پی ٹی آئی کا ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان، اسلام آباد جانیوالے راستے بند، جڑواں شہروں میں موبائل سروس معطل

پاکستان تحریک انصاف نے آج ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ مقامی انتظامیہ نے کسی بھی نقص امن کے خدشے کے پیش نظر جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، پولیس عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر وقت مصروف عمل ہے، شہریوں سے گزارش ہے وہ کسی غیرقانونی عمل کا حصہ نہ بنیں۔اسلام آباد پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امن وامان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئےگا، سفر میں راستوں کی بندش کے پیش نظر ٹریفک ایڈوائزری مدنظر رکھیں۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل فون سروسز معطل ہے اور سیکورٹی ہائی الرٹ ہے، جڑواں شہروں کو ملانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں اور فیض آباد پل پر ڈبل لیئر کنٹینرز رکھ دیئے گئے ہیں جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے کو بھی مختلف مقامات پر سیل کر دیا گیا ہے۔آئی جے پی ڈبل روڈ بھی ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی ہے اور راولپنڈی کی مرکزی شاہراہ مری روڈ کی طرف آنے والے راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس بھی تاحکم ثانی معطل کر دی گئی ہے، شہر بھر میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری بھی ممنوع قرار دی گئی ہے۔سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا کہنا ہے کہ امن میں خلل ڈالنے والوں سے نمٹنے کیلئے خصوصی دستے تعینات ہیں، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہو گی، سی سی ٹی وی کیمروں سے شر پسندوں کی شناخت کی جائے گی اور امن میں خلل ڈالنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے۔ڈی چوک اسلام آباد پر گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو گیا او پولیس نے ڈی چوک سے تین افراد کو گرفتار کرلیا، زیرحراست افراد میں دوعام شہری اور ایک تحریک انصاف کا کارکن ہے۔وزارت داخلہ پنجاب نے لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی اور پنجاب حکومت نے لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز بھی طلب کرلی۔نوٹیفکیشن کے مطابق سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، احتجاج پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور راولپنڈی اور اٹک میں 4 اور 5 اکتوبر کے لیے رینجرز کی 6 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں جبکہ اٹک میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی 10 پلاٹون بھی تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور لاہور میں 5 اکتوبر کیلئے رینجرز کی 3 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔دفعہ 144 پرپابندی کا اطلاق جمعہ 4 اکتوبر سے اتوار 6 اکتوبر تک ہو گا تاہم لاہور میں جمعرات 3 اکتوبر سے منگل 8 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر اجتماع دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے احکامات جاری کیے گئے، رینجرز کی خدمات کیلئے وزارت داخلہ کو مراسلے لکھے گئے ہیں۔پولیس نے لاہور کے خارجی راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے، موٹروے، بابو صابو انٹرچینج، ٹھوکر نیاز بیگ، لاہور سیالکوٹ موٹروے پر کنٹینرز لگا دیے گئے، بابو صابو انٹرچینج کو عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ٹھوکر نیاز بیگ انٹر چینج سے بھی ٹریفک کو موٹروے پر داخل نہیں ہونے دیا جا رہا جبکہ لاہور سیالکوٹ موٹروے کے داخلی راستے پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔لاہور سے اسلام آباد اور دیگر شہروں کو جانے والے شہری پریشان ہیں جبکہ جی ٹی روڈ پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مجھ سے ابھی تک کسی نے احتجاج ملتوی کرنے کے لیے رابطہ نہیں کیا، مجھ سے کسی کو بھی رابطہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میرا اختیار بانی چیئرمین کے پاس ہے، بانی چیئرمین ہماری ریڈ لائن ہے وہ جو حکم دیں گے اس پرعمل کروں گا، ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کی کوشش کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا پرامن احتجاج ہے، تشدد کیا گیا تو ذمہ دار تشدد کرنے والے ہوں گے، پُرامن ہیں اور ہماری تیاری مکمل ہے، ہر صورت ڈی چوک جائیں گے، اکیلا بھی رہ گیا تو بھی جاؤں گا۔

ای پیپر دی نیشن