اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف کے ارکان کی شرکت سے پارلیمنٹ کو تقویت ملی ہے۔ تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کو تسلیم کر لیا ہے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا پارلیمنٹ سے خطاب تحریک انصاف کے مؤقف میں نرمی کی عکاسی کر رہی ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت سیاسی جرگہ کی وساطت سے واپسی کا ’’محفوظ راستہ‘‘ تلاش کر رہی ہے جب عوامی تحریک کی اعلیٰ قیادت اپنے مطالبات منوائے بغیر واپس نہ جانے کا اعلان کرکے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے لئے حکومت سے کوئی معاہدہ کرنے کے لئے مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ اگرچہ تحریک انصاف کے ارکان نے استعفے دیئے ہیں لیکن انہوں نے ایوان میں مستعفی ہونے کا اعلان نہ کرکے استعفے نہ دینے کی گنجائش پیدا کر دی ہے۔ حکومت سے معاہدہ ہونے کی صورت میں تحریک انصاف استعفے واپس لے لے گی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق بعض جماعتوں کے دباؤ کے باوجود تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے عجلت میں منظور نہیں کریں گے۔ پارلیمانی جماعتوں کے ’’سیاسی جرگہ‘‘نے دونوں جماعتوں‘ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو جیت جیت (win-win) کی پوزیشن میں واپس چلے جانے کا مشورہ دیا ہے۔ تاہم سیاسی جرگہ کو ڈاکٹر طاہرالقادری کی جانب سے اپنے رویّہ میں نرمی کرنے پر مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جبکہ تحریک انصاف کے بیشتر رہنما ’’سیاسی معاہدے‘‘ کرنے کے حق میں ہیں۔