سبھی ہوئے مہنگائی کے اسیر !!!

Sep 04, 2021

محمد اکرم چوہدری

ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے
سبھی مہنگائی کے اسیر ہوئے
پاکستان میں مہنگائی ایک ایسا موضوع ہے جس پر بات کرنے کے لیے کسی خاص دن یا وقت کی ضرورت نہیں۔ یہاں کوئی دن اور کوئی پہر ایسا نہیں گزرتا جب عوام و خواص کسی نہ کسی عنوان سے مہنگائی کا ذکر کریں۔ دوسری جانب، حکومت کے ہر بیان میں بھی کہیں نہ کہیں مہنگائی سے متعلق وعدوں اور دعوؤں کا ذکر مل ہی جاتا ہے۔ وطنِ عزیز میں اس وقت مہنگائی عروج پر ