اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + آئی این پی) حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے، متحدہ قومی موومنٹ نے حکومتی ٹیم سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے ہم نے حکومت پر واضح کردیا ہے 20 روز گزرنے کے باوجود 3 ایشوز حل نہیں ہورہے، ہم مجبور ہوکر مذاکرات ختم کررہے ہیں لہٰذا ہمارے استعفے فوری منظور کئے جائیں، کراچی آپریشن پر ابھی تک مانیٹرنگ کمیٹی نہیں بنائی گئی، ہر دروازے پر دستک دی لیکن کوئی دادرسی نہیں ہوئی، اب مزید مذاکرات جاری نہیں رکھ سکتے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا ایم کیو ایم کی فلاحی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی ختم کی جائے، ہمارے 150 کارکنوں کو بازیاب کرانے کیلئے اقدامات نہیں کئے جارہے۔ انہوں نے کہا ایم کیو ایم کے کارکن قائد الطاف حسین کو سننا چاہتے ہیں لیکن ان کی تقاریر پر پابندی عائد کردی گئی ہے جسے فوری طور پر ختم کیا جائے۔ کراچی آپریشن کی آڑ میں ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، حکومت کا رویہ سنجیدہ نہیں۔ سیاسی اور فلاحی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی ہے، ہم مجبور ہوکر مذاکرات ختم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا ماورائے عدالت کارروائیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا بے بنیاد الزامات کے ذریعے ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے اور سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہاہے۔ انہوں نے مزید کہا ہم نے آئینی اور قانونی معاملات اٹھائے ہیں، ہمارے مطالبات پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اس لئے مذاکرات کو آگے بڑھانا بے سود ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نواز شریف سے معاملات کے حل کیلئے دلچسپی لینے کی اپیل کی تھی، اس معاملے پر انہیں اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرنے چاہئیں، وہ کس طرح اپنی ذمہ داری سے صرف نظر کرسکتے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق فاروق ستار کا کہنا تھا ہمارے مطالبات پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اس لیے ایم کیو ایم کی قیادت نے مذاکراتی عمل سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا جب ایم کیو ایم کا سیاسی کردار ہی ختم کیا جا رہا ہے تو اسمبلیوں میں جا کر کیا کریں گے۔ دوسری جانب حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ میں مذاکرات ناکام ہونے کی وجوہات سامنے آگئیں‘ ایم کیو ایم کی طرف سے سات رکنی شکایات ازالہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کے بعد دو نئے مطالبات رکھے گئے کہ الطاف حسین کی تقریر پر پابندی ختم کی جائے اور ایم کیو ایم کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت دی جائے جس پر وفاقی وزراءکی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ کھالیں جمع کرنے پر پابندی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لگائی ہے، یہ رقم دہشت گردی کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ الطاف حسین کی باتیں ایسی نہیں کہ عوام کو سنائی جاسکیں‘ جس کے بعد وفاقی وزراءنے یہ مطالبات ماننے سے انکار کردیا جس پر ایم کیو ایم کی طرف سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان اور استعفے فوری طور پر منظور کرنے کا مطالبہ کردیا گیا۔وزیراعظم نواز شریف سے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے دوبارہ ملاقات کی جس میں ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ نے وزیراعظم کو ایم کیو ایم سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک اور متحدہ کی شرائط سے آگاہ کیا، جس پر وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر مولانا فضل الرحمن کے کردار کو فعال کرنے کی ہدایت کر دی۔ دوسری جانب مولانا فضل الرحمن نے ایم کیو ایم کے وفد کو منانے کی کوششیں تیز کر دیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے فاروق ستار کو فون کیا اور مذاکرات بحال کرنے کی اپیل کی۔ فاروق ستار نے شرائط منوانے تک دوبارہ بات چیت سے انکار کر دیا۔ فاروق ستار کا کہنا تھا بطور ثالث آپ کا فرض ہے حکومت کو ہمارے جائز مطالبات ماننے کیلئے آمادہ کریں۔ فاروق ستار نے شکایات ازالہ کمیٹی کے قیام کے مسودے پر ڈیڈلاک سے الطاف حسین کو آگاہ کر دیا ہے۔ دریں اثناءبیرسٹر ظفر اللہ نے کہا ہے حکومت ایم کیو ایم سے مذاکرات جاری رکھنا چاہتی ہے تاہم ایم کیو ایم کی جانب سے مذاکرات ختم کر دئیے گئے۔ بیرسٹر ظفر کے مطابق اس صورتحال سے مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور فضل الرحمن نے معاملات سنبھالنے اور ایم کیو ایم کو منانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ این این آئی کے مطابق ایم کیو ایم وفد اور قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف خورشید شاہ کے درمیان اسلام آباد ایئرپورٹ پر ملاقات ہوئی۔ متحدہ وفد کی خورشید شاہ سے ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر حکومت نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے اور کردار ادا کرنے کی درخواست کی ۔ ذرائع نے بتایا حکومتی درخواست پر مولانا فضل الرحمان نے خورشید شاہ سے ملاقات کے لئے وقت مانگا تاہم کراچی روانگی کے باعث ملاقات نہ ہو سکی۔ ذرائع نے بتایا مولانا فضل الرحمان اور خورشید شاہ کے درمیان ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر (آج) جمعہ کو ملاقات کا امکان ہے۔
اسلام آباد (نیشن رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف ہر قیمت پر متحدہ کی پارلیمنٹ میں واپسی چاہتے ہیں۔ حکومت، ایم کیو ایم مذاکرات میں شریک سینئر وزیر نے دی نیشن کو بتایا وزیراعظم پرامید ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ دوبارہ پارلیمنٹ میں آئے گی۔ مزید برآں حکومت کے رابطہ کرنے پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے یہ گارنٹی طلب کی ہے کہ وہ متحدہ کے ساتھ جو بھی ڈیل طے کرتے ہیں حکومت اس پر ضرور عمل کرے گی۔ مولانا فضل الرحمن نے متحدہ کے رہنماﺅں کو اسلام آباد ہی میں رکنے کا کہا مگر ایم کیو ایم کے رہنماﺅں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔
وزیراعظم/ پرامید
”حکومت سنجیدہ نہیں“ متحدہ نے مذاکرات ختم کر دیئے‘ فضل الرحمن کا فاروق ستار سے رابطہ‘ منانے کی کوشش
Sep 04, 2015