رفیقِ حجاج کمیٹی 1964ء سے عازمینِ حج کی بے لوث خدمات کا فریضہ سر انجام دے رہی ہے۔ہر سال اپنے وسائل پر وزارتِ مذہبی امور کے منظور شدہ شیڈول کے مطابق یہ کمیٹی ملک کے مختلف شہروں میں عازمینِ حج کی تربیت کا اہتمام کرتی ہے۔ ہر سال فریضہ حج کے دوران عازمینِ حج کو جن مشکلات اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے تدارک کیلئے بذریعہ اخبارات تجاویز وزارتِ مذہبی امور کو بھیجی جاتی ہیں۔ کمیٹی کے بانی صدر مرحوم بابو شفقت قریشی 1964ء سے ہر سال اپنے تجربات او رمشاہدات کی روشنی میں وزارتِ مذہبی اْمور کو نئی حج پالیسی کیلئے تحریری تجاویز پیش کرتے تھے۔رفیقِ حجاج کمیٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اْن کی پیش کردہ تجاویز میں سے اکثر کو حج پالیسی کا حصہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔حج2025کے لئے پیش کردہ چند تجاویز کی تفصیل درج ذیل ہے۔
حاجی کیمپوں میں منعقد کی جانے والی حج ورکشاپس کے ساتھ ساتھ ماضی کی طرح قومی حج کانفرنس منعقد کی جائے۔ کانفرنس میںحج2025ء پر جانے والے حاجیوں کے علاوہ علمائے کرام، دانشوروں، تمام ائیر لائنز کے نمائندے، مئوسسہ جنوبی ایشیاء، سعودی وزارتِ حج، ڈائریکٹر جنرل جدہ، ڈائریکٹر مکہ، ڈائریکٹر مدینہ، مالیاتی ادارے، تیل سے تعلق رکھنے والے ادارے، سول ایوی ایشن، انٹی نارکوٹیکس، ایف آئی اے، ا ے ایس ایف،کسٹم، مرد و خواتین ماسٹر ٹرینزز، گروپ آرگنائزرز، تمام حاجی کیمپوں کے ڈائریکٹرز کے علاوہ حج سے متعلقہ دیگر ادارے، ایجنسیاں، حج مشن مکہ اور مدینہ منورہ اور سعودی سفیر کو شریک ہونے کی دعوت دی جائے۔ اور حج پالیسی کا اعلان وزیر اعظم پاکستان قومی حج کانفرنس کے اختتامی پروگرام میں حج کانفرنس کی سفارشات کی روشنی میں کریں ۔
ہمارے ہاںموجودہ حج کوٹہ تقریباًایک لاکھ اسی ہزار ہے جبکہ نئی مردم شماری کے مطابق یہ کوٹہ تقریباً 2 لاکھ 20 ہزار تک بنتا ہے۔حج2022ء کی طرح تحصیل ضلع کی مناسبت سے قرعہ اندازی والاطریقہ بحال رکھا جائے اور کوئی نیا تجربہ نہ کیا جائے۔۔2024 میں 5 سال والی پابندی ختم کرنا خوش آئند بات ہے اس کو جاری رکھا جائے۔ حج 2025ء کے لئے گزشتہ سال کی طرح امسال بھی کل کوٹے کا 50فیصد گورنمنٹ سکیم اور50فیصد ٹور آپریٹرزمیں تقسیم کیا جائے۔اور ٹور آپریٹرز میں اس کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔ریگولر سکیم کے تحت دیئے گئے کوٹے کی تعداد پوری نہ ہونے کی صورت میں یہ کوٹہ سعودی گورنمنٹ کو واپس نہ کیا جائے بلکہ تجویز یہ ہے گزشتہ ادوار کی طرز پر وزارت ایک فارم متعارف کرواے جس کی بنیاد پر اس کوٹے کو آخری تاریخ تک اس شرط پر قائم رکھا جائے کہ حاجی اپنی رہائش کا خود بندوبست کر کے ثبوت پیش کرے اور اس کوٹے سے مستفید ہو۔
حج محافظ سکیم ایک انشورنس سکیم ہے جسے عازمین کی اکثریت پسند نہیں کرتی لہٰذا اسے ختم کیا جائے۔ سروس چارجز ، ٹریننگ چارجز اور چھوٹی چھوٹی کٹوتیوں کو بھی ختم کیا جائے۔ مختلف مقامات پر ٹریننگ پروگراموں کے انتظامات ان قومی بنکوں کے ذمہ لگائے جائیں جنہیں واجباتِ حج جمع کرانے کے لئے نامزد کیا جائے۔حج پالیسی کے اعلان کے فوراً بعد زرمبالہ کے لئے ریال خرید لئے جائیں کیونکہ بعد میں ڈالر مہنگا ہونے یا روپے کی قدر کم ہونے سے ریال بھی مہنگاہو جاتا ہے اور اخراجاتِ حج میں خواہ مخواہ اضافہ ہو جاتا ہے۔