یہ کوئی زیادہ پرانی بات نہیں ہے جب فرینکفرٹ (جرمنی)میں پاکستان کے سفارتی مشن کی عمارت کے باہر 15فٹ کی بلندی پر نصب پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کو احتجاج کرنے والے افغانی نڑاد تارکین وطن نوجوانوں نے اتار اور اسکی بے حرمتی کے مرتکب ہوئے۔ 20جولائی 2024 ءکو جرمنی کے اخبارات میں شائع ہونےوالی خبر کیمطابق فرینکفرٹ کی انتظامیہ کو اطلاع ملی کہ کچھ افغان تارکین وطن پاکستانی نڑاد جرمن شہریوں کے ساتھ مل کر پاکستان کیخلاف پاکستانی قونصلیٹ کے سامنے احتجاج کرنا چاہتے ہیں۔ جرمنی میں آزادی اظہار اور پ±رامن احتجاج کے حوالے سے موجود ضابطے کے مطابق افغان تارکین وطن کو احتجاج کی اجازت دے دی گئی لیکن افغان تارکین وطن کا 100سے زیادہ نوجوانوں پر مشتمل گروہ جب پاکستانی مشن کے سامنے پہنچا تو ابتدا میں پاکستان کے خلاف نعرے لگانے والے افغان نوجوانوں میں سے 20کے قریب نوجوانوں نے اچانک پاکستانی قونصلیٹ کی عمارت پر پتھراﺅشروع کردیا اور پانچ نوجوان مشن کے باہر چھوٹی سی دیوار کو پھلانگ کر عمارت کے لان میں داخل ہوئے ،دونوجوان اس لوہے کے پائپ پر چڑھ گئے جس پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرا رہا تھا انہوں نے پلک جھپکتے پاکستان کا پرچم اتار پھینکا نیچے کھڑے ہوئے نوجوان اسے اٹھاکر سڑک پر لے آئے جہاں اس کوروندا گیا اور بعد ازاں آگ لگا دی گئی۔
یہ سب کچھ انتہائی منظم انداز سے اس قدر اچانک ہواجسے عمارت کی حفاظت کیلئے تعینات دوجرمن سکیورٹی گارڈ اور عمارت کے گرد موجود جرمن سیکورٹی اداروں کے دیگر افراد سمجھ ہی نہیں پائے کہ افغان تارکین وطن احتجاج کی آڑ میں کس طرح کا ایجنڈا رکھتے ہیں۔ تاہم جرمن سیکورٹی گارڈ نے پائپ پر چڑھے ہوئے دونوں افغانیوں کو انکے ساتھیوں سمیت حراست میں لے لیا۔ یہ خبر پلک جھپکتے پاکستان میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اسکے خلاف پاکستان کی وزارت خارجہ نے جرمن حکومت سے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے غیر ملکی سفارت خانوں اور سفارتی عملے کی حفاظت کا قانون یاد دلایا۔ جرمن حکومت کیلئے بھی افغان تارکین وطن کا اقدام شرمندگی کا باعث تھا۔ پاکستان پہلے ہی افغان مہاجرین کی لاکھوں کی تعداد میں موجودگی ، ان کی وجہ سے پیدا ہونیوالے مسائل خاص طور پرپاکستان میں دہشت گردوں ملک میں پناہ لیے ہوئے افغان مہاجرین کے اندر سے ملنے والی سہولت کاریوں کی بدولت پہلے ہی تحفظات کا شکار تھا‘اپنے پرچم کی بے حرمتی پر پوری پاکستانی قوم سراپا احتجاج ہوگئی۔ انڈین میڈیا نے فرینکفرٹ کے واقعہ کو پاکستان میں موجود غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین پاکستان سے واپس بھیجنے جیسے اقدامات کا ردعمل قرار دیتے ہوئے فرینکفرٹ میں پاکستانی پرچم کی توہین کرنیوالے افغان نوجوانوں کی حمایت شروع کردی۔ پاکستانی عوام کو اس بات کا بھی غصہ تھا کہ دنیا میں جہاں کہیں افغان تارکین وطن ہیں انکی اکثریت بطور مہاجر پاکستان میں پلی بڑھی اور پاکستان کی بدولت ہی انہیں دنیا کے مختلف ممالک تک رسائی کا موقع ملا۔ یہاں تک کے افغان کرکٹ ٹیمپاکستانی پاسپورٹ پرمتحدہ عرب امارات میں افغان کرکٹ ٹیم کا حصہ بنی۔
