اسلام آباد (خبرنگار خصوصی‘ نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو بدستور ریڈ لسٹ میں رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عوام کو مسائل درپیش ہیں۔ وزیراعظم عمران خان سے برطانوی وزیرخارجہ ڈومینیک روب نے ملاقات کی جس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں جنوبی ایشیا میں امن واستحکام اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ پر رکھنے کا معاملہ اٹھایا اور پاکستان کو بدستور ریڈ لسٹ میں رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے سے دوہری شہریت کے حامل افراد کو پریشانی کا سامنا ہے۔ وزیراعظم نے برطانوی وزیر سے مسئلہ کشمیر پر بھی بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقائی امن کے لیے پرامن اور مستحکم افغانستان ضروری ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بھارت کی طرف سے سید علی گیلانی کی میت چھیننے سے متعلق ڈومینیک راب کو آگاہ کیا۔برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں نے باہمی دلچسپی کے امور‘ علاقائی سکیورٹی اور افغانستان کی صورتحال کے علاوہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کا جائزہ لیا۔ کوویڈ سے نکلنے کے حوالے سے پاکستان کے کردار پر بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں نے اتفاق کیا کہ دفاع‘ تربیت اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کئے جائیں گے۔ اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تمام گروپوں پر مشتمل حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ نے سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے لیے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا ہے۔ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب سے ملاقات کے بعد دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ برطانوی وزیر خارجہ سے باہمی تعلقات اور افغانستان پر بات ہوئی۔ سٹرٹیجک بات چیت کے لیے ہم نے نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف)کے گرے لسٹ کے حوالے سے بھی برطانوی وزیر خارجہ سے بات چیت ہوئی ہے۔ ہم نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اقدامات کیے۔افغانستان کی تازہ صورتحال سمیت دوطرفہ تعلقات پر بات ہوئی۔ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات مزید مستحکم کرنے پر بات ہوئی۔ برطانوی وزیرخارجہ کو بتایا کہ افغان معاملے پر کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں، برطانیہ اور پاکستان کی خواہش ہے افغانستان میں امن واستحکام آئے، ڈومینک راب نے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کوانسانی زندگی کے بچاو کیلئے30ملین پاونڈ فراہم کررہے ہیں، ریڈلسٹ معاملے پر ڈاکٹر فیصل جلد برطانیہ میں ہیلتھ حکام سے ملاقات کرینگے۔ اس حوالے سے فیصلے تکنیکی بنیادوں پر کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم براہ راست طالبان کو فنڈنگ نہیں کرینگے۔ د نیا میں کوئی تصور نہیں کررہا تھا کہ حالات اتنی تیزی سے بدلیں گے، آج ہم اضافی امداد کی پہلی قسط جاری کریں گے۔ شاہ محمود نے کہا کہ برطانوی وزیرخارجہ سے کشمیر کے معاملے پر بات ہوئی۔ ڈومینک راب نے کہا کشمیر کے معاملے پر طے شدہ موقف رکھتے ہیں، ڈومینک راب نے کہا انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر برطانیہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔ اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سے گہرے تعلقات ہیں اور مستقبل میں اسے مزید بڑھانا چاہتے ہیں اور افغانستان کے معاملے پر ہمارا پاکستان کے ساتھ مشترکہ مؤقف بھی ہے۔ شاہ محمود قریشی سے مثبت اور تعمیری بات چیت ہوئی، افغانستان سے برطانوی باشندوں کے انخلا پر پاکستان کی مدد کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ طورخم کا پاکستانی حکام کے ساتھ دورہ کیا اور زمینی حقائق سے آگہی حاصل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت، افغانستان کے ہمسایوں کو امداد کی مد میں 3 کروڑ پاؤنڈ مہیا کر چکے ہیں اور ان کی مدد کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر برطانوی حکومت مدد جاری رکھے گی۔ برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کئی دھڑے ہیں، ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، امداد اس لیے جاری کی ہے تاکہ افغانستان ان حالات میں تباہی کی طرف نہ جائے۔ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ابھی قبل ازوقت ہے تاہم معاملات جاری ہیں۔ امید ہے طالبان افغانستان میں امن و استحکام لائیں گے۔ اس سے پہلے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب کے مابین وزارتِ خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے لگائے گئے تمام اندازے اور پیشن گوئیاں غلط ثابت ہوئیں، اطمینان بخش بات یہ ہے کہ افغانستان میں حالیہ تبدیلی کے دوران کوئی خون خرابہ نہیں ہوا، عالمی برادری کو 90کی دہائی میں کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے افغانستان کی انسانی و مالی معاونت کو یقینی بنانے کیلئے آگے بڑھنا ہو گا، افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی، معاشی بحران، مہاجرین کی یلغار سمیت کئی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، ہمیں اس نازک موقع پر، امن مخالف قوتوں "سپائیلرز" پر بھی کڑی نظر رکھنا ہو گی جو افغانستان میں امن کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے متحرک ہیں۔ قبل ازیں برطانوی وزیر خارجہ، ڈومینک راب کی وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ آمدکے موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے برطانوی ہم منصب کا خیر مقدم کیا۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے وزارتِ خارجہ کے سبزہ زار میں یادگاری پودا لگایا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی امداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل چاہتے ہیں۔