اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور ملائیشیا نے تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، زراعت اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا جبکہ غزہ اور کشمیر سمیت علاقائی امور پر اپنے پختہ موقف کا اعادہ کیا ہے۔اس بات کا اظہار وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کے درمیان جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں ون آن ملاقات اور وفود کی سطح پر بات چیت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا۔دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے میڈیا کو بتایا کہ بات چیت میں دوطرفہ مفاد، فلسطین اور کشمیر سمیت دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ پاکستان ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر مالیت کا حلال گوشت اور 100,000 میٹرک ٹن باسمتی چاول برآمد کرے گا۔ شہباز شریف نے یقین دلایا کہ پاکستان معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاکستان کے چاول کی درآمد میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ شہباز شریف نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے علاوہ دفاع، سیاحت، زراعت، گرین انرجی، ہنر مند افرادی قوت اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے شعبوں میں مزید تعاون کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔دونوں ممالک مشترکہ طور پر تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کی نئی بلندیوں کی جستجو کریں تاکہ دونوں ممالک کے روشن مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو مزید بڑھانے کے لئے اپنے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ملائیشیا میں ہزاروں پاکستانی طلبا عوامی سطح پر رابطوں کو مضبوط بنانے میں مدد کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا فریقین نے غزہ کی دل دہلا دینے والی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا، اور فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کی روشنی میں کشمیریوں کو جلد ان کا حق خودارادیت مل جائے گا۔ ملائیشین وزیر اعظم داتوسری انور ابراہیم نے کہا کہ دونوں ملکوں نے متعدد امور پر اتفاق کیا ہے اور فیصلوں پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اس ماہ کوالالمپور میں ہونے والے مشترکہ کمشن کے اجلاس میں اس پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے جلد ہی کراچی میں ملائیشین ٹریڈ آفس کھولا جائے گا، پاکستان بھی ہنرمند افرادی قوت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کو سراہا جس میں انہوں نے غزہ کا مقدمہ موثر انداز میں لڑا ہے۔انہوں نے پاکستان کے سخت موقف کو بھی سراہا ، کہا کہ غزہ، لبنان میں جاری جارحیت دونوں ممالک کے درمیان جنگ نہیں ہے بلکہ یہ بین الاقوامی نظام کی خلاف ورزی ہے۔ جبکہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر کاربند ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ ملائیشین وزیر اعظم نے کہا کہ آپ کے کام کرنے کی لگن پاکستان کے مفاد میں ہے۔اس سے قبلوزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشین ہم منصب کو ملائیشیا کو سال 2025 کیلئے آسیان کی چیئرمین شپ ملنے پر مبارکباد دی۔ قبل ازیں وزیراعظم ہاؤس آمد پر وزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشین ہم منصب کا پرتپاک استقبال کیا، انور ابراہیم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی حمایت کرتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش ہے، افغان حکومت اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کو فروغ دے، مزید کہنا تھا کہ افغان حکومت انسانی حقوق اور خواتین کی تعلیم سے متعلق عالمی برادری کے خدشات دور کرے۔ ایکس پر اپنی پوسٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم ابراہیم نے مجھے ملائیشیا کے دورے کی دعوت دی جس کا میں خوشی سے منتظر ہوں۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملائیشیا کے وزیر اعظم اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملائیشیا۔پاکستان بزنس ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک حلال گوشت، آئی ٹی، ای وی، سیمی کنڈکٹر سمیت دیگر باہمی مفاد کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، ہم اعلیٰ معیار کی مصنوعات کا تبادلہ کر سکتے ہیں، دوطرفہ معاہدوں پر عملدرآمد میں تیزی لائی جائے گی۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ پاکستان میں نسٹ میں بہترین ریسرچ کی جاتی ہے، ہم پاکستان کے سائنس اور ریسرچ کے شعبہ میں تجربات سے استفادہ کریں گے۔معاشی ترقی اور سرمایہ کاری کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+نمائدہ خصوصی) پاکستان اور ملائیشیا نے تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، زراعت اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ۔ پاکستان اور ملائیشیا کی کاروباری برادری کے درمیان 4 اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے، فوجی میٹ لمیٹڈ اور این ایس کے کے درمیان گوشت کی تقسیم، تھوک اور ریٹیل میں شراکت داری کے معاہدے پر دستخط ہوئے، انویسٹمنٹ فنڈ کی جانب سے قسط بازارکو 3 لاکھ امریکی ڈالر فراہم کرنے کا معاہدہ ہوا، پاکستان میں سٹارٹ اپس کے لیے 50 ملین امریکی ڈالر کا نیا فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا گیا، ایکویٹی کا جمالکس پاکستان میں 5 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ، 2026 تک 15 ملین ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کی جائے گی، بزنس کونسلز کے درمیان حلال تجارت میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے، وفاقی وزیر تجارت پاکستان اور ملائیشیا کے وزیر تجارت کی ملاقات، دوطرفہ تجارتی مواقع پر گفتگو ہوئی۔ پاکستان اور ملائیشیا کے وزرااعظم نے تاریخی اور برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان عوامی رابطوں کو فروغ دینے، پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے میں سیاحت کی صنعت اور نوجوانوں کے تبادلوں کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ ہوا بازی اور پروازوں کے تعاون کو وسیع کرنے کا فیصلہ اور حلال مصنوعات کی پروسیسنگ میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ اعلیٰ سطح کے تبادلوں ،سٹریٹجک ڈائیلاگ اور دوطرفہ ادارہ جاتی لائحہ عمل کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ 2007 کے اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کی توثیق، تجارت بڑھانے، اہم شعبوں میں تعاون کو بڑھانے اور تجارتی عدم توازن کو دور کرنے پر اتفاق کیا۔ 1997 کے دفاعی تعاون کے مفاہمت نامہ ، دوطرفہ دفاعی تبادلوں کی اہمیت کا اعادہ کیا ۔ 2023 میں 14ویں مشترکہ کمیٹی برائے دفاعی تعاون میں کئے گئے فیصلوں کو سراہا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آئیڈیاز 2024 میں شرکت کے لئے ملائیشیاء کے اعلیٰ سطح کا وفد بھیجنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ دونوں فریقوں نے اعلیٰ تعلیم اور فنی اور پیشہ وارانہ تربیت کے اداروں کے درمیان تعلیمی روابط اور تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔دونوں وزرائے اعظم نے مفاہمت کی یادداشتوں اور تعاون کی ایک دستاویز کے تبادلہ کی تقریب میں شرکت کی، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور ملائیشیا ایکسٹرنل ٹریڈ ڈویلپمنٹ کوآپریشن کے درمیان تجارتی تعاون پر مفاہمت کی یادداشت اور پاکستان ملائیشیا بزنس کونسل ، ملائیشیا-پاکستان بزنس کونسل کے درمیان حلال تجارت میں تعاون کے لیے ایم او یو کا تبادلہ کیا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور ملائیشین کمیونیکیشن اینڈ ملٹی میڈیا کمیشن کے درمیان تعاون کی ایک دستاویز پر بھی دستخط کئے گئے۔