سلامتی کونسل کی طرف سے سیکریٹری جنرل گوتیرس کو بلیک لسٹ کرنے پر اسرائیل پر تنقید

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنظیم کے سربراہ کو ناپسندیدہ قرار دینے کے فیصلے پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کے کام کو غیر قانونی قرار دینے کا کوئی بھی اقدام نقصان دہ ہو گا۔

15 رکنی کونسل نے جمعرات کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا، "اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل یا اقوام متحدہ کے ساتھ بات چیت نہ کرنے کے کسی بھی فیصلے کے الٹ نتائج ہوں گے بالخصوص شرقِ اوسط میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں۔" ممبران نے ممالک پر بھی زور دیا کہ "ایسے اقدامات سے گریز کریں جس سے گوتیرس کے کام کو نقصان پہنچے۔"اسرائیلی وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے بدھ کے روز سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کو اس ہفتے کے شروع میں ایران کے میزائل حملوں کی مذمت نہ کرنے پر بلیک لسٹ کر دیا تھا جس کا اسرائیلی حکام نے کہا کہ اس سے کچھ زیادہ اثر نہیں ہو گا۔ اس عہدے کے تحت گوتیرس کو غزہ اور مغربی کنارے میں داخل ہونے سے بھی روک دیا گیا ہے۔بدھ کا فیصلہ اسرائیل اور اقوامِ متحدہ کے درمیان تنازعات کے سلسلے میں تازہ ترین واقعہ ہے۔ اسرائیلی حکام نے الزام لگایا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے ہزاروں کارکنوں کے حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد سے تعلقات ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلیوں نے ابھی تک اس الزام کے ثبوت پیش نہیں کیے۔اسرائیل نے غزہ کا دورہ کرنے کی کوشش کرنے والے اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں کو بھی ویزا جاری کرنا بند کر دیا ہے۔اگرچہ فرانس اور برطانیہ سمیت ممالک گوتیرس کے دفاع میں تیزی سے سامنے آئے لیکن اسرائیل کے اہم ترین اتحادی امریکہ کے اقوامِ متحدہ کے سربراہ کی حمایت میں سامنے آنے کے بعد سلامتی کونسل کا اس سلسلے میں یہ پہلا بیان ہے

ای پیپر دی نیشن