مظفر آباد (نمائندہ خصوصی+نیٹ نیوز) آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میدان جنگ بن گئی۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان گتھم گتھا ہو گئے۔ ہنگامہ آرائی قائد حزب اختلاف چودھری لطیف اکبر کے خطاب کے بعد شروع ہوئی اور انہوں نے وزیراعظم سردار تنویر پر الزام عائد کیا کہ وہ عمران خان کو پیسے دیکر اسمبلی میں آئے ہیں۔ پیسے دینے کے الزام پر حکومتی ارکان نے احتجاج کیا اور ارکان آپس میں گتھم گتھا ہو گئے۔ اس دوران پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی فہیم ربانی نے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کو موبائل فون دے مارا۔ مسلم لیگ ن کے کارکن بڑی تعداد میں اسمبلی بلڈنگ پہنچ گئے اور اسمبلی کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی اور راجہ فاروق حیدر پر حملہ کرنے والے رکن اسمبلی کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے دلائی کے مقام پر کوہالہ مظفر آباد اور مظفر آباد اسلام آباد شاہراہ احتجاجاً بند کر دی۔ بعد ازاں پی ٹی آئی رکن فہیم ربانی نے ویڈیو بیان میں راجہ فاروق حیدر سے معذرت کر لی۔ وزیر قانون سردار فہیم ربانی نے سپیکر اسمبلی کی رولنگ کے باوجود اپوزیشن پر تابڑ توڑ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا‘ حکومتی اور اپوزیشن ممبران اسمبلی میں لاتوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال، نازیبا الفاظ نے ایوان کا تقدس مجروح کر دیا۔ حالات کشیدہ ہو گئے۔ قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر تحریک استحقاق پیش کر رہے تھے جس پر وزیر قانون فہیم ربانی نے اپنی نشست سے کھڑے ہو کر کہا کہ جناب سپیکر یہ تحر یک استحقاق بنتی ہی نہیں۔ گیلری میں بیٹھے کارکنان نے چھلانگ لگاتے ہوئے لڑائی میں اپنا حصہ ڈالا تاہم شدید نعرے بازی کے ماحول میں پولیس اور حکومتی ممبران بیچ بچائو کرواتے رہے۔ قانون ساز اسمبلی کے باہر کارکنوں کی شدید نعرے بازی‘ متحدہ اپوزیشن نے سارا مظفر آباد شہر جام کر دیا۔ چھتر چوک‘ گیلانی چوک‘ چہلہ بانڈی‘ کرولی اور دلاء کوہالہ سمیت متعدد مقامات پر دھرنا دیتے ہوئے سارا شہر جام کر دیا گیا۔ وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے اسمبلی کے اندر سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدرخان اور وزیر قانون و سیاحت سردار فہیم اختر ربانی کے مابین پیش آنے والے واقعہ پر راجہ فاروق حیدر خان سے معذرت کر لی۔