لاہور (نیوز رپورٹر) ایف آئی اے نے لیسکو اقبال ٹا¶ن ڈویژن میں بائیس کروڑ روپے کی مبینہ خورد برد کے الزام میں ایکسین ڈیفنس ملک ندیم کو گرفتار کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دو سے اڑھائی برس قبل لیسکو اقبال ٹا¶ن ڈویژن میں دو خواتین نے لیسکو عملے سے ملی بھگت کرکے وقفے وقفے سے گھوسٹ پنشنرز کی مد میں بائیس کروڑ روپے نکلوا لیے تھے۔ پنشن کیس کی شکایت سامنے آنے پر لیسکو نے ایف آئی اے کو انکوائری کیلئے لیٹر لکھا۔ ایف آئی اے کی انکوائری کے دوران اس کیس میں شامل متعدد افسران نے ضمانت قبل ازگرفتاری بھی کروا لی۔ لیسکو ذرائع کا کہنا ہے اس کیس میں شامل تفتیش متعدد ایکیسیئنز ابھی لیسکو میں آپریشن ڈیوٹی دے رہے ہیں ان کو ایف آئی نے اپنے تحریری لیٹر میں بری کردیا ہے۔ اب گرفتار ایکسیئن ملک ندیم اور دیگر مبینہ ملوث ایکسیئنز کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ ان افسران کو ہدف کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔کیونکہ پیپکو نے اگست کے ماہ میں اسلام آباد میں ایکسیئن سے سپرنٹنڈنٹ انجینئرز کا پروموشن بورڈ منعقد کیا جس میں اس کیس میں بری ہونے والے ایکسیئنز کو ترقی دینے کی سفارش کی گی ہے۔متعدد افسران کا کہنا ہے کہ پروموشن بورڈ میں دواورایسے ایکسین بھی تھے جن کا اپنا کیس ایف آئی اے میںزیرسماعت تھا۔ان افسروں کی ترقی کاکیس ردکردیاگیاجس کے بعدانہیںافسران نے ایم ڈی پیپکوکوتحریری درخواست دی جس میںپروموشن بورڈمیںترقی پانے والے افسران کی پنشن کیسمیں مبینہ طورپرملوث ہونے کی نشاندہی کی اور ان افسران کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کیا جس سے پروموشن بورڈ کے بعد ترقی پانے والے سبھی افسران کا تاحال نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا۔ایف آئی اے کی انکوائری کے بعد یہ کیس چونکہ اعلی عدلیہ میں بھی زیر سماعت ہے اس لیے کیس میں ملوث افسران کی بے گناہی یا گنہگار ہونے کا فیصلہ اب اعلی عدلیہ نے کرنا ہے۔تاہم ایف آئی اے کی طرف سے ایک ایکسیئن کی گرفتاری کے بعد کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کیونکہ ان افسروں کی ترقی کا کیس جب پیپکو کے پاس گیا تو مبینہ ملوث اور گرفتار ایکسیئن ملک ندیم کے بارے این او سی لیسکو نے پیپکو کو فراہم کیا تھا کہ ان افسران کا کوئی کیس کسی ایجنسی میں زیرسماعت نہیں پھر ایک ایکسیئن کو ایف آئی اے کی طرف سے گرفتار کرنا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
ایکسیئن گرفتار