طارق مرز ا : ”تم کو دیکھا تو محبت کا خدا یاد آیا“

سید تو صیف احمد، کینیڈا
canurdu@gmail.com

امریکہ، یورپ، کینیڈا،خلیجی ممالک اور آسٹریلیا میں اردو زبان کی ایسی بستیاں آباد ہیں جہاں محبان اردو بڑی تعداد میں مقیم ہیں، جہاں اردو بولی اور مجھی جاتی ہے وہاں اردو ادب کے فروغ کے لیے آپ کو شاعر ادیب،کالم نگار، افسانہ نگار ہمیشہ موجود نظر آئیں گے۔دِیار غیر میں ایسے لوگ اردو زبان کی ترویج کے لیے جو خدمات سر انجام دے رہے ہیں انھیں اردو زبان کا سفیر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ ایسے ہی اردو کے ایک دیوانے تین دہائی سے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں مقیم طارق محمود مرزا ہیں جو دنیا بھر میں اردو زبان وادب کی ترویج کے حوالے سے خصوصی پہچان رکھتے ہیں۔گزشتہ دنوں وہ شمالی امریکہ کے دورے پرآئے تو ٹورنٹو بھی تشریف لائے۔میں تو انھیں عرصے سے جانتا ہوں کیونکہ وہ اردو پوسٹ میں باقاعدگی سے لکھنے والوں میں شامل ہیں لیکن نیویارک اور پھر ٹورنٹو میں جس طرح دیگر تنظیموں اور شخصیات نے ان کا والہانہ استقبال کیا وہ ان کی ادبی خدمات اور شخصیت کی کرشمہ سازی کا واضح ثبوت ہے۔طارق مرزا بنیادی طور پر راولپنڈی کی تحصیل گوجرخان سے متعلق ہیں، ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ بہترین افسانہ نگار،کالم نگار،سفر نامہ نگار اور شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال سے خصوصی عقیدت رکھنے والے اقبال شناس ہیں۔ حال ہی میں شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال کی زندگی، جدوجہد اور ان کے افکار پر مشتمل طارق مرزا کی کتاب'' حیات وافکار اقبال'' منظر عام پر آئی جسے معروف پبلشر سنگ میل نے شائع کیا ۔ کتاب میں مرزا صاحب نے اقبال کی زندگی کے اہم حالات و واقعات اور ان کے افکار کو اختصار اور عام فہم انداز میں اس طرح سے قلم بند کیا ہے جیسے دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہو۔ انھوں نے اقبال کی فکر کو گنجلک اور دقیق بحث سے نکال کر آسان لفظوں میں عام قاری تک پہنچانے کی نہایت کامیاب کوشش کی ہے جسے ادبی شخصیات اور قارئین سبھی سراہ رہے ہیں۔ اقبال کے خیالات و افکار کے ساتھ ان کے شعروں کا انتخاب اس عمدگی سے کیا گیا جیسے لڑی میں موتی پروئے جاتے ہیں۔ خاص طور پر فلسفہ خودی کو جس خوبصورت پیرائے میں بیان کیاگیا ہے نہ صرف قاری کے فہم و ادراک میں گھر کرتا ہے بلکہ اس کے قلب و ذہن میں سرایت کر کے جذب و سرور پیدا کرتا ہے۔یہ یقینا مرزا صاحب کی بصیرت افروز قلم نگاری کا کمال ہے۔ یہ کتاب اقبالیات کے موضوع پر ایک اہم اور گراں قدر اضافہ ہے۔اس سے قبل طارق مرزا کے سفر نامے ملکوں ملکوں دیکھا چاند،دنیا رنگ رنگیلی، خوشبو کا سفر، سفر ِعشق اور ان کے افسانوں کا مجموعہ تلاشِ راہ قارئین اور ادبی دنیا میں مقبول عام ہو چکے ہیں۔خصوصاً ان کے سفر نامے منفرد، دلچسپ اور ادبی چاشنی سے معمور ہوتے ہیں۔ طارق مرزا کے سفر نامے اور کالم قارئین میں پسند کیے جاتے ہیں۔ طارق مرزا کے اسلوب کو سراہنے والوں میں محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر خان بھی شامل تھے۔انھوں نے طارق مرزا کی کتاب ''سفر ِعشق'' جو ان کی روداد سفر حج ہے کے بارے میں لکھاتھا '' مرزا صاحب نے کتاب کیا لکھی ہے کہ عشق الہی اور عشق رسول میں کلیجہ نکال کر رکھ دیا ہے یہ کتاب دلی جذبات عشق رسول، عشق الہی کی نہایت اعلیٰ عکاسی ہے۔''طارق مرزا جو تین دہائی سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔ آغازسے زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے لیے نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں وہ مختلف ادبی تنظیموں میں سرگرم عمل رہتے ہیں۔ انھوں نے علامہ اقبال سٹڈی سرکل قائم کر کے ماہانہ نشستوں کا اہتمام کیا ہوا ہے جس میں وہ اقبال کے کلام اور ان کے فکر سے حاضرین کو مستفیض کر رہے ہیں اس حوالے سے ان کے کالم اور مضامین قومی اخبارات و جرائد کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ طارق مرزانے آسٹریلیا میں پہلی دفعہ اقبال سیمینار منعقد کیا۔ ملک بھر سے اقبال کے شیدائیوں کو جمع کر کے فکر اقبال پر روشنی ڈالی گئی۔ براعظم آسٹریلیا میں ترویج اقبالیات کے حوالے سے یہ پہلی باقاعدہ اور منظم کوشش ہے۔شاعر مشرق کے بصیرت افروز کلام اور پیام کو عام کرنے کی یہ تحریک اور کوشش طارق مرزا کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں ممتاز مقام دلاتی ہے۔ یہاں ٹورنٹو میں بھی انھوں نے پاک پائینرز ایسوسی ایشن کے اجتماع سے علامہ اقبال کے فلسفہ خودی کے موضوع پرخوبصورت اور د ل نشین لیکچر دیا جسے سن کے حاضرین مبہوت تھے۔ایسو سی ایشن نے مہمان مقرر کو خصوصی تعریفی سند پیش کی۔ طارق مرزا کی کتابوں پر مختلف یونیورسٹیوں میں تحقیقی مقالے لکھے جا رہے ہیں۔وہ اکثر دوسرے ممالک کا سیر و سیاحت کرتے ہیں۔ ادبی احباب سے ملتے ہیں اور رب کائنات کے تخلیق کردہ حسین مناظر کو اپنے دل و دماغ میں بساتے ہیں اور پھر الفاظ میں پرو کر سفرنامے کی شکل میں پڑھنے والوں کی نذر کرتے ہیں۔اسکینڈے نیوین ممالک کی سیاحت پر مشتمل ان کا سفرنامہ ''ملکوں ملکوں دیکھا چاند'' میرے زیر مطالعہ ہے اسے پڑھتے ہوئے حلاوتِ تحریر اور عمدہ منظر نگاری کی وجہ سے میں کھو سا جاتا ہوں۔ یہ محض سفرنامہ نہیں بلکہ نثر یہ شاعری ہے، حکمت ودانش کے موتیوں سے لبریزایسی تحریر ہے جو بیک وقت دل اور دماغ پر دستک دیتی ہے۔حال ہی میں انھوں نے شمالی امریکہ اور کنیڈا کا دورہ کیا جہاں ان کے اعزاز میں مختلف تقریبات منعقد ہوئیں ان کے انٹرویوز ہوئے اور اقبالیات کے موضوع پر ان کے بصیرت افروز لیکچرز سے حاضرین کی فکری آبیاری ہوئی۔ کینیڈا اور امریکہ کی ادبی تنظیموں اور شخصیات نے طارق مرزا کی خدمات اور ان کی کاوشوں کو سراہا انہیں اعزازات سے نوازا گیا۔ اس سلسلے کی سب سے بڑی تقریب اردو پوسٹ کینیڈا کی جانب سے طارق مرزاکے اعزاز میں منعقد ہوئی جہاں شہر بھر کے اہل فن و ادب نے شرکت کی۔اس موقع پر ممبر پارلیمنٹ روبی سہوتا کی جانب سے مہمان ادیب کے لیے تعریفی سند پیش کی گئی۔ زبان و ادب کی ایسی لگاتارخدمت کرنے والے لوگ بہت کم ملتے ہیں انھیں ہر سطح پر سراہنا چاہیے۔ کیونکہ یہ معاشرے کا روشن چہرہ ہوتے ہیں اور اس کی پہچان بنتے ہیں۔دعا گو ہیں کہ پروردگار طارق مرزا کے قلم کو مزید جولانیاں اور انھیں صحت و سلامتی کے ساتھ زبان وادب کی خدمت کرنے کی توفیق و ہمت عطا فرمائے۔

ای پیپر دی نیشن