مسلم لیگ ن کا بیانیہ کیا؟ جے یو آئی ف نے وضاحت مانگ لی 

لاہور (فاخر ملک) شہباز شریف کے ’’قومی حکومت‘‘ بنانے کے بیان پر مسلم لیگ (ن) کی ترجمان کی وضاحت کے بعد پی ڈی ایم کی دوسری بڑی جماعت  جمعیت العلمائے اسلام (ف)  کے سیکرٹری جنرل سینیٹر غفور حیدر ی  نے بھی مسلم لیگ (ن) سے وضاحت طلب کر لی ہے کہ مسلم لیگ (ن) والے واضح کریں کہ "مزاحمت اور نہ ہی مفاہمت کیا بیانیہ ہے جبکہ قومی حکومت کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے یا کہ پی ڈی ایم کا بیانیہ  ہے، کیونکہ اپوزیشن پارٹیاں ایسے بیانات سے بے چینی محسوس کرتی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے وضاحت کی تھی کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نے  "سرے راہے" قومی حکومت کا ذکر کیا تھا۔ یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔ بعدازاں مریم اورنگزیب  نے اضافی  وضاحتی بیان میں کہا کہ بعض میڈیا نے نہ صرف اس کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے بلکہ اپنے ذاتی ایجنڈا کو پروان چڑھانے کے لئے اسے مزید سنسنی خیزی کا رنگ دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ میاں شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’’وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں کیونکہ ملک کو جو بڑے چیلنجز اور مسائل درپیش ہیں انہیں اقتدار میں آنے کی صورت میں اکیلی پاکستان مسلم لیگ حل نہیں کر سکتی"۔ اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ پارٹی ترجمان کی وضاحت کے بعد شہباز شریف جنہیں پارٹی میں مفاہمتی رول کا علمبردار کہا جاتا ہے اس بارے میں میڈیا کو کوئی وضاحت جاری نہیں کی تاہم  اس بیان کے بعد انہوں نے سابق رکن صوبائی اسمبلی اور سابق معاون وزیر اعلیٰ پنجاب ملک احمد خاں کو اپنا ترجمان مقرر کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر مفاہمتی اور مزاحمتی بیانیہ پر اگرچہ ابہام موجود ہے لیکن میاں نواز شریف کے بیانیہ کو فوقیت حاصل ہے۔ اسی دوران پارٹی کے صدر نے قومی حکومت بنانے کی بات کر کے نئی بحث چھیڑ دی  جبکہ سیاسی حلقوںمیں یہ  بحث ہو رہی ہے کہ مریم اورنگ زیب کا وضاحتی بیان نواز شریف کی ہدایت کے پیش نظر جاری ہوا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر کو اپنے موقف کی صراحت کے لئے اپنا  ترجمان مقر ر کرنا پڑا ہے۔ دوسری طرف پی ڈی ایم  میں شامل جماعتوں  کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی قومی حکومت کا تجربہ ناکام رہا ہے اور پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں اس تجربہ کی کامیابی کے امکانات موجود نہیں تاہم مخلوط سیاسی حکومتیں ماضی میں بھی بنتی رہیں جبکہ تحریک انصاف کی حکومت مخلوط اور اس میں بھی کئی سیاسی جماعتوں کے افراد شامل ہیں اور موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر مستقبل میں بھی مخلوط حکومت سازی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...