توجہ بٹنے نہ دیں

Oct 04, 2022


سیاسی منظر میں تیزی سے واقعات ہو رہے ہیں،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صف آرائی ہو رہی ہے اس کو زندہ معاشرہ کہاجائے یا قیادت کا تجاہل عارفانہ،اس پر غور کیاجائے،چلیں  یہ ضرور  ہواہے کہ اب  عدالت کے فیصلے ہوں یا پارلمنٹ میں ہونے والی بحث،جرائم کی سنگنی ہو یا  کوئی بھی سیاسی اور معاشرتی  معاملہ ، ان  پر اب ہر سطح پر رد عمل دیا جا رہا ہے۔مرد زوزن اور خاص  طور پرنوجوان طبقہ اس پر سوشل میڈیا یا دوسری فورمز پر اظہار رائے کرتا ہے  جو اچھی علامت ہے ،اس سے اب بات کو چھپانا بہت مشکل ہو گیا ہے ،چند ہفتوں سے ’’تبدیلی‘‘والوں کی کسی خاص ملاقات کا بہت چرچا رہا،اس پر گھنٹوں کے حساب سے وی لاگز اور بحثیں سامنے آئیں،اس کی تصدیق یہ کہہ کر کر بھی دی گئی کہ ’’سچ بتا نہیں سکتا اور جھوٹ بول نہیں سکتا ‘،اس سے ظاہر ہو گیا کہ جو وی لاگز ہوئے ان میں خاص سمت میں ممکنہ نتائج کو  ثابت کرنے کی کوشش کو چھوڑ کر  سچ کو تلاش کرنا آسان ہو گیا ہے ،قیادت کا تجاہل عارفانہ  یہ ہے کہ کہ  ان کو معلوم ہے کچھ باتیں اب  بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہیںکہ چیزیں  اپنے ٹائم فریم کئے مطابق چلیں گی اور وہ سارے سچ جان جانے کے باوجود اپنے راستے کو بدلنے میں خوف محسو س کر رہے ہیں ،اب ’تبدیلی ہی کو لے لیں ،ان پر عیاں ہے  کہ جلد انتخابات والی کہا نی ختم ہو چکی ہے اور اس سے جڑے دوسرے مقاصد اب پورے نہیں ہو ں  گے ،ان کو اب اپنے پروگرام اور منشور کی باتوں کو مرکز و محور بنانا چاہئے ، مگر ان کو خوف یہ ہے کہ انہوں  نے چند ماہ میں جو سیاسی ’’مائلیج‘‘ لیا تھا ،اس  کا باب بند کرنا ان کو نقصان پہنچائے گا اس لئے  اب بھی اسی کو جگالی کر کے  کام کو چلانا چاہئے ہیں ،اس سے  آئندہ کوئی  فائدہ ہو نا ہے یا نہیں ، اس کا امکان اب کم رہ گیا ہے ،  جوں جوں مطلع صاف ہو گا اتنا ہی سچ عیاں ہو کر سامنے آنا شروع ہو گا ور یہیں سے تنزل شروع ہو جائے گا ،اب یہ ذیادہ  دور کی معاملہ نہیں ہے ،اس لئے تبدیلی کو  چپکے چپکے اپنے جاری سیاسی حکمت عملی وکو نئے رخ کی جانب بڑھانا شروع کر دینا چاہئے ،اس میں پارلمنٹ میںجا کر بیٹھ جانا بہت ہی اچھا سیاسی فیصلہ ہو سکتا ہے ، یہ  ایسا طریقہ ہے جس میں اب حکومتی سائیڈ کی بہت سے کمزوریوں کو فائدہ مل سکتا ہے ،اسی طرح  دوسری جانب بھی  تجاہل عارفانہ کی پوری علامتیں موجود ہیں ،میدان میں تو نکلنا ہی پڑے گا،یہ میدان اب صاف نہیں ہے ،خاک نشین یہ سمجھتا ہے کہ گذشتہ چند ماہ میں ان کی سیاسی مخالف  سائیڈ نے کام  کیا ہے اس میں ان کی ووٹنگ پاور بہت