریں تو ہماری ریاست ترقی کرے گی، مدینہ کی ریاست پہلے فلاحی بنی پھر وہاں خوشحالی آئی، ہم سمجھتے تھے کہ پیسہ آ جائے گا پھر ہم ملک کو فلاحی ریاست بنائیں گے، پہلے ملک میں پیسہ آ جائے پھر اسے فلاحی ریاست بنانے کا فیصلہ غلط تھا، ماضی میں غلط معاشی پالیسیاں بنائیں گئیں،ہم نے 74سال پہلے بڑی غلطی کی، جس قوم میں انسانیت اور انصاف ہو گااس پر اللہ کی رحمت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور چین کا موازنہ کریں دونوں کے ابتدائی اشاریے ایک تھے، آج بھارت میں غربت ہی غربت ہے اور چین ترقی کر گیا،چین نے ریاست مدینہ کا ماڈل اپنایا، نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا، انہوں نے وہ کر دکھایاجو دنیا میں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم فلاحی ریاست بنے لیکن ماضی میں اس پر عمل ہی نہیں کیا گیا،یہاں ایک ایلیٹ سسٹم بن گیا ہے، تعلیم میں بھی طبقات بنے،چھوٹے سے طبقے کو انگلش میڈیم باقی کو اردو میڈیم تعلیم دی جاتی، نچلا طبقہ اوپر ہی نہیں آ سکا،کسی نے ایک کورس سلیبس لانے پر توجہ ہی نہیں دی،اس طرح امیروں کے بچوں کو نوکریاں ملتیں اور غریب دھکے کھاتا، ہم نے ایک کورس سلیبس بنایا سب نے اس کی مخالفت کی،لوگ آج بھی نا انصافی کے طبقات تعلیم کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام 74سال پہلے ہی شروع ہو جانا چاہیے تھا،ہمارے ملک کا نظام ایلیٹ سسٹم بن چکا ہے جہاں گھر،قرضے، تعلیم، صحت اور انصاف پیسے والے کےلئے ہے،ایسا معاشرہ کبھی اوپر نہیں جا سکتاہمیں اپنی سوچ بدلنی ہو گی، ایسے ہم ترقی نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1700میں ہندوستان کا جی ڈی پی پوری دنیا میں 24فیصد تھایہ کیسے پیچھے رہ گیا،اس وقت مغل دنیا کے سپر پاور تھے، جہاں امیروں کا جزیرہ ہو اور غریبوں کا سمندروہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام پاکستان کی تاریخ میں سنگ میل ثابت ہو گا،غریب آدمی کی زندگی بہتر کرنے والے معاشرے پر اللہ کی رحمت ہوتی ہے،اس منصوبے میں مشکلات آئیں گی لیکن ہماری کوشش جاری رہے گی، مہنگائی کی وجہ سے عوام تکلیف میں ہے، حکومت کی پوری کوشش ہے کہ عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے، چند دنوں میں دنیا میں تیل کی قیمت 100فیصد بڑھی ہے، جو ممالک پٹرول امپورٹ کرتے ہیں ان میں پاکستان سب سے سستا پٹرول فراہم کر رہا ہے، دنیا میں 37فیصد گندم مہنگی ہوئی ہم نے 12فیصد بڑھائی،قرضوں کے باوجود عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا،ہم نے لیوی ٹیکس صرف عوام کےلئے کم کیا،لوگوں کو خوف ہے کہ قیمتیں بڑھ گئی ہیں ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہے ہیں کہ نچلے طبقے کےلئے ڈائریکٹ سبسڈی پروگرام لا رہے ہیں آنے والے دنوں میں مہنگائی کم ہو گی اور ملک ترقی کرے گا۔(اح+س)
جہاں امیروں کے جزیرے اور غریبوں کا سمندر ہو وہ ملک کامیاب نہیں ہوسکتا، وزیراعظم
Oct 04, 2021 | 13:58