زرمبادلہ منی چینجروں کی بجائے قومی بنکوں سے تبدیل کرانے کی پالیسی کو جاری رکھا جائے تاکہ کرایوں میں اضافہ کا جواز باقی نہ رہے ، لہٰذا حج2025ء میں بھی کرایوں میں اضافہ کی بجائے مزیدکمی کی جائے ۔گزشتہ سالوںکی طرح العزیزیہ کے علاوہ جرول تیسیر، بتہہ قریش، جیادالسد میں رہائشوں کا بندوبست برقرار رکھاجائے۔ ممکن نہ ہو تو مکانات مقامی حج مشن تلاش کرے اور حتمی منظوری رہائشی کمیٹی دے۔گزشتہ سالوں میں پالیسی کے تحت تمام ریائشیں مرکزیہ کے اندر نہیں دی گئیں جس سے حجاج کرام کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔ لہٰذا2025میں تمام رہائشوں کا بندوبست مرکزیہ کے اندر کیا جائے۔2024 کی طرح 2025 میں بھی مدینہ پاک میں قیام حاجی کی صوابدید پر برقرار رکھا جائے حج2024 ء میں کچھ رہائش گاہوں میں فراہم کئے جانے والے کھانے کا معیارٹھیک تھا مگر کچھ جگہوں پر شکایات دیکھنے میں آئیں، کھانے کے معیار کوبہتر کیا جائے۔
پورے دن قیام کرنے والے عازمین کے لئے اگر ائیرلائنز تعاون کریں اور ڈیپارچر شیڈول اس طرح تیار کیا جائے کہ حج کے فوراً بعد مدینہ روانگی ممکن ہو سکے تو قیام کی مدت 35دن مقرر کر کے حج واجبات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ 2024 میں متعارف کرائے گئے شارٹ حج پیکچ کو لوگوں نے پسند کیا ہے۔ علاوہ ازیں ڈبل بیڈ روم یا اختیاری کمرہ لینے کی جو سہولت 2024 میں رکھی گئی تھی اسکو بھی جاری رکھا جائے۔منیٰ خیموں میں گنجائش سے زیادہ حاجیوں کو ٹھونس دیا جاتا ہے اور منظور شدہ سائز کی مطابق جگہ نہیں دی جاتی، سعودی اعلیٰ حکام سے بات چیت کر کے اگر 100 فیصد حجاج کے خیمے اولڈ منیٰ میں نہیں لگ سکتے تو کم از کم 50 فیصد حجاج کے خیمے اولڈ منیٰ میں لگانے کی اجازت لی جائے۔منیٰ میں غسل خانوں اور وضوخانوں کی کمی کو ہر سال شدت سے محسوس کیا جاتا ہے۔
ماضی میں بحری جہازوں کے ذریعے بھی عازمینِ حج کو ارضِ مقدس بھیجا جاتا رہا ہے۔یہ طریقہ ہوائی جہازوں کے مقابلے میں زیادہ سستا پڑتا تھا۔اگر اب بھی کوشش کی جائے توپی آئی اے کی طرح بحری جہاز لیز پر لے کر اس پر بآسانی عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔ پی آئی اے ہرحاجی کو واپسی پر30 کلو تک سامان لانے کی اجازت دیتی ہیں جو نہایت ہی کم ہے۔زائد وزن پر کرایہ حاجی کی استطاعت سے باہر ہوتاہے۔ سعودی ائیر لائینز کی طرح40 کلووزن تک سامان لانے کی اجازت دی جائے۔ جس میںحاجیوں کو آبِ زم زم خود لانے کی بجائے پانچ لیٹر کے پیک میں ائیرپورٹ پر دیا جاتا ہے۔
حج 2016ء میں وزارتِ مذہبی اْمور نے تربیت کی اہمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے حج ماسٹر ٹرینرز کو حجاج کی ارضِ مقدس میں بھی مناسکِ حج عمرہ کی تربیت کے لئے بھیجا جو ایک نہایت ہی خوش آئند تجربہ تھا جسے حجاج نے بہت سراہا۔ ماسٹر ٹرینرز کو صرف وزارت کی طرف سے ویزہ فراہم کیا گیا تھا جبکہ واجباتِ حج ماسٹر ٹرینرزنے خود جمع کرائے تھے۔ نامعلوم وجوہ کی بنا پر اسے ختم کر دیا گیا حالانکہ اس پر حجاج نے وزارت کی بہت تعریف کی تھی۔تجویز ہے کہ حج 2025میں اسے بحال کیا جائے۔پرائیویٹ سکیم کے حج اخراجات کو بھی اعتدال میں رکھا جائے کیونکہ گورنمنٹ سکیم کی قرعہ اندازی میں ناکامی کے بعد درخواست دہندگان پرائیویٹ سکیم کا رْخ کرتے ہیںجس میںخواتین عازمین کی کل تعداد کے نصف جاتی ہے۔ اس لئے اْنکی تربیت کا علیحدہ انتظام ہونا چاہئیے۔2022ء میں حج درخواستیں پچاس ہزار کے ٹوکن کے ساتھ جمع کی گئی تھیں اور قرعہ اندازی کے بعد کامیاب عازمین سے باقی واجبات حج لئے گئے یہ احسن اقدام تھا جسے2025 ء میں بھی اپنایا جائے اور ملائیشیا کی طرز پر واجبات حج اقساط کی صورت میں لیے جائیں۔
2025ء میں بھی حج بدل سکیم کو برقرار رکھا جائے۔پاکستان سے ہر سال حج پلگرم فنڈ سے کروڑوں روپے کی ادویات سعودی عرب بھیجی جاتی ہیںمگر حج ختم ہونے کے بعد ان زائددوائیوں کو سعودی قانون کے مطابق تلف کر دیا جاتا ہے۔ ایسی پالیسی کی ضرورت ہے کہ جن کمپنیوں سے دوائیاں خریدی جائیں اْن سے معاہدہ کے تحت بچ جانے والی دوائیاں وہ واپس کی جا سکیں۔
امسال بلڈنگز اور دفاترفاصلے پر تھے جس سے حجاج کو ہسپتال اور پاکستان ہائوس جانے کے لئے مشکلات کا سامنا رہا۔ پاکستان ہائوس مکہ اور مدینہ کے لئے سعودی حکومت سے بات کر کے جگہ حاصل کی جائے گزشتہ ادوار میں پاکستان ہائوس مدینہ پاک میں موجود تھے مگر حرم شریف کی توسیع کی وجہ سے انہیں منہدم کر دیا گیا تھا۔ نئے پاکستان ہائوسوں کے لئے رقم موجود ہے لہٰذا جلد از جلد تعمیر شروع کی جائے۔حج 2025 ء کیلئے سعودی حکومت سے اپیل کی جائے کہ آئندہ سال موئسسہ یعنی معلم کا نظام دوبارہ بحال کیا جائے۔
بالخصوص عرفات سے مذدلفہ حاجیوں کو مشکلات ہوتی ہیںروٹ ٹو مکہ پراجیکٹ ایک احسن اقدام ہے اسکواسلام آباداور کراچی کے علاوہ لاہورائیر پورٹ پر بھی لاگو کیا جائے۔ خدام الحجاج کہلانے والے کیلئے جب سے معاون حجاج لکھا جانے لگا ہے اْن کی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی۔ لہٰذا تجویز ہے کہ ان کی جیکٹوں پر دوبارہ خدام الحجاج لکھا جائے۔انڈیا اور بنگلہ دیش والے اب بھی خدام الحجاج لکھتے ہیں۔
2024ء میں سپانسر شپ سکیم کو بحال کیا گیا جو کہ خوش آئند بات تھی لیکن ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے مقررہ ہدف حاصل نہ ہو سکا موجودہ حالات میں ڈالر کا ریٹ مستحکم ہو رہا ہے چنانچہ حج 2025ء میں بھی اس سکیم کو بحال رکھا جائے۔مدینۃ الحجاج اسلام آباد (حاجی کیمپ) کی بلڈنگ کے باہر جو پارکنگ ہے وہ حاجی کیمپ کی جگہ ہے اسکوچاردیواری بنا کر حاجی کیمپ میں شامل کیا جائے کیونکہ جن لوگوں نے اس کے اردگرد سی ڈی اے سے جگہ لی ہے انہوں نے اپنے گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں اسی طرف بنالی ہیں اور اسکی تصدیق کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو کہ وہاں جا کر اس جگہ کا جائزہ لے حاجی کیمپ کی موجودہ چاردیواری خستہ حال ہے لہٰذا سکیورٹی کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اسے مرمت کیا جائے ۔ قرعہ اندازی کے ذریعہ چنائو میںکسی سفارش کو خاطر میں نہ لایا جائے۔
پاکستانی ائیر پورٹ پر زیادہ رقم لے جانے کی بندش ہے جبکہ جدہ ائیر پورٹ پر کوئی اعتراض نہیں کرتا۔ اس لئے پہلے ہی اس بارے میں ضروری وضاحت کر دی جائے۔ایک محرم کے ساتھ چار سے زائد خواتین کو درخواست جمع کرانے کی اجازت دی جائے۔ بعض اوقات ایک محرم کے ساتھ ایک ہی گھر یا خاندان کی چار سے زائد خواتین حج کرنا چاہتی ہیں۔ اس لئے فارم میں اس کی گنجائش رکھی جائے۔