نیپال میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کے بعد شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی میں اضافے کی وجہ سے رات پُرامن رہی۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنوب مغربی شہرنیپال گنج میں ایک ہندو نوجوان کی جانب سے سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے بارے میں غلط اسٹیٹس پوسٹ کرنے کے بعد تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔مسلمانوں نے مرکزی حکومتی منتظم کے دفتر کی عمارت کے اندر احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور ٹریفک بلاک کر دی۔
منگل کو ہندو برادری نے ایک بڑی ریلی نکالی جس میں مظاہرین پر پتھر اور بوتلیں پھینکی گئیں .جس کے نتیجے میں چند افراد معمولی زخمی ہوئے۔دارالحکومت کھٹمنڈو سے تقریباً 400 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع نیپال گنج میں منگل کی دوپہر سے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ ہے۔پولیس چیف سنتوش راٹھور نے بتایا کہ افسران شہر میں گشت کر رہے ہیں اور کرفیو کے دوران لوگوں کو گھروں سے نکلنے یا گروپ کی شکل میں جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ رات کو اور نہ ہی بدھ کی صبح کسی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔حکام کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان مزید جھڑپوں کو روکنے کے لیے لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔نیپال ہندو اکثریتی ملک ہے جو کچھ برس پہلے ہی سیکولر ہوا ہے، جبکہ نیپال گنج کی تقریباً ایک تہائی آبادی مسلمانوں اور صرف 14 فیصد ہندوؤں پر مشتمل ہے۔