کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزموں کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت کی توثیق کردی۔ سندھ ہائیکورٹ میں پی ایس او کے ایم ڈی کی غیر قانونی طور پر تقرری کے خلاف ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ ملزموں کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی، سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق، ارشد مرزا اور یعقوب ستار کی عبوری ضمانت کی توثیق کردی۔ عدالت نے تمام ملزموں کی 5,5 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی، اسد مزرا اور یعقوب ستار کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا بھی حکم دیا۔ عدالت نے حکم کی کاپی وزارت داخلہ کو فوری ارسال کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کے نیب کے پاس عدالت کے کسی سوال کا جواب نہں تھا کہ کیا جرم ہے؟ کس کو فائدہ دیا گیا؟ کس نے غیرقانونی کام کیا؟۔ انہوں نے کہا کہ عمران شیخ کا دور پی ایس او کا منافع بخش دور تھا، یہ صرف سیاسی انتقام ہے اور کچھ نہیں، آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس حکومت کا حال یہ ہے کہ کسی ادارے میں کوالیفائیڈ بندہ نہیں لگا سکے، وزیر اعظم کی ذہنی کیفیت کا معائنہ ضروری ہے وہ جو باتیں کرتے ہیں اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیر اعظم کو شہباز شریف کے آنے کے بعد ہوش آیا ہے کہ کراچی آؤں۔ یہاں کووڈ، بارش اور لاشوں پر سیاست کھیلی جارہی ہے۔ کراچی کا مستقل حل یہ ہے کہ خصوصی فنڈز دیے جائیں اور این ایف سی ایوارڈ میں خصوصی حصہ دیا جائے۔ عمران خان نے ملک کو کمزور کردیا ہے۔ ملک کمزور ہوگا تو مودی مضبوط ہوگا۔ آج چیئرمین نیب کو اپنے ادارے کی کرپشن نظر نہیں آرہی۔ چینی کی مد میں ڈھائی سوارب روپے لوٹے گئے وہ نیب کو نظر نہیں آرہے۔ آج ہر پوسٹ خالی پڑی ہوئی ہے کوئی آنے والا نہیں۔ ہزاروں ارب کا نقصان کردیا گیا۔ وزیر اعظم کو اداروں کا پتہ نہیں ہوتا اور باتیں کرنے لگ جاتے ہیں۔
شاہد خاقان دیگر ملزموں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، سندھ ہائیکورٹ، ضمانت کی توثیق
Sep 04, 2020