اسلام آباد (آن لائن + آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ امید نہیں موجودہ بھارتی حکومت ہمارے خیر سگالی جذبے کا کوئی جواب دے گی لہٰذا بھارت سے تعلقات میں فوری بہتری نہیں آسکتی، افغانستان میں بھارت کو کردار دینا پاکستان امریکہ تعلقات میں خرابی کی اصل وجہ ہے جبکہ امریکی اسٹیبلشمنٹ خود تقسیم ہے، ایک حصہ چاہتا ہے افغانستان کو ابھی نہ چھوڑیں اور دوسرا اس کے برعکس سوچتا ہے۔ اےک انٹر وےو مےں وفاقی وزےر نے کہا مستحکم افغانستان پاکستان کیلئے فائدہ مندہے، غیر روایتی جنگ سے پاکستانی معیشت پر برا اثر پڑرہا ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہ ہونے پر حقائق نامہ جاری کریں گے، ہمارا نیا بلدیاتی نظام، سستا انصاف، پولیس اصلاحات اور 100 روزہ پروگرام حکومت کا ترجیحی ایجنڈا طے ہو گیا ہے، وزیراعظم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بڑے منصوبے کا اعلان کریں گے اس کے ذریعے پاکستانی تارکین وطن کو مراعات ملیں گی اور ملک میں نئی سرمایہ کاری آئے گی۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے آرمی چیف کی اس بات کی تصدیق کی پاکستان میں بندوق صرف ریاست کے ہاتھ میں ہونی چاہیے، کسی بھی تنظیم کو تشدد اور بندوق کی اجازت نہیں ہو گی، انہیں قومی دھارے میں شامل کرنا ہوگا، پاکستان میں کسی مسلح تنظیم کا وجود برداشت نہیں ہوگا۔ وزیر اطلاعات نے کہا 2019 میں بھارت میں انتخابات ہونے والے ہیں اور ہمیں امید نہیں موجودہ حکومت ہمارے خیر سگالی جذبے کا کوئی جواب دے گی۔ انہوں نے کہا سی پیک کے تمام معاہدوں پر عمل درآمد کیلئے پر عزم ہیں، سابق حکومت کے سی پیک کے تمام معاہدوں پر عمل کریں گے۔آئی این پی کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا اگلے 3 ماہ میں نیا بلدیاتی نظام متعارف کروائیں گے، میئر کا انتخاب براہ راست کروائیں گے، ہم اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کریں گے، گورننس کا ڈھانچہ تبدیل نہ کیا تو مسائل پیدا ہوں گے، سندھ حکومت کو کہیں گے کہ آئین کے تحت اختیارات نیچے تک منتقل کرے۔ اگلے اتوار تک وزیر اعظم کو بلدیاتی قانون کا مسودہ پیش کیا جائے گا۔ نئے بلدیاتی قانون پر اتفاق کے لئے اپوزیشن سے خود رابطہ کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ملک کی اہم جماعتیں ہیں۔ بلدیاتی قانون پر (ن) لیگ اور پی پی سمیت سب سے مشاورت کرینگے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ دونوں جماعتیں نئے بلدیاتی قانون کا حصہ بنیں۔ ہم ان جماعتوں سے متصادم ہو کر نیا بلدیاتی نظام نہیں لانا چاہتے۔ ہم نے آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا نہیں یہ فیصلہ ابھی زیر التوا ہے۔ ٹیرف اور دیگر معاملات پر تمام اثرات کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ یو اے ای کے میڈیا وفد سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی روابط پرمبنی ہیں، پاکستان باہمی احترام، مضبوط دوستی پر مبنی تعلقات کو خاص اہمیت دیتا ہے، علاقائی امن خطے میں امن و ترقی، خوشحالی اور عوامی مفاد کیلئے ضروری ہے۔ وزیراعظم نے مختلف چیلنجز سے نمٹنے کیلئے 15 ٹاسک فورسز تشکیل دی ہیں۔ توانائی، ماحول، معیشت میں چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جامع حکمت عملی اختیار کریں گے۔
فواد چودھری