اسلام آباد (آئی این پی) پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے کہا کہ وزارتوں کی تحلیل کے دوران اربوں روپے کی کرپشن کو چھپانے کیلئے فائلیں غائب کی گئیں، نیب ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ ادارے سب بے بس نظر آرہے ہیں۔ اداروں کی تحلیل ہمارے گلے کا عذاب بن گیا ہے، کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارت صحت کے ذیلی اداروں این آئی ایچ (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ) اور پی ایم آرسی (پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل) میں مالی سال 1998/99ء کے دوران کروڑوں روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ 1992-95ء میں جعلی دستخطوں کے ذریعے سٹور آئٹمز کی خریداری کا ٹینڈر جاری کر کے 3کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔ کمیٹی ممبر میاں عبدالمنان نے کہا کہ 1992ء میں تین کروڑ کی کرپشن آٖج کے تین ارب روپے کے برابر ہے اس وقت کے محکمے کے سربراہ کو بلایا جائے جس نے یہ سب کیا ہے۔ نیب حکام نے کہا کہ یہ کیس نیب میں ہے لیکن اس کی پیروی نہیں کی جارہی ہے۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ اس وقت محکمے کے سربراہ عبدالحمید راجپوت تھے وہ زندہ ہیں ان سے پوچھا جائے گا، معاملہ عدالت میں چل رہا ہے جس پر کمیٹی ممبر میاں عبدالمنان نے کہا کہ ہمارے پاس ڈیروں پر چوری کے ملزم آتے ہیں جو صرف دو منٹ میں مان جاتے ہیں آپ ہمیں دیں دو منٹ میں ہم آپ کو بتا دیں گے کون جھوٹ بول رہا ہے کون سچ، جھوٹے کی آنکھیں، چہرے کا رنگ دو منٹ میں بتا دیتا ہے ہم خطرناک نظر رکھتے ہیں، آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت صحت کے ماتحت افسر نے خوردنی تیل کی غیر منصفانہ تقسیم کی جس کیو جہ سے قومی خزانے کو 60لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ کمیٹی نے وزارت صحت کے افسروں کی جانب سے غیرملکی دوروں پر خرچ کی جانے والی خطیر رقم کی تفصیلات بھی 30یوم میں طلب کر لی۔ سیکرٹری صحت نے انکشاف کیا کہ پاکستانی ہیپاٹائٹس کی میڈیسن 32ہزار روپے میں خرید کر امریکہ میں 28000 ڈالر (28لاکھ روپے) میں فروخت کرتے ہیں۔ ممبر کمیٹی میاں عبدالمنان کے استفسار پر سیکرٹری صحت نے بتایا کہ ہیپاٹائیٹس کے انجیکشن انٹرفرون کے بعد اب گولیاں بھی دستیاب ہیں ’’سوالڈی‘‘ نامی یہ دوائی دنیا بھر کے مقابلے میں پاکستان میں سستے داموں دستیاب ہے امریکہ میں اس کی قیمت 28لاکھ روپے ہے جو ایک ماہ کا کورس ہے۔