عالمی یومِ اساتذہ : خدشات،ترجیحات اور معیارات

Oct 04, 2024

ڈاکٹر محمد افضل بابر

ڈاکٹرمحمدافضل بابر 
org.psn@gmail.com

بہت ہی مشہور قول ہے کہ انجینئر کی غلطی گارے میں دفن ہوجاتی ہے،ڈاکٹر کی غلطی قبر میں دفن ہوجاتی ہے جبکہ استاد کی غلطی قوم کو بھگتنا پڑتی ہے۔ اسی لئے ماضی بعید یا ماضی قریب میں قوموں کے عروج و زوال کا اگر جائزہ لیا جائے تو ان کے نظامِ تعلیم کاعمل دخل غالب نظر آتا ہے خاص طور پر اساتذہ کا کردار و ذمہ داریاں اس میں سرِفہرست ہوتی ہیں۔اساتذہ طلباء کی پرورش اور تعلیمی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم، اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کے لیے، یہ ضروری ہے کہ فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی آوازیں سنی جائیں اور ان کی قدر کی جائے جو ان کے پیشے کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سال اساتذہ کا عالمی دن اساتذہ کو درپیش نظامی چیلنجوں سے نمٹنے اور تعلیم میں ان کے کردار کے بارے میں مزید جامع مکالمہ قائم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔اقوامِ عالم نے 2024 کی تقریبات ''اساتذہ کی آوازوں کی قدر کرنا: تعلیم کے لیے ایک نئے سماجی معاہدے کی طرف'' پر توجہ مرکوز کریں گی، جس میں اساتذہ کی آوازوں کو طلب کرنے اور ان کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ان کی آواز پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا جائے گا لیکن، سب سے اہم بات ماہرین کے علم کو تسلیم کرنا اور اس سے فائدہ اٹھانا۔ ان پٹ جو وہ تعلیم میں لاتے ہیں۔ یونیسکو ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہونے والی عالمی تقریب میں اساتذہ کے نقطہ نظر کو تعلیمی پالیسیوں میں ضم کرنے اور ان کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے معاون ماحول کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا جائے گا۔ یہ تھیم ٹیچنگ پروفیشن پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے اعلیٰ سطحی پینل کے نمایاں چیلنجوں کا جواب دیتا ہے، اور اساتذہ کے بارے میں ہماری حالیہ عالمی رپورٹ جس میں اساتذہ کی بڑھتی ہوئی کمی اور کام کرنے کے حالات کے زوال کے بارے میں کلیدی نیا ڈیٹا شامل ہے۔اس دن میں یونیسکو، آئی ایل او، یونیسیف اور ایجوکیشن انٹرنیشنل کے اعلیٰ سطحی پیغامات کے ساتھ ایک افتتاحی تقریب پیش کی جائے گی۔ اس میں تعلیم میں ایک نئے سماجی معاہدے کی ضرورت پر ایک کلیدی خطاب اور کمرے اور دنیا بھر سے اساتذہ کی آوازوں کو ظاہر کرنے والا طبقہ، پالیسیوں اور طریقوں کو بہتر بنانے پر ان کی بصیرت کا اشتراک بھی شامل ہوگا۔ مزید برآں، اساتذہ کی ترقی میں شاندار شراکت کا جشن مناتے ہوئے ٹیچر ڈویلپمنٹ کے لیے یونیسکو ہمدان انعام دیا جائے گا۔ اساتذہ کے سب سے اہم پیشہ ورانہ، سماجی، اخلاقی، اور مادی خدشات کے لیے بین الاقوامی معیارات۔ اس سال ٹیچنگ پروفیشن پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اعلیٰ سطحی پینل نے سفارشات کا مجموعہ شائع کیاجو تعلیم کی تبدیلی میں اساتذہ کے کردار کو مضبوط بنانے اور ایس ڈی جی کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔اس کے برعکس مادرِ وطن میں 77سال سے حکیم، ڈاکٹرز،انجینئرز اور وکلائ وغیرہ ہر شعبہ پیشہ وارانہ تعلیم کے بعد اپنی کونسلز کے ذریعے اپنے پیشے کی پریکٹس کے لئے لائسنس کو لازمی قرار دیتے ہیں سوائے ٹیچنگ پروفیشن کے جو کہ سب سے بڑی وجہ ہے ہمارے کمزور نظامِ تعلیم کی۔جو تھوڑا بہت کسی شکل میں اساتذہ کی تعلیم و ٹریننگ کا نظام ہے اس میں بھی فرسودہ نصاب،تربیت یافتہ اور اساتذہ کی تربیت کے ادارے کی کمی،مالیاتی تقسیم کی کمی،قومی پالیسی پر عمل درآمد کا فقدان،اساتذہ کی تربیت کے اداروں کی کمی،اختراعی کام کا فقدان،ان سروس پروگرام کے مسائل،جدید ترین تدریسی عمل کا فقدان،پیشہ ورانہ مہارت کی کمی اور درجنوں ایسے مسائل ہیں اگر ان کا ذکر کرنا شروع کروں گا تو بات دورتک جائے گی۔میں چاہوں گا کہ کم از کم اس یومِ اساتذہ پر ہمارے پالیسی ساز اور فیصلہ ساز سلام ٹیچر کے علاوہ چند ایک کام ضرور کریں جس سے استاد کی تکریم اور معیاری معمار نظر آنا شروع ہوجائیں۔ اساتذہ کو ان کے پروفیشنل فورمز کی حدتک آزاد کیا جانا چاہیے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ان کوسیاستدانوں کے چنگل سے آزاد کیا جائے۔ملک میں سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر دونوں کے اساتذہ کی تعلیم کو غیر سیاسی کیاجائے۔معیارِ تعلیم کوپروان چڑھانے کے لیے تربیت اساتذہ میں جدید ترین تدریسی طریقے شامل کئے جائیں۔ اساتذہ کی تعلیم کے لیے اکیسویں صدی کے موضوعات، عملیت پسندی،عقلیت پسندی اور نظریاتی نصاب کو شامل کیا جائے۔اساتذہ کی پریشانی سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر ایک ایسا پروگرام شروع کیا جائے جس سے نسلِ نو میں قومی سوچ پروان چڑھے۔ درپیش چیلنجوں کی تلاش اور انکوائری کے ذریعے اور ان کی بنیاد پر ان کے حل کی پیشکش ہو۔ اساتذہ کی تربیت کے لیے بجٹ مختص کیا جا سکتا ہے۔استاد کی تعلیم. اقربا پروری، جانبداری اور تعصب سے پاک ہو۔میرٹ کریسی کو فروغ دیا جائے۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے معلم کو سائنسدانوں کے برابر سہولتیں دی جائیں۔صوبوں کے درمیان بھی اساتذہ کی تعلیم کے مثبت مقابلے ہونے چائیے اور سب کے لیے مربوط نصاب تشکیل دیا جا سکتا ہے۔( صاحب مضمون ، بانی و مرکزی صدر پرائیویٹ سکولز نیٹ ورک اسلا م آباد )

مزیدخبریں