ماتلی(نامہ نگار) ماتلی کا تیسری جنس تعلق رکھنے والا فرزانہ نامی شہری اپنا اور شہر کے دیگر اپنے جیسے تیسری جنس سے تعلق رکھنے والوں کو درپیش اہم مسئلہ کو اجاگر کرنے کے لئے ماتلی پریس کلب پہنچ گیا۔فرزانہ نامی اس شہری نے بتایا کہ ہم نے مونو ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ ماتلی میں ایک سال قبل نادرا میں اپنی انٹری کرائی تھی۔انہوں نے بتایا کہ مجھ سمیت میری جنس کے درجنوں افراد BISP کے تحت کفالت سینٹر سے ملنے والی امدادی رقم سے اب تک محروم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہمیں یہ کہہ کر ٹالا جاتا رہا کہ تم شادی شدہ یا بیوہ نہیں ہو ‘تم کو یہ امدادی رقم نہیں ملے گی۔اب ہمیں یہ بتایا جائے کہ ہم سے شادی کون کرے گا اور ہم کس کی بیوہ بنیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ہم کو مسلسل کبھی نادرا آفیس, کبھی BISP تلہار سینٹر اور کبھی کفالت سینٹر کے چکر پرچکر لگوائے جا رہے ہیں۔انہوں بتایا کہ اب BISP سینٹر ماتلی کے انچارج کے کہنے پر ہم اپنے اسمارٹ شناختی کارڈ میں ان کی ہدایات کے مطابق اپنی انٹریاں کرالی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اب یہ خوش خبری سنائی جا رہی ہے کہ تیسری جنس کو بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے امدادی رقم ملے گی۔فرزانہ نے کہا کہ ہمارا تو کوئی سہارا بھی نہیں پھر ہم کو یہ امدادی رقم کیوں نہیں مل رہی ہے۔انہوں اپنا یہ کھلا سوال بھی حکومت سے کیا کہ ہمارے ووٹ تو قبول کئے جاتے ہیں مگر BISP کی امدادی فہرست میں ہمارا اندراج نہیں کیا جاتا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مجھ جیسے سینکڑوں تیسری جنس کے نام امدادی فہرست میں داخل کر کے BISP کی امدادی رقم کفالت سینٹرز کے ذریعے فراہم کرنے کی بلاتاخیر اجازت دی جائے۔