لاہور (نیوز رپورٹر) اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر مغرب نے ایران کو کسی ردعمل سے روکتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ہم غزہ پر جنگ بندی کے ساتھ یہاں امن یقینی بنائیں گے۔ لیکن لبنان میں ہمارے کمانڈرز اور خصوصاً حسن نصراللہ کو شہید کرنے کا ہمیں پیغام دیا گیا ہے۔ یہ بات لاہور میں ایرانی قونصل جنرل مہران مواحدفر نے ممتاز صحافی تجزیہ نگار مجیب الرحمن شامی کی رہائش گاہ پر ان کی عیادت کے بعد یہاں موجود سینئر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتائی۔ ایرانی قونصل جنرل نے کہا ایران نے اپنے ردعمل میں اسرائیلی عسکری تنصیبات کو ٹارگٹ کیا ہے جبکہ اسرائیلی آبادیوں پر بمباری کر رہا ہے جو اس کی انسانیت دشمنی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے مزاحمت کو اپنی ثقافت قرار دیتے ہوئے کہا مشکل حالات ہمارے جذبوں پر اثرانداز نہیں ہوسکتے اور نہ ہی کوئی ہماری سلامتی و بقاپر اثرانداز ہوسکتا ہے۔ ایران کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے مکمل تیار ہے۔ امریکہ کو چاہیے کہ اسرائیل کا فریق بننے کی بجائے امن کیلئے کردار ادا کرے۔ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی جنرل اسمبلی میں تقریر کو جرات مندانہ قرار دیا اور کہا انہوں نے عالم اسلام کی درست ترجمانی کی ہے۔ امریکہ کی تاریخ فتنہ وفساد کی تاریخ ہے وہ جہاں جاتا ہے خرابی پیدا کرتا ہے۔ خود پاکستان کے مغربی بارڈر پر کیا ہو رہا ہے جس کا اسلحہ دہشت گردی میں استعمال ہو رہا ہے۔ اس خطے کی بقاء سلامتی اور استحکام کا دارومدار یہاں امریکہ کے انخلاء سے ہے۔ سعودی عرب سے ہمارے اچھے روابط اور تعلقات ہیں۔ ہم اپنی طاقت کو ان ممالک کیخلاف استعمال نہیں کرسکتے۔