ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ملت اسلامیہ کی حفاظت کے لیے دفاعی لکیر قائم کرنا ہوگی. تمام امت مسلمہ کا دشمن مشترکہ ہے۔تہران میں پانچ سال بعد نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام اسلامی ممالک کو متحد ہونا ہوگا۔ایرانی میڈیا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ اور لبنان میں حسن نصر اللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت پر دونوں رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ملت اسلامیہ کے دشمنوں کے آپریشن روم ایک جگہ پر ہیں اور وہ ایک ہی ذریعے سے معلومات حاصل کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے.فلسطین پر ہونے والے اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ افغانستان سے یمن، ایران سے لےکرغزہ اور لبنان تک ملت اسلامیہ کےدفاع کی ایک دفاعی لکیر قائم کرنی ہوگی. تمام لوگوں کو قابض کےخلاف اپنی خودمختاری کا دفاع کرنے کا حق ہے۔ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اس خطبے کی مخاطب پوری دنیائے اسلام ہے. ملت عزیز لبنان اور فلسطین سے خاص خطاب ہے. سید حسن نصر اللہ کی شہادت عظیم فقدان ہے۔نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ کا جسم ہمارے درمیان سے جاچکا. ان کی روح اور ان کا نظریہ آج بھی ہمارے درمیان موجود ہے. ان کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی. ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرتے ہوئے دشمن کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔آیت اللہ خامنہ ای نے اعلان کیا کہ تمام مسلمانوں کا فرض اور ذمہ داری ہے کہ وہ لبنان کے جہادیوں کی مدد کریں اور مسجد الاقصی کے لیےجنگ کی حمایت کریں۔ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کاحملہ جائز تھا اور آج ایران کا اسرائیل پر حملہ بھی جائز ہے. مزید کہا کہ ضرورت ہوئی تو مستقبل میں بھی اسرائیل کو جواب دینے میں دیر نہیں لگائیں گے. اسرائیلی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے جرائم اس کے خاتمے کا باعث بنیں گے۔آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ صہیونی ریاست کے تحفظ پر امریکا کی پالیسی کہ وہ خطے کے وسائل پر قبضہ کر لے، اسرائیل کا مقصد ہے کہ وہ خطے سے یورپ تک توانائی کی برآمد کا راستہ بنائے. ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم مزاحمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انہوں نے امید ظاہر ہے کہ صہیونی ریاست کبھی بھی حزب اللہ اور حماس پر فتح یاب نہیں ہو سکے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صہیونی اور امریکی خواب دیکھ رہے ہیں. اسرائیلی ریاست کے وجود کو زمین سے اکھاڑ پھینکا جائے گا. اس کی کوئی جڑیں نہیں ہیں. یہ جعلی، غیر مستحکم اور صرف امریکی حمایت کی وجہ سے قائم ہے۔
یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران نے لبنان میں اپنی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے صہیونی ریاست پر درجنوں بیلسٹک میزائل فائر کیے تھے۔
بعد ازاں حملوں کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کے حملوں کو بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ تہران کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