بڑھ گئی ہے ،یہ اگر برقرار رہی اور کسی خاص وقت میں ووٹ ڈالنے کی نوبت  آئی تو بہت ہی مشکل  پیش آنے والی ہے ،اس لئے اب وزارتوں کی بھول بھلیوں سے  ہاہر آنا چاہئے ،ایک پائی کو فائدہ ہو رہا ہو تو وہ عوام کو منتقل کیا جائے ،ابھی پیٹرولیم  کو نرخ سامنے آئے اس میں ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا کوئی جواز نہیں تھا ،  جنوری تک  50رو پے  کا لیوی  کا ہدف حاصل کرنا ہے اور عالمی مارکیٹ میں تیل کے نرخ نیچے آ رہیں ،یہ ایڈجسٹمنٹ تو آئندہ ہفتوں میں ممکن ہو جائے گی ،اس  لئے ڈیزل کو مذید سستا کر دیتے تاکہ مہنگائی کو نیچے لایا جا سکے ،وقت تیز ی سے بیت رہا ہے  اور کوئی رعائت نہیں ملنے والی ہے، اور نہ کوئی دے گا ،2018ء کے بعد سے جو اب تک ہوا ہے وہ اب کھاتے میں ہے ،اس کے برے اثرات سے نکلنا اسی وقت ممکن ہے جب ریلیف کی جانب بڑھا جائے ،اگرچہ مالی مشکلات اور آئی ایم ایف کے پروگرام  کی وجہ سے  ہاتھ بندھے  ہوئے ہیں تاہم اسی وجہ سے گنجائیش بھی بن رہی ہیں ،سیلاب کا پانی بھی اتر رہا ہے ، یہی مرحلہ ہے جس میں  محتاط رہنا  چاہئے ،اور اپنے فوکس کو بٹنے نہیں دینا چاہئے ، یہی ریاست  کا فرض ہے ، ایسا لگناچاہئے کہ حکومت آباد کاری میں حصہ ڈال رہی ہے ،اس میں سب سے ذیادہ رول متاثرہ علاقوں کی مقامی  قیادت کا ہے ان کو متخرک رکھنا  چاہے ،ایک  ماہ  ہے اس کے بعد  کارکردگی کے سوالات تیزی  ے اٹھنا شروع ہو جائیں گے ،جس صوبے میں ملک کی سب سے بڑی آبادی ہے اب اس پر سب کی توجہ مرکوز ہو جانا چاہئے ،اس میں کام  کرنا چاہتے ، ،اس صوبے میں میدان کو کھلا چھوڑ دیا گیا ہے ،ہر جانب ایک جماعت ہی دکھائی دی رہی ہے جو حکومت میں بھی ہے  اور جلسے بھی اسی صوبے میں کر رہی ہے،اس میںتوازن پیدا کرنا ہو گا ،اب  گھروں اور پریس کانفرسوں سے کام نہیںچلنے والا ہے ،میدان لگانا اور سجانا ہو گا ،کیونکہ اب جو فرق نظر آ رہا ہے وہ  کافی ہو چکا ہے ،اس کی حدت وفاقی حکومت میں ڈرائیونگ سیٹ پر موجود جماعت تو کر رہی ہیں اور ایسی علامت موجود ہے کہ براہ راست عوام تک  بات پہنچانے کی حکمت عملی بن رہی ہے اور ایک دو ہفتوں میں عمل ہوتا بھی نظر آئے گا مگر  پی پی پی  پر خاموشی طاری ہے ،اگرچہ وقفے ،وقفے سے ایسے اعلانات ضرور کئے جاتے رہے ہیں کہ لاہور وکومرکز بنا نا ہے ،مگر عمل کی حد تک کوئی قدم  نہیں لیا گیا ،اس  رویہ کو بدلنے کی ضرورت ہے ،سیاست میں اہمیت پبلک میں جانے اور ان کی حمائت کی بنیاد پر ہی ملتی ہیں ،ڈرائنگ روم  میں کافی ،چائے  شائے  پیتے ہوے جو وقتی نسخہ بنتا ہے وہ  دیرپا نہیں ہوتا ،اس لئے نکلنے کا وقت آ چکا ہے ۔

مزیدخبریں