حجاب ایک جاندار تحریک، جہانگیرتہذیب 

تحریک حجاب محض ایک آواز، نعرہ، سلوگن، چند دیوانوں کی پکار، دن منانے کی سرگرمی یا 2گز کپڑے کا نام نہیں ہے۔حجاب ایک مکمل اور مضبوط آفاقی نظریہ ہے، جس کے پیچھے انسان کا فطری، عقلی احساس اور جذبہ حیاء کار فرما ہے۔ اس جذبہ حیاء ہی سے حیات اور زندگی قائم ہے۔ انسان کی نمو اور نشوونما ہے، سکون اور اطمینان ہے۔ اس کیلئے خوشی اور خوشحالی ہے۔ کامیابی، عزت اور نیک نامی ہے۔ آخرت کی دائمی زندگی کیلئے سرخروئی قربت اور رضائے الٰہی پوشیدہ ہے۔
والبقیت الصلحت خیر عندربک۔ (سورۃ الکہف 46)
حجاب
حجاب ایک اعلیٰ و ارفع تصور حیات ہے۔ یہ انسان کو اپنی صحیح حیثیت اور مقام بھی بتاتا ہے اور اس کیلئے دنیا کی حیثیت کا بھی تعین کرتا ہے۔
لیبلو کم ایکم احسن عملاً۔ (سورۃ الملک)…’’تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں اعمال میں کون اچھا ہے‘‘ 
کائنات کے اوّل و آخر اور ظاہر و باطن کی تاریخ بھی بتاتا ہے اور انسان کو مہد سے لحد اور ما بعد کی تیاری کیلئے اسؤہ محمدؐ کے ذریعے مہذب اور شائستہ طرزِتہذیب بھی سکھاتا ہے، اُسے بھوک ،خوف ،ظلم و زیادتی، وحشت و دہشت سے بچاتا ہے اور دوسروں کیلئے شفقت، رحم، محبت، ہمدردی اور عدل انصاف کی اعلیٰ اقدار بتاتا ہے۔ بے حجابی،بے ایمانی اور بے یقینی ہے۔ صیح تصور حیات کا انکار اور نفی ہے، دنیا میں انسان مادر پدر آزاد اور خودمختار ہے، خود اپنا آقا و فرمان رواں ہے۔ اس کی خواہش اور مرضی اس کا خدا ہے۔ دنیا عیش و آرام کی جگہ ہے۔ لذات دنیا کا حصول جدوجہد کا محور مرکز ہے یا دنیا غم کی جگہ ہے یا بڑائی اور کمال کیلئے ترکِ دنیا کر دے، دنیا کی نعمتوں اور لذتوں کو اپنے اوپر حرام کرے ۔
ان اللہ لا یحب المعتدین۔ (سورۃ المائدۃ 87)…’’بے شک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ 
بے حجابی
بے حجابی قیامت کبریٰ سے پہلے دنیا میں قیامت برپا کرنا ہے ۔ اصلاح کی بجائے فساد پیدا کرنا ہے ۔ جسم کا ننگاپن ، کم لباسی ، جان ومال کی ،امانت میں خیانت، نفسا نفسی ، خود غرضی اور مرضی ، اسراف و تبذیر انسانی رشتوں کی پہچان اور اس کے حق کو بھول کر کمی خرابی اور کوتاہی سب بے حجابی کے تارو پودے ہیں۔ 
بے حجابی دراصل ایک اور اصلی خالق و مالک کا انکار ہے ۔ اس کے حکم اور قانون سے بغاوت اور سرکشی ہے ۔ اَنا اکبر کے فخر و زعم میں اللہ اکبر کی پکار اور دعوت سے برأت ہے۔ دنیا حجاب سے عبارت ہے ، حجاب قانونِ فطرت بھی قانون قدرت بھی، خالق و مخلوق کے درمیان حجاب ہے ۔ جسم و روح ،مرد اور عورت ، زندگی اور موت کے درمیان حجاب ہے۔ یقین اور بے یقینی ، ایمان اور نفاق ، رحمن اور شیطان کے درمیان حجاب ہے۔ کلمہ طیبہ اور کلمہ سیسئہ  ،ایک سمندر میں میٹھا اور کڑوا پانی ،خیر اور شر ،سیاہ اور سفید کے درمیان حجاب ہے۔ رَبّ سے خوف اور اُمید ،دنیا دارالعمل اور آخرت دارالحساب و ثواب ،حجاب ہی کی عکاسی ہے۔ 
حجاب ایک نعمت عظمی ہے ، طاقت اور قوت ہے ، زندگی کیلئے سرمایہ فخرو امتیاز ہے ۔ حیا ء کا طرز فکر حجابی کا طرزِ بتاتا ہے۔ رَبّ راضی کرنے کیلئے محنت وکوشش کا سفر اور راستہ ہے، یہی راستہ صراط مستقیم ہے ، شاہراہ عظیم موٹروے۔حجاب ہی اہل دنیا کیلئے باتمیز اور شائستہ تہذیب civilizationہے ، جو گمراہی اور اللہ کے غضب سے بچاسکتی ہے۔4ستمبر تحریک حجاب کی تجدید کا دن ہے ، عہد وفا نبھانے کاعزم ہے ، فلاح دنیا و آخرت کے لئے آیئے ہم سب اپنا حصہ ڈالیں۔
(سورۃ الاعراف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ 
’’ پس جو لوگ ایمان لائیں انہیں چاہئے کہ وہ اس کی حمایت کریں ،اس کی مدد کریں اور اتباع کریں، اس نور کا جو اس نبیؐ کے ساتھ نازل کیا گیا ، بیشک یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں…‘‘
آیئے حق کا ساتھ دیں!
دنیا کی خیر و خوبی حجاب آرائی ہے
آخرت کی حقیقت و خصلت نقاب کشائی ہے

ای پیپر دی نیشن