مقدمہ تعلیم....ڈاکٹر محمد افضل بابر
org.psn@gmail.com
شیخ مکت ہے اک عمارت گر
جس کی صفت ہے روحِ انسانی
یومِ اساتذہ ایک اہم موقع ہے جو معاشرے کے مستقبل کی تشکیل میں اساتذہ کی انمول شراکت کو مانتا ہے۔ایک مثالی ا±ستاد طالب علم کے سیکھنے کے سفر میں تحریک اور راہنمائی کا ایک مینار ہوتا ہے۔اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو ا±ستاد کی حیثیت، اہمیت اور مقام مسلم ہے۔ ا±ستاد ہی قوم کے نوجوانوں کو علوم و فنون سے آراستہ و پیراستہ کرتا اور اس قابل بناتا ہے کہ وہ ملک و قوم کی گرانبار ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوسکیں۔اساتذہ روحانی والدین کا درجہ رکھتے ہیں اور یہ پیشہ اپنانا دراصل سنتِ نبوی ? کی پیروی کے مترادف ہے کیونکہ ہمارے نبی? کا فرمان ہے کہ"اورمیں معلم بنا کربھیجا گیا ہوں "۔ہرسال اقوام عالم کے ساتھ 5اکتوبر کو مادرِ وطن میں بھی عالمی یومِ اساتذہ منایا جاتا ہے اس سال بھی جب میں یہ کالم لکھ رہاہوں تو میرے سامنے کچھ دعوت نامے اس دن کے پروگراموں کے ہیں ماضی کیطرح اس بار بھی سلام ٹیچر، واک، سیمنار اور دیگر تقریبات ہوں گی لیکن حاصل کیا ہوگا یہ نا پہلے کبھی ہمیں معلوم ہوا ہے اور نا ہی اب کوئی جامع پروگرام ہے۔اگر ہم دیگر پیشوں کا ہلکا سا تقابل کرلیں تو شاید بات مزید آسان ہوجائے گی پیشہ قانون میں وکیل ہونا ایسا ہی ہے جیسا تعلیم کے پیشے میں ا±ستاد ہونا۔ اسی طرح صحت میں ڈاکٹرو حکیم ہیں تو پاکستان میں ایک وکیل اپنی پیشہ وارانہ تعلیم مکمل کرکے باقاعدہ اپنی بار کونسل سے پریکٹس کیلئے لائسنس حاصل کرتا ہے جو کہ ایک خاص مدت کے بعد تجدید بھی کروایا جاتاہے اسی طرح ڈاکٹرز اپنی پیشہ وارانہ تعلیم کے بعد میڈیکل کونسل سے لائسنس حاصل کرکے پریکٹس کے اہل قرار پاتے ہیں اب جبکہ اساتذہ کے پیشے کیلئے 4سالہ ڈگری پروگرام (پیشہ وارانہ تعلیم) کا ہائیر ایجوکیشن نے نافذ کیا ہوا ہے اور اس پر پورے پاکستان میں ڈگریاں بھی دی جارہی ہیں تو ان پیشہ وارانہ تعلیم کے حامل افراد کی ٹیچنگ پریکٹس سے پہلے ٹیچرز کونسلز کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے تھا؟ جو ان کی لائسنسنگ کرتا۔ پچھلے دس سالوں میں پرائمری اور ایلیمنٹری ٹیچرز (پی ٹی سی اور سی ٹی) کی تربیت کے پروگرام بند ہوئے توکیا ان تمام ٹیچرایجوکیشن کے اداروں کو موجودہ ڈگری پروگرامز پر شفٹ کیا گیا؟اسی طرح کیا ٹیچر ریکروٹمنٹ کے قوانین میں اصلاحات لائی گئیں؟ ایسا ہرگز کوئی اصلاحاتی پروگرام ہماری نظر سے نہیں گزرا۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر اب جتنے اساتذہ کی بھرتیوں کے اشتہارات شائع ہورہے ہیں ان میں بھی کسی قسم کی یکسانیت نہیں ہے جس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ اس مقدس پیشے کے ساتھ جان بوجھ کر کھلواڑ کیا جارہا ہے تاکہ ہمارے انسانی سرمائے کو دنیا کا مقابلہ کرنے کے قابل نا بنایاجاسکے۔