مکرمی! بھارت نے بھاشا ڈیم کو پوری دنیا میں متنازعہ بنا کر ورلڈ بنک سے بھارتی این او سی کے حصول کی شرط عائد کر کے ناممکن ترین بنا دیا ہے جس کی امید اور انتظار ازحد بے وقوفی ہو گا۔ پاکستان کا زمینی پانی دریا اور نہریں خشک ہونے سے دو ہزار فٹ گہرا ہو چکا ہے جو ٹھیک دو سال تک چار ہزار فٹ گہرا ہو جائے گا جسے کوئی بھی موٹر کھینچنے سے قاصر ہو گی اور 2025ء میں ایک بھیانک قومی معاشی قحط اچانک وارد ہو جائیگا غیر مسلم ، مسلم کیلئے اندھا ہو چکا ہے۔ بھارت 100 ڈیم مکمل کر کے مکمل پانی روک چکا ہے اور بھارتی این او سی کی شرط پاکستان کے صرف ایک ڈیم کے لئے لاگو کر دی گئی ہے جبکہ پانی بھارت کی طرف سے آتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کو نہیں جاتا۔ این او سی تو بھارت کو پاکستان سے لینا چاہئے تھا یہ بھیڑیے اور میمنے کا قصہ ہے لیکن خود بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر کے 100 ڈیم مکمل کر چکا ہے۔ پاکستان کا ڈیم اگر بن بھی گیا تو اسے بھارت سے آنے والا پانی تو نہیں ملے گا یہ صرف سیلابی پانی ہی جمع کر سکے گا جبکہ اس کے لیے بھی این او سی کی شرط عائد کر دی گئی ہے لہٰذا اگر نوشہرہ کومتبادل جگہ شفٹ کر دیا جائے تو وہ نہیں ڈوبے گا اب آخری چارہ صرف یہی رہ گیا ہے جو یہ قومی بقا کے لئے بہت اہم اور ناگزیر ہے اگر کالاباغ ڈیم کو شروع کر دیا جائے تو ہر شہری جذباتی ہو کر وافر مقدار میں فنڈ جمع کرا دے گا ۔ ورلڈ بینک کے پاس جانا بے وفوقی اور وقت کا نقصان ہو گا جو عین سچ ہے تاہم اگر ایک ڈیم ہی مکمل کر کے کچھ سیلابی پانی ہی جمع کر لیا جائے جو شاید پینے کے ہی کام آ سکے گا۔ اس کے سوا تمام حربے ناکام ہونگے کہ ہماری غفلت اور سیاست کا یہی حامل ہے۔ (محمد اسحاق غازی مغلپورہ)