اب جرمنی میں افغان تارکین وطن کے گرفتار نوجوانوں سے کی گئی تفتیش کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ فرینکفرٹ میں پاکستان سفارتی مشن کی عمار ت کے باہر احتجاج اور وہاں سے پاکستان کا پرچم اتار کر توہین کی منصوبہ بندی جرمنی اور فرینکفرٹ میں موجود پختون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم)کے لیڈران نے کی تھی۔اس انکشاف کے بعد یہ اطلاعات بھی آئیں کہ پاکستان سے باہر مغربی ممالک میں بھارت پختون تحفظ موومنٹ کی طرف سے پاکستان اور پاک فوج کے خلاف سیمینار ،غیر ملکی تھنک ٹینکس سے وابستہ دانشوروں سے ملاقاتوں اور مقالمہ کا بندوبست کرتارہا ہے اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ پختون تحفظ موومنٹ کے یہ رابطے قابل میں افغان طالبان پرمشتمل عبوری حکومت کے قیام سے قبل اشرف غنی کے دور سے چلے آرہے ہیں جب افغان حکومت پاکستان سے پختون تحفظ موومنٹ کی قیادت کو بلوا کر انہیں قابل میں موجود بھارتی سفارتکاروں کے روپ میں موجود بھارتی خفیہ اداروں کے افسران سے ملاقاتوں کا اہتمام کیا کرتی تھی۔ اور اب سامنے آنے والے یہ حقائق ثابت کرتے ہیں کہ پی ٹی ایم پاکستان دشمن قوتوں ، خاص طورپر بھارت کی حمایت یافتہ پر اکسی ہے جس کا مقصد پاکستان میں لسانیت اور صوبائیت کو ہوادے کر ملک میں تقسیم پیداکرنا ہے۔
حال ہی میں اراکین ریاست نیبراسکا میں عبدالرحمان حنیف نام کے افغان شہری کی پی ٹی ایم کے اسٹیٹ کو ارڈینٹر کے طور پر تقرری اس لیے بھی حیران کن ہے کہ عبدالرحمان حنیف افغان نیشنل آرمی میں خدمات سرانجام دیتا رہا ہے۔ اسی طرح امریکی ریاست و رجینیا میں مقیم افغان شہری شریف اللہ شرافت کو بھی پی ٹی ایم کا اسٹیٹ کوارڈینٹر مقرر کیا جانا بہت سے شکوک کو جنم دیتا ہے۔ یہ دونوں افغان شہری اپنے حالیہ تقرر سے پہلے امریکہ میں پاک فوج اور پاکستان کے خلاف مذموم پروپیگنڈے کو بروئے کار لاکر پاکستان پر پابندیوں کیلئے بھارت نواز امریکی اراکین کانگریس کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ یہ دونوں افغان شہری بھارت میں ہندوتوا نظریات ،بھارت کی پاکستان کے خلاف پالیسیاں اور وہاں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمان اقلیت پر ڈھائے جانے والے مظالم کے بھی حامی رہے ہیں اور بھارت کیلئے اپنی محبت کے ا ظہار کو افغانستان کے ہندوستان کے ساتھ صدیوں پرانے تعلقات اور اس دور کے باہمی بھائی چارے کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ان دونوں سابق افغان فوجیوں کی بھارت کیلئے بھرپور حمایت اور پاکستان مخالف جذبات کے باجوود انہیں پختون تحفظ موومنٹ کی طرف سے عہدے دیئے جانا ظاہر کرتا ہے کہ نصف صدی قبل یا اس سے بھی پہلے قیام پاکستان کے وقت سے ”گریٹرپختونستان“کے حوالے سے افغانستان اور بھارت کے پیٹ میں اٹھنے والا مروڑ ابھی بھی ان دونوں ملکوں کو چین نہیں لینے دے رہا۔ ایک طرف ان دونوں ملکوں نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان کے دونوں صوبوں بلوچستان اور کے پی کے میں دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے تو ساتھ ہی پختون تحفظ موومنٹ کے نام پر پاکستان کے اندر فتنہ سازی کو الگ سے ہوادی جارہی ہے۔
پاکستان کےخلاف افغان تارکین وطن اور پی ٹی ایم کا گٹھ جوڑ
Oct 04, 2024