ڈاکٹر محمد سلمان بھٹی کی کتاب ’’لاہور میں اردو تھیٹر کی روایات اور ارتقا‘‘ کتاب نہیں تھیٹر کے حوالے سے فرہنگ کا درجہ رکھتی ہے۔ آغاز سے انجام تک کتاب تھیٹر کے حوالے سے معلومات ہی نہیں موضوعات کے حوالے سے بھی اتنی جامع اور مفصل و مکمل ہے کہ ہر لفظ کا معنی و مفہوم ہر دور کے تھیٹر اس میں کام کرنے والے لکھنے والوں تھیٹر بنانے والوں اور شہر لاہور میں قائم ہر دور کے تھیٹروں کا اتنا جامع تذکرہ ان کی اس کاوش کو بلاشبہ ریفرنس بک کا درجہ دیتا ہے۔ کتاب میں سرسری طور پر نہیں مکمل جامع انداز میں مفصل تھیٹر کی دنیا آباد ہے جس میں نامور تھیٹر رائٹر ان کی کمپنیوں اور مالکان کے بارے میں شائقین کو جاننے کا موقع ملتا ہے۔ قیام پاکستان سے قبل 1875ء سے لیکر 2013ء تک کی تھیٹر کی کہانی ڈاکٹر محمد سلمان بھٹی کی زبان سنئے سر دھنئے۔ کتاب پڑھیں تو یہ لگتا ہے جیسے قصہ گو ہمیں کوئی طلسمی کہانی سنا رہا ہے اور ہم سن رہے ہیں۔ اول تا آخر قاری اسی گرفت سے نکل نہیں پاتا۔ تھیئٹر کی کونسی قسم ہے جس کا تذکرہ رہ گیا ہو۔ بک ٹائم اردو بازار کراچی نے جس خوبصورتی سے 320صفحات کی یہ کتاب شائع کی ہے اس کی داد نہ دینا بھی زیادتی ہے۔ اس خوبصورت اور ہر لائبریری کے لئے باعث زینت اور شائقین کے لئے معلومات خزینہ کتاب کی قیمت صرف 900روپے ہے جو بظاہر تو زیادہ لگتی ہے مگر موضوع اور معلومات کے لحاظ سے مناسب محسوس ہوتی ہے۔ (تبصرہ: چودھری شفیق سلطان)