مادرِ وطن میں اس وقت تقریباًً تین لاکھ نجی تعلیمی اداروں میں 30لاکھ اساتذہ ہیں۔سرکاری، نیم سرکاری، مدارسِ دینیہ اور غیررسمی تعلیمی اداروں کا بھی اس کے قریب ڈیٹا ہے۔ان تمام اساتذہ کی پیشہ وارانہ مہارتوں کی بات کی جائے تو درجنوں نہیں سینکڑوں کیٹگریز بن جائیں گی۔ لہذا تمام پیشوں کیطرح اس پیشے کی اہمیت کو جانتے ہوئے سب سے اہم کام ٹیچر لائسنسنگ ہے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو سر جوڑکر لائحہ عمل بناناہوگا۔ اساتذہ کے فورمز کو از سرنو ترتیب دے کر ان کی نمائندگی ہر سطح پر یقینی بنائی جائے۔اس پیشے کی اہمیت کو عالمی معیار پر لانے کے لئے وہ تمام فیصلے کیے جائیں جن سے ا±ستاد کے ذریعے نسلِ نو کی اعلیٰ سطی تعلیم و تربیت کا اہتمام ہوسکے۔ اس دن کی مناسبت سے ایک اور اہم پہلو پر بھی بات کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔اساتذہ کے استحصال میں نجی،سرکاری و نیم سرکاری منتظمین کا ایک بہت بڑا طبقہ شریک ہے جس پر بھی بات ہونی چاہیے اس سلسلے میں کم آمدنی والے نجی تعلیمی ادارے تو اس دور کے ماڈل خواندگی مراکز ہیں جو حکومتوں کے پیدا کردہ گیپ کو اپنی مدد آپ کے پورا کرتے ہوئے ایک طرف حکومتوں کے اربوں روپے بچا رہے ہیں اور دوسری جانب گھر کی دہلیز پر لاکھوں نوجوان اساتذہ کے اشتراک سے مثبت و موثر سرگرمیوں کا انعقاد کررہے ہیں جن کی تعداد 85فیصد ہے 5فیصد ایلیٹ نجی تعلیمی اداروں کو بھی الگ کرلیا جائے تو باقی 10فیصدان دو دہائیوں کا مشرومنگ اضافہ اس شعبے میں سرمایہ دار انوسٹرز کا ہے جس نے برانڈ لبادے میں بزنس ماڈل کے ذریعے جہاں ایک انوکھی منطق متعارف کروائی ہے وہاں استاد کے استحصال کا بھی ایک نیا نظام متعارف کروایاہے جس پر کئی آرٹیکل الگ سے لکھے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح رسمی و غیر رسمی تعلیم دینے والے معلمین کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک میں ڈونرز فنڈڈ پروگرامز کا بہت بڑا عمل دخل ہے جس پر بھی ایک لمبی بحث کی جاسکتی ہے ابھی موجودہ دور کی صرف ایک مثال پر ہی اتفاق کررہاہوں آوٹ آف سکول بچوں کے نام پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نام نہاد ذمہ داران کو 650ملین کی نذرنیاز بانٹ دی گئی جس کے نتائج کیا آنے ہیں وہ ہم سب کو معلوم ہے یہاں تذکرہ اس لئے کیا گیا ہے کہ وہاں پر بھی ا±ستاد کے استحصال پر ریکارڈ بنائے جارہے ہیں۔
دکھا نا کوہ کن کوئی فرہاد کے بغیر
آتا نہیں ہے فن کوئی ا±ستاد کے بغیر
عالمی یومِ اساتذہ، پیشہ وارانہ تربیت اور لائسنسنگ
Oct 04, 2023