اسلام آباد + کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) پاکستان پیپلز پارٹی نے موجودہ سیاسی بحران مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں جاری رکھنے، پارلیمنٹ اور جمہوری نظام کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں ملک کے موجودہ سیاسی حالات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ پارٹی کے ارکان نے کھل کر رائے کا اظہار کیا اور تجاویز پیش کیں۔ پارٹی نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پارلیمنٹ اور جمہوری نظام کی حمایت جاری رکھے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی سیاسی بحران مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں جاری رکھے گی۔ اس موقع پر آصف علی زرداری نے کہا کہ سیاسی بحران کو مل بیٹھ کر حل کرنا ہوگا، معاملے کا درمیانی حل نکالاجائے، وزیراعظم کو استعفیٰ نہیں دینا چاہئے۔ ملک کسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، پارلیمنٹ کی بالادستی یقینی بنائی جائے، معاملے کا درمیانی حل نکالنا چاہئے، فریقین بات چیت سے مسئلہ حل کریں، وزیراعظم کا دباؤکے ذریعے استعفیٰ قبول نہیں، وزیراعظم کے استعفیٰ کی حمایت نہیں کی جاسکتی یہ بلا جواز ہے۔ اجلاس میں قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ، سینیٹ میں قائد حزبِ اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ، سابق وزیراطلاعات شیری رحمن، شریک چیئرمین کی ڈپٹی پولیٹیکل سیکرٹری فوزیہ حبیب، سابق وزیر داخلہ رحمن ملک، پارٹی کے وسطی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو، پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر دیگر پارلیمنٹیرینز اور سینئر رہنماؤں نے شرکت کی۔ رحمان ملک نے اجلاس کو مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عوامی تحریک سے اپیل کی تھی کہ پارلیمنٹ سے لوگوں کو باہر نکالا جائے۔ طاہرالقادری اور تحریک انصاف نے پارلیمنٹ خالی کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ امید ہے جلد پارلیمنٹ سے خیمہ بستی ختم ہو جائے گی۔ درمیانی راستے کا ماڈل بن چکا ہے۔ اس ماڈل سے حکومت کو آگاہ کرینگے۔ پیپلزپارٹی پنجاب کے کارکن مسلم لیگ ن کے ساتھ خوش نہیں۔ پارٹی اجلاس کے بعد پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمرزمان کائرہ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹوکے دور کے بارے میں طاہرالقادری کے الزامات کی تردید کرتا ہوں، طاہرالقادری ماحول کو تلخ نہ کریں، خورشید شاہ ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں، خورشید شاہ پارٹی کا اثاثہ ہیں، پیپلزپارٹی جمہوریت کو مستحکم کرنا چاہتی ہے۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال پر بات ہوئی، آصف علی زرداری نے پیپلزپارٹی کے مؤقف کی تائید کی، پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ معاملے کا کوئی درمیانی اور آئینی حل نکالا جائے اور اس لئے کوشش کررہی ہے۔ چینی صدرکے دورے سے قبل معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں۔ طاہرالقادری کے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو پر لگائے گئے الزامات کی تردیدکرتا ہوں، ذوالفقار علی بھٹو نے اس ملک کو آئین دیا، جمہوریت میں انسانوں کو حق ملتے ہیں، جمہوریت عوام کے لئے ہے۔ ملک کی گھمبیر سیاسی صورتحال میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پھر متحرک ہوگئے ہیں وہ کراچی سے اسلام آباد پہنچ گئے اور وزیراعظم نوازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ کراچی سے اسلام آباد روانگی سے قبل آصف علی زرداری نے وزیراعظم نوازشریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ سابق صدر نے وزیراعظم کو کچھ مفید مشورے دئیے ہوں گے۔ ادھر سینیٹر رحمان ملک نے بھی آصف علی زرداری کو ٹیلیفون کرکے عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان دو بجے ٹیلی فون پر بات ہوئی۔ اس وقت وزیراعظم پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں موجود تھے۔ آن لائن کے مطابق آصف علی زرداری نے سیاسی بحران کو حل کرنے کیلئے اسلام آباد میں ڈیرے ڈالنے کا کہا ہے وہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے علاوہ دیگر سینئر رہنماؤں سے ملاقاتیں کرینگے۔ وہ بحران افہام وتفہیم سے حل کرنے کیلئے اپوزیشن سمیت دیگر پارٹیوں سے رابطے کرکے انہیں تمام معاملات احسن طریقے سے حل کرنے کی ہدایت کرینگے۔ پارٹی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ سیاسی قائدین سے بھی فون پر رابطے کرینگے۔
وزیراعظم کا دبائو سے استعفیٰ قبول نہیں‘ درمیانی حل نکالنا ہو گا‘ زرداری: نوازشریف کو بھی فون
Sep 04, 2014