ہینگ ڑو (نیٹ نیوز) باراک اوباما ایشیا کے اپنے آخری دورے میں جب چین پہنچے تو انہیں اس وقت غیر سفارتی واقعے کا سامنا کرنا پڑا جب چینی اہلکار نے چیخنا شروع کیا کہ یہ ملک ہمارا ہے۔ جی 20 سربراہی اجلاس کے لئے سخت حفاظی اقدامات کئے گئے ہیں یہاں تک کہ امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیرسوزان رائس اور وائٹ ہاو¿س کے پریس کے اہلکاروں کو بھی ہینگ ڑو میں طیارے کی لینڈنگ کے دوران سکیورٹی کے سخت ضوابط سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا گیا۔ واضح رہے اوباما جب بھی بیرونی دوروں پرہوتے ہیں تو ان کے ساتھ رپورٹرز ہوتے ہیں تاہم انھیں اوباما کے ہنگ ڑو کے ائرپورٹ پر بوئنگ 747 سے اترتے وقت سکیورٹی حکام کی جانب سے لگائی گئی نیلی رنگ کی رسی کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔ جب چینی سکیورٹی اہلکاروں میں سے ایک نے وائٹ ہاو¿س کے سٹاف پر چیخنا شروع کیا اور امریکی پریس کو وہاں سے ہٹنے کا مطالبہ کیا جس پر اسٹاف میں شامل ایک خاتون نے کہا کہ یہ امریکی جہاز اور امریکی صدر ہیں۔ چینی سکیورٹی اہلکار نے امریکی خاتون کو انگریزی زبان میں للکارتے ہوئے کہا کہ 'یہ ہمارا ملک ہے، یہ ہمارا ائرپورٹ ہے۔ سوزان رائس اور بین روڈز نے نیلی رسی کو اٹھاتے ہوئے صدر کے قریب آنے کی کوشش کی تو اہلکار نے غصے میں ان کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ دونوں کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد ان کی خفیہ سروس ایجنٹ نے مداخلت کرتے ہوئے انھیں پیچھے دھکیل دیا تاہم چند لمحوں بعد امریکی صدر کی گاڑی ہینگ ڑو میں جو 20سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوگئی۔
تلخ کلامی