بیروت+دمشق+تل ابیب(نیٹ نیوز+ آئی این پی) اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ان کے ایک فضائی حملے میں غزہ کے عملاً وزیراعظم راحی مشتاحہ اپنے دو وزرا سمیت مارے گئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لڑاکا طیاروں نے انٹیلی جنس بنیادوں پر حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں غزہ میں ایک سرنگ کو نشانہ بنایا جس میں یہ چھپے ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج کے بقول درست ترین انٹیلی جنس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایک مضبوط اور اسلحہ سے لیس زیر زمین کمپاؤنڈ میں قائم کمانڈ اور کنٹرول سینٹر میں یہ تینوں موجود ہیں۔ اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے راحی مشتاحہ غزہ کے عملاً وزیراعظم اور حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کے نہایت قابل اعتماد ساتھی بھی تھے اور دونوں نے اسرائیلی جیل میں کڑی قید بھی ساتھ کاٹی تھی۔ راحی مشتاحہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر بھی سرگرم تھے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ راحی مشتاحہ کے ہمراہ مارے گئے دیگر دو اعلیٰ عہدیداروں میں حماس کے وزیر دفاع سمیح السراج اور ان کے نائب سامی عودیہ شامل ہیں۔ دمشق کے وسطی علاقے المزہ میں ہونے والے زور دار دھماکے میں حزب اللہ کے مقتول سربراہ حسن نصر اللہ کا داماد حسن جعفر قصیر شہید ہوگیا،عرب میڈیا کے مطابق بدھ کی صبح شام کے دار الحکومت دمشق کے وسطی علاقے المزہ میں ہونے والے زور دار دھماکے میں حزب اللہ کے مقتول سربراہ حسن نصر اللہ کا داماد حسن جعفر قصیر جان کی بازی ہارگئے ،حسن جعفر اپنی موت سے پہلے ہی شام پہنچے تھے،حسن جعفر قصیر حزب اللہ کے ایک کمانڈر محمد جعفر قصیر کا بھائی ہے۔ حزب اللہ نے اسرائیل کے دارالحکومت پر ڈرونز کی بارش کردی، کئی علاقے دھماکوں سے گونج اْٹھے۔ عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ کے تل ابیب میں ڈرون حملوں سے شہری خوف زدہ ہوکر بھاگ کھڑے ہوئے۔ بھگدڑ میں کئی افراد کچل جانے کے باعث بھی زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے ایک ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ زخمی ہونے والوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ کوئی بڑا مالی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیلی فوج نے ان ڈرونز حملوں کے جواب میں لبنان کے دارالحکومت بیروت کے رہائشی علاقے ایک عمارت پر حملہ کردیا جس میں طبی ادارے کے 6 ارکان شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں 70 فلسطینی، شام میں 3 شہری جب کہ بیروت میں 40 لبنانی شہید ہوگئے۔ اسرائیل نے اپنی بری فوج لبنان کے جنوبی علاقے میں داخل کردیں جنھیں حزب اللہ کے جنگجوؤں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