مشرق وسطیٰ پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

مشرق وسطیٰ کی مخدوش ہوتی صورتحال پر گزشتہ روز سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہواجس میں ایران نے کہا ہے کہ اسرائیل کو کشیدگی کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ دوسری طرف لبنان میں گھسنے کی کوشش میں اسرائیل کے 8 فوجی ہلاک ہو گئے۔ ادھر اسرائیل نے ایرانی حملے کی مذمت نہ کرنے پر سیکرٹری جنرل یو این انتونیوگوتریس کو ناپسندیدہ شخص قرار دیدیا۔ روسی مندوب نے کہا ہے کہ جنگ بندی لازمی ہونی چاہئے جبکہ اسرائیل نے جنگ بندی سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو سبق ضرور سکھائیں گے۔
اقوام متحدہ کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں صورتحال بگڑتی چلی گئی اور اب بدترین انسانی المیہ سے دوچار ہے۔اسرائیل کی خواہش ہے کہ جس طرح امریکہ اس کی پشت پناہی کر رہا ہے اقوام متحدہ بھی کرے۔اسرائیل کا گوئترس کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینا قابل مذمت ہے۔ایران کی طرف سے اسرائیل پر کیا گیا حملہ بلا جواز نہیں ہے۔ اسرائیل نے پہل کرتے ہوئے پہلے شام میں ایران کے سفارت خانے پر بمباری کی پھر ایران کے اندر داخل ہو کر ان کے مہمان اسماعیل ہانیہ کو شہید کر دیا۔پہل کرنے والے کے خلاف کارروائی کا اختیار اور حق اقوام کے چارٹر میں دیا گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سب سے بڑے عہدے دار ایسے اقدام کی کیوں کر مذمت کریں۔اسرائیل کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے اور اس کا یہ بیان اس جنگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے کہ اسرائیل جوابی حملے میں شہریوں کی حفاظت یقینی بنائے۔روس کی طرح چین نے بھی صائب مشورہ دیا ہے کہ عالمی طاقتیں مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو سنبھالیں۔اجلاس سے پاکستان سمیت کئی ممالک کے مندوبین نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔صرف تشویش کا اظہار ہی کافی نہیں‘ اس ہنگامی اجلاس میں اسرائیل کیخلاف مو¿ثر لائحہ عمل طے کرنا چاہیے‘ اگر اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے تو ایران ‘ یمن اور لبنان کو بھی یہ حق حاصل ہے۔ اپنے تئیں امن کا داعی امریکہ کھل کر دہشت گرد اسرائیلی جارحیت کی حمایت کر رہا ہے‘ سلامتی کونسل کو اسرائیل کے سرپرستوں کا بھی نوٹس لینا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن