جی ایس پی پلس کے حصول کیلئے تعمیری کوششیں ! اور ٹریڈ ڈیوپلمنٹ اتھارٹی کا کردار 

Oct 04, 2024

وقار ملک ،برسلز …  سچی باتیں

وقار ملک ، برسلز
waqarmalik2006@gmail.com

پاکستان کے واسطے جی ایس پی پلس کے حصول کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے جس کی وجہ درپیش معاشی حالات ہیں۔ذرائع کے مطابق یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کو اپنے خدشات کا اظہار کر دیا ہے جس میں پاکستان کو دیے گئے جی ایس پی پلس سٹیٹس پر نظرثانی کرنے کا کہا گیا۔ ترجمان یورپین یونین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسے قوانین موجودہیں جو اقلیتوں اور بنیادی حقوق کے منافی ہیںان پر غور ہونا چاہیے اس کے ساتھ ساتھ سیاسی معاملات کے علاوہ سیاسی قیدیوں کی رہائی اور ان پر ہونے والے تشدد پر عمل کو روکے بلاشبہ پاکستان کو ترقی سے دور رکھنے اور جی ایس پی پلس میں رکاوٹ پاکستان کے دشمن ہی اپنا کردار ادا کریں گے لیکن ہمارے انے بھی اس میں شامل ہیں جو یورپین یونین اور پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف لابنگ کرتے ہیں لیکن پاکستان نے اس اس لانبگ کے توڑ میں ابھی تک کوئی خاطر خوا کردار ادا نہیں کیا. 1971 میں اقوام متحدہ کی کانفرنس اینڈ ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ نے قرار داد منظور کی کہ یورپی ممالک ترقی پذیر ممالک کی برآمدات بڑھانے اور وہاں پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ان ممالک کی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی دے جس کے بعد جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز کا آغاز ہوا۔ جس کے تحت یورپی منڈیوں تک پہنچنے والی مصنوعات کے ڈیوٹی ٹیرف کو ختم یا ان میں کمی کر دی جاتی ہے۔اس سکیم کے تین مرحلے ہیں جس میں بنیادی جی ایس پی، جی ایس پی پلس، اور ایوری تھنگ بٹ آرمز یعنی اسلحے کے علاوہ سب شامل ہیں۔پاکستان اس وقت جی ایس پی پلس کا حامل ملک ہے۔ جس کے ایسی دو تہائی مصنوعات جن پر درآمدی ڈیوٹی لگنی ہوتی ہے اسے کم کر کے صفر فیصد کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس کے لیے کچھ شرائط بھی رکھی گئی ہیں۔جس ملک کو بھی یہ درجہ دیا جاتا ہے اسے انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیات کے تحفظ اور گورننس میں بہتری سمیت 27 بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کرنا ہوتی ہے۔انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے بنیادی اصولوں کے تحت صنعتوں اور کارخانوں میں یونین سازی کو یقینی بنانا ہوگا جبکہ جبری یا رضاکارانہ مشقت، چائلڈ لیبر، کام کی جگہ پر جنس رنگ و نسل عقیدے کی بنیاد پر امتیازی طرز عمل کو ختم کرنا ہوگا۔ان 27 کنونشنز کی خلاف ورزی کی صورت میں یورپی یونین پاکستان کو دی جانے والی اس سہولت پر نظرثانی کی مجاز ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ ان معاملات پر یورپی یونین کو مانیٹرنگ اور اس کی رپورٹنگ کو بغیر کسی تحفظات کے اظہار کے ماننا پڑتا ہے اور اس سلسلے میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بھی ناگزیر ہے۔یورپی یونین وقتاً فوقتاً ان شرائط پر عمل در آمد کا جائزہ لیتا رہے گا اور ان پر عمل در آمد نہ ہونے کی صورت میں جی ایس پی پلس کا سٹیٹس واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ 2013 میں ملا جب مسلم لیگ ن کی حکومت تھی اوع مشیر خارجہ طارق فاطمی نے دن رات محنت کی یورپین پارلیمنٹ ممبران کو قائل کیا برطانیہ میں مقیم ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے برسلز قیام کے دوران ممبران پارلیمنٹس کو پاکستان کے موقف سے اگاہ کیا اصل صورتحال سے اگاہ کیا طارق فاطمی کی سربراہی میں زبردست انداز میں پاکستان کے حق میں لابنگ کی گئی اور جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملا تاہم اس کے فوائد یکم جنوری 2014 سے 2017 تک ڈیوٹی فری رسائی کے طور پر حاصل ہوئے۔ جن میں بعد ازاں دو مرتبہ توسیع کی جا چکی ہے۔اس وقت پاکستان کے علاوہ آرمینیا، بولیویا، کیپ وردے، کوسٹا ریکا، ایکواڈور، ای سلواڈور، جارجیا، گواتے مالا، منگولیا، پانامہ، پیراگوئے اور پیرو جیسے ممالک جی ایس پی پلس کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔وزارت تجارت کے مطابق 2014 سے جی ایس پی پلس کے آغاز سے ہی یورپی یونین میں پاکستانی برآمدات میں 65 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جبکہ یورپی یونین سے درآمدات میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔وزارت خزانہ کے 2019?20 کے اقتصادی سروے کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قیمت میں کمی کے باوجود پاکستان یورپی منڈیوں میں اپنی تجارت بڑھانے میں کامیاب ہوا ہے۔ ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے ساتھ پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات میں چھ اعشاریہ نو فیصد اضافہ ہوا۔معاشی تجزیہ کاروں نے کہا کہ 'پاکستان یورپی منڈیوں میں کم و بیش آٹھ ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کرتا ہے جبکہ وہاں سے درآمدی بل پانچ ارب ڈالر کا ہے۔ دنیا کے بہت کم ممالک ہیں جن کے ساتھ ہمارا تجارتی حجم مثبت رہتا ہے اور ہمیں وہاں خسارہ نہیں ہوتا۔ ان میں ایک امریکہ اور ایک یورپ ہے۔ ہمارا یورپ کے ساتھ کم و بیش تین ارب ڈالر کا سرپلس ہے۔ اس تجارت کو تیز تر کرنے اور ٹریڈ میں اضافہ سمیت جی ایس پی پلس کا حصول ممکن بنانے کے لیے ایک مرتبہ پھر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ٹریڈ ڈیوپلنٹ اتھارٹی پاکستان اور اس کے افسران اپنے اورسز ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کی برآمدات کو بیرونی سطح پر متعارف کروا رہے ہیں برطانیہ ہائی کمیشن میں محمد افضل سرمایہ کاروں کو جھاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف مائل کرتے ہیں وہاں پاکستان برآمدات کو بیرون ممالک میں متعارف کروانے پر نہ صرف زور دیتے ہیں قائل کرتے ہیں بلکہ اپنی طرف سے مکمل تعاون بھی کرتے ہیں تاکہ پاکستان کی برآمدات کو زیادہ سے زیادہ سیل کیا جا سکے ٹریڈ ڈیوپلنٹ اتھارٹی پاکستان وہ واحد ادارہ ہے جس نے پاکستان کا مثبت چہرہ پیش کیا جس میں محمد زبیر موتیولا جیسے محب وطن افراد نے بہت کردار ادا کیا ہے اور پاکستان کی ٹریڈ بڑھانے میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا پاکستان ٹریڈ اتھارٹی نومبر میں ٹریڈ کانفرنس کا انعقاد کرنے جا رہی ہے جس میں برطانیہ اور یورپ سے سرمایہ کار شرکت کرنے جا رہے ہیں کوشش کرنی چاہیے کہ اس کانفرنس میں نئے آنے والے ان نوجوانوں کو موقع دیا جا? جو یورپ برطانیہ میں یا تو پیدا ہو? یا نوجوان بزنس مین ہیں جن کے روٹس تو یورپ برطانیہ میں اس لیے زیادہ مضبوط ہیں کیونکہ یہ یہاں کی زبان تسلسل کے ساتھ بولتے اور سمجھتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ بھی ان کی دلچسپی زیادہ ہے اس لیے نوجوانوں کو بھی کانفرنس میں شرکت کو یقینی بنایا جا? تاکہ اصل ہداف حاصل کئے جا سکیں پاکستان کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے پاکستان کے اندر بیٹھ کر لوگ ڈیجیٹل دہشت گردی میں ملوث ہیں جس کا براہ راست پاکستان اور قوم کو نقصان ﺅ رہا ہے اس دہشت گردی کا مقابلہ انتہائی ضروری ہے اسی ڈیجیٹل دہشت گردی کے ذریعے عالمی سطح پر پیغامات بھیجے جاتے ہیں تاکہ پاکستان کو کمزور کیا جا سکے اس لیے ہمیں اپنی کاو¿شیں تیز کرنا ہوں گی تاکہ پاکستان کو معاشی سطح پر ایشیاء کا ٹائیگر بنایا جا سکے ٹریڈ ڈیوپلنٹ اتھارٹی کو مضبوط بنانا ہو گا اس کے ساتھ تعاون کر کے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں پاکستان کے اداروں پر اعتماد کریں ان کے ساتھ قدم سے قدم بڑھائیں اسی میں ہم سب کی بہتری ہے !!

مزیدخبریں