ہائیڈل پر 78پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے کے کارخانے لگائے جا سکتے تھے ایسا نہیں کیا گیا ،عثمان کاکڑ

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)ایوان بالا میں مجلس قائمہ پرائے آبی وسائل میں سینیٹر عثمان کاکڑ نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہائیڈل پر 78پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے کے کارخانے لگائے جا سکتے تھے ایسا نہیں کیا گیا بلکہ بدنیتی کرتے ہوئے فرنس آئل کے منصوبے لگائے گئے ۔جان بوجھ کر چھوٹے صوبوں کے ساتھ تعصب کیا جا رہا ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے سفار ش کی ہے کہ نیٹ ہائیڈل کا منافع ادا کرنے کا طریقہ کار چند ہفتوں میں پیش کیا جائے ،نیٹ ہائیڈل کا منافع روپے کی بجائے ڈالر میں ادا کیا جائے۔ منگل کو سینیٹر شمیم آفریدی کی زیرصدارت سینٹ قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس ہوا۔ جس میں خیبر پختونخواہ کیلئے نیٹ ہائیڈل منافع زیر بحث آئے ۔ حکام سی پی پی اے نے بتایاکہ مالی سال2015-16نیٹ ہائیڈل منافع کی مد میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ کو 11 ارب روپے ادا کئے گئے ۔ حکام سی پی پی اے نے بتایاکہ 2016۔2017 میں نیٹ ہائیڈل منافع کی مد میں 49 ارب روپے دئیے گئے، مالی سال 2018۔2019 میں بھی 10 ارب روپے جاری کئے گئے ۔سی پی پی اے کے مطابق یہ رقم واپڈا کے تھرو دئیے گئے کیونکہ بل واپڈا اکٹھا کرتا ہے ۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ ہائیڈل پر 78 پیسے فی یونٹ بجلی کے کارخانے نہیں لگائے گئے لیکن اس کی بجائے فرنس آئل کے منصوبے لگائے گئے جو بدنیتی تھی ۔سینٹر عثمان خان کاکڑ نے خیبر پختونخواہ کے نیٹ ہائیڈل منافع کی مد میں رقم روپے کی بجائے ڈالر میں ادا کرنے کی سفارش کردی۔ سینیٹر شمیم آفریدی نے کہاکہ سندھ اور خیبر پختونخواہ کے لوگ مظلوم لوگ ہیں ان کیساتھ زیادتی ہورہی ہے ، خاران اور ٹھٹھہ میں اچھی دھوپ ہے تو وہاں سولر منصوبے لگائیں ۔ عثما ن کاکڑ نے کہاکہ یہ لوگ جان بوجھ کر چھوٹے صوبوں سے تعصب کررہے ہیں ، ملک کے دشمن 72 سال سے اسلام آباد کے سیکرٹریٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔ کمیٹی نے سفار ش کی کہ نیٹ ہائیڈل کا منافع ادا کرنے کا طریقہ کار چند ہفتوں میں پیش کیا جائے ،نیٹ ہائیڈل کا منافع روپے کی بجائے ڈالر میں ادا کیا جائے ۔

ای پیپر دی نیشن