سویڈش انٹیلی جنس اور سیکورٹی ایجنسی (ساپو) نے جمعرات 3 اکتوبر کو اعلان کیا ہے کہ ایران اس ہفتے سویڈن اور ڈنمارک میں اسرائیلی سفارت خانوں کے قریب ہونے والے دھماکوں اور فائرنگ میں ملوث ہو سکتا ہے۔ ڈنمارک کی پولیس نے بتایا کہ بدھ 2 اکتوبر کو کوپن ہیگن میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب ہونے والے دو دھماکوں کے حوالے سے تین سویڈش شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سویڈش پولیس کے مطابق گزشتہ روز سٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارت خانہ گولیوں کی زد میں آ گیا تھا۔ایک پریس کانفرنس میں ساپو انٹیلی جنس ایجنسی کے آپریشنز کے سربراہ فریڈرک ہالسٹروم نے ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے امکان کے بارے میں سوالات کے جواب میں کہا کچھ ایسے شواہد موجود ہیں جو ہمیں اس سمت میں سوچنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ یہ جزوی طور پر اہداف اور طریقہ کار کے انتخاب سے متعلق ہے۔ لیکن یہ تصدیق شدہ علم سے زیادہ ایک مفروضہ ہے۔اس سال مئی میں سویڈش انٹیلی جنس ایجنسی ساپو نے اعلان کیا تھا کہ ایران سویڈن کے جرائم پیشہ گروہوں کے ارکان کو اسرائیلی مفادات اور سویڈن میں دوسرے ممالک کے مفادات کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کرنے کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔ سویڈش ٹیلی ویژن نیٹ ورک SVT نے بدھ 2 اکتوبر کو اطلاع دی کہ اسے ایسی معلومات موصول ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سفارت خانوں پر حالیہ حملے ایران کی درخواست پر سویڈش کرائم نیٹ ورک فوکسٹروٹ کے حکم پر کیے گئے تھے۔جمعرات کو ڈنمارک کی ایک عدالت نے تین سویڈش شہریوں میں سے دو کو، جن کی عمریں 16 سے 19 سال کے درمیان ہیں، کو 27 دن کے لیے حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔ ڈنمارک کی پولیس نے اطلاع دی ہے کہ کرائم سائٹ کے قریب سے گرفتار ہونے والے تیسرے شخص کو رہا کر دیا گیا ہے۔اکتوبر 2023 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے کئی ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جو سویڈن میں اسرائیلی مفادات کو نشانہ بناتے ہیں۔ رواں سال فروری میں سویڈش پولیس کو اسرائیلی سفارت خانے کے قریب سے ایک دستی بم ملا تھا۔ اسرائیلی سفیر نے اس واقعے کو ناکام حملہ قرار دیا تھا۔ مئی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر بھی شوٹنگ کے واقعات پیش آئے تھے جس نے سویڈش حکام کو اسرائیلی تنصیبات اور سویڈن میں یہودی کمیونٹی کے ارد گرد حفاظتی اقدامات کو مضبوط کرنے پر مجبور کیا تھا