اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے این اے 37 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے کیس میں پیپلز پارٹی کے ساجد طوری اور الیکشن کمشن کی درخواستیں خارج کر دیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے حمید حسینی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن برقرار رکھا۔ ساجد طوری اور الیکشن کمشن کی اپیلیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی گئیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، پی کے 78 پشاور میں دوبارہ گنتی کی درخواست بھی خارج کر دی۔ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلوں پر اپیلیں دائر کرنے پر الیکشن کمشن کی سخت سرزنس کی گئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ الیکشن کمشن کیوں فریق بن رہا ہے، امیدواروں کو آپس میںلڑنے دے۔ الیکشن کمشن کیوں اپنی ساکھ خراب کر رہا ہے، کیا عدالت الیکشن کمشن کیخلاف سخت احکامات جاری کرے۔ وکیل الیکشن کمشن نے کہا کہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن کے دوبارہ گنتی کے اختیار پر قدغن لگائی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نتائج مرتب ہونے کے بعد الیکشن کمشن کا اختیار ختم ہو جاتا ہے۔ الیکشن کمشن پہلے کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے پھر کہتا ہے گنتی دوبارہ کرو۔ اگر درخواستیں زیر التوا تھیں تو کامیابی کے نوٹیفکیشن ہی کیوں جاری کئے۔ نوٹیفکیشن کسی عدالتی حکم پر ہوتے تو بات اور تھی۔ جسٹس نعیم نے کہا کہ الیکشن کمشن نے آر او پر الزام لگایا کہ پچھلی تاریخوں میں دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کی، الیکشن کمشن ریکارڈ سے ثابت کرے کہ درخواست گزشتہ تاریخ میں مسترد ہوئی۔ ڈی جی لاء الیکشن کمشن نے کہا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست 9 فروری کو دی گئی تھی۔ جسٹس نعیم افغان نے کہا امیدوار خود کہہ رہا ہے کہ ریٹرننگ افسر تک درخواست 12 فروری کو پہنچی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نوٹیفکیشن جاری ہو چکے اب الیکشن ٹربیونل سے رجوع کریں۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ٹربیونل میں اپیل کرنے کا قانونی وقت ختم ہو چکا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ٹربیونل مناسب سمجھے تو قانون کے مطابق اپیل کی سماعت کر سکتا ہے۔