قومی سلامتی کے ایشو ز ،کشمیر کی صورتحال پرقومی اسمبلی نے اتحاد کا مظاہرہ کیا ،اسد قیصر

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ موجودہ قومی اسمبلی پارلیمانی تاریخ کی انتہائی منقسم ((polarized اسمبلی ہے تاہم قومی سلامتی کے ایشو ز اور کشمیر کی صورت حال پر پوری قومی اسمبلی نے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے متعدد بار متفقہ قرار دادیں منظور کر کے اس بات کا اظہار کیا ہے قومی اسمبلی قومی ایشوز پر متحد ہے ،پروڈکشن آرڈر بار مجھ پر حکومت کی طرف سے کوئی دبائو نہیں میں قواعد و ضوابط کو پیش نظر رکھ کر پروڈکشن آرڈرز جاری کر رہا ہوں پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے قواعد میں ترمیم پر فی الحال کوئی کام نہیں ہو رہا ، میں اپنے کام میں کسی مداخلت نہیںکرنے دیتا آزادانہ طور پر فیصلے کرتا ہوں آئندہ 4سال میں قومی اسمبلی میں مثبت اقدامات کرنا چاہتا ہوں جو پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلے کبھی نہ ہوئے ہوں،پانچ سال بعد یہ قومی اسمبلی پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ قانون سازی کرنے والی اسمبلی ہوگی،روزانہ اتنے اجلاس کرتا ہوں کہ میرے سٹاف کے لوگ تھک جاتے ہیں، موجودہ اسمبلی نے ایک سال میں 21بل منظور کئے جبکہ 50بل مجالس قائمہ کے پاس زیر غور ہیں جن پر بحث ہورہی ہے ، ملکی قوانین کو اپ گریڈ کرنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے جس نے 200سے زائد قوانین میں ترامیم کی نشاندہی کی ہے جو دوسرے پارلیمانی سال میں قومی اسمبلی میں زیر غور لانے کی کوشش کی جائے گی وہ منگل کو پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھنے والے پارلیمانی رپورٹرز سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمداور مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم نہیں کرواسکتی تو اس کے وجود پر سوالیہ نشان ہوگا،دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کسی قسم کی کشیدگی کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔سپیکر نے کہا کہ ہم پارلیمانی کمیٹیوں کو متحرک کر رہے ہیں ، کمیٹیوں اور یونیورسٹیوں کا اشتراک کر رہے ہیں ۔پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلی بار زراعت سے متعلق کمیٹی نے لابنگ شروع کی ہے جو تاریخ میں پہلے نہیں ہوا ، زراعت کمیٹی نے تمام سٹیک ہولڈرز کو ان بورڈ لیا ہے ، ہم ریسرچ کے حوالے سے بھی کام شروع کر رہے ہیں جبکہ خزانہ اور کامرس کمیٹی کا مشترکہ گروپ بنا رہے ہیں جو ٹیکس معاملات کو حل کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پارلیمانی کشمیر کمیٹی متحرک ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بہت زیادہ تقسیم ہے ان حالات میں کوشش کر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ قانون سازی کر سکیں ۔ اسد قیصر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ ملا کر چل رہا ہوں ، میرا ایمان ہے کہ ملک کا ہم پر قرض ہے ، ہمیں اپنے لوگوں اور بچوں کے مستقبل کیلئے کام کرنا ہے ،وزیراعظم کے دورہ افغانستان میں میرا بھی بہت کردار ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات بہتر رکھے جائیں ۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں معیشت، پانی ودیگر مسائل پر بھی بات ہونی چاہیے ،حکومت اور اپوزیشن دونوں سے درخواست ہے کہ اجلاس کا آغاز جھگڑے سے نہ کریں اس سے حکومت اور اپوزیشن دونوں کا نقصان ہوتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کو پر امن طریقے سے چلانے کیلئے بنائی گئی اخلاقیات کمیٹی کے ٹی اوآرز ابھی تک نہیں بن سکے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے سیاسی کیریئر کا آغاز تحریک انصاف سے کیا ، اپنی جماعت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کروں گا مگر سپیکر کے عہدے پر قانون اور رولز کے مطابق عمل کروں گا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں دنیا کی تاریخ کا بدترین مظالم کی تاریخ رقم کی جارہی ہے ،ا گر اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کرواسکتی اور کرفیو کو ختم نہیں کرواسکتی تو اس کے وجود پر سوالیہ نشان ہے ،دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کسی قسم کی کشیدگی کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا ۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد کی بدترین مثال قائم ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ میری اس وقت اولین کوشش ہے کہ پارلیمنٹ کا وقار بحال ہو۔ اس کے لئے ہم پارلیمنٹ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے پارلیمانی کمیٹیوں کی کارکردگی کی موثر پارلیمانی نگرانی کا نظام لا رہے ہیں۔ تمام پارلیمانی کمیٹیوں کو مستحکم بنانے کے لئے انہیں اکیڈمیاء کے ساتھ منسلک کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنانس اور کامرس کمیٹیوں کو بھی بہتر بنانے کے لئے اسد عمر، نوید قمر اور خرم دستگیر خان جیسے لوگوں کے ساتھ مل کر بہتری کے لئے پارلیمانی نگرانی کا موثر نظام لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کے ساتھ مل کر برطانیہ، روس سمیت ساری دنیا میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ کشمیر کمیٹی کے ساتھ قائداعظم یونیورسٹی، نسٹ اور آئی بی اے جیسے تعلیمی اداروں کو ملا کر آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اومان کے سپیکر کی سربراہی میں پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے پارلیمانی وفد نے کشمیر کے حوالے سے انتہائی مثبت بیان دیا ہے۔ ہم اپنی پارلیمنٹ کو کشمیر کاز کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ ایس ڈی جیز کے حوالے سے بھی کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تو ہمارے تعلقات خراب ہیں مگر دیگر پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن