اسلام آباد (عزیز علوی) پاکستان تحریک انصاف کے حکومت کو پیش کئے گئے چھ نکات میں سے پہلے نکتے پر کوئی نتیجہ بر آمد نہ ہونے کی وجہ سے چئرمین عمران خان کیلئے گو مگو کی صورتحال روز بروز نئے سے نیا رخ اختیار کرتی جا رہی ہیں عمران خان نے اپنے چھ نکات میں وزیراعظم نواز شریف کا استعفیٰ ایجنڈے میں نمبر ون پر رکھا ہوا ہے جبکہ الیکشن کمشن کی تحلیل، مبینہ دھاندلی شدہ حلقوں کی سپریم کورٹ کے کمیشن سے انکوائری، دھاندلی میں ملوث ہونے پر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، سابق نگراں وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی، جسٹس (ر) خلیل الرحمٰن رمدے سمیت دیگر کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی، انتخابی اصلاحات کا اعلان ، دوبارہ عام انتخابات کا انعقاد پی ٹی آئی کا ایجنڈا تھا باقی پانچ مطالبات کا اچانک پس منظر میں چلے جانا بھی عمران خان کے موقف میں لچک لانے کیلئے کوئی نمایاں رول ادا نہیں کر سکا ان کا اول و آخر مطالبہ صرف وزیراعظم نواز شریف کا مطالبہ ہے جس تک عمران خان نے ڈی چوک میں اپنے کنٹینر میں ہی رہنے کا اعلان کر رکھا ہے عمران خان اس کھیل میں صرف اپنی ہی بات کیوں منوانے اور صرف اپنی فتح کا خواب ہی کیوں ذہن میں سجائے ہوئے ہیں یہ وہ باتیں ہیں جو زبان زد عام ہیں پی ٹی آئی کی قیادت کی سخت گیری میں کب نرمی آئے گی اور نرمی کن نکات پر آئے گی ان کے امکانات بھی عمران خان کے کنٹینر اور آزادی بس میں بیٹھے زعماء سوچتے ہی رہتے ہیں بدھ کے روز جب عمران خان بارہ گھنٹے کیلئے اپنے کنٹینر سے دھرنا چھوڑ کر اپنے گھر بنی گالہ چلے گئے تو اس دوران پارٹی کے کئی رہنما امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں امن جرگے کی کامیابی کے امکانات پر بھی گفتگو میں مصروف رہے ۔
عمران خان کیلئے گومگو کی صورتحال نیا رخ اختیار کرتی جا رہی ہے
Sep 04, 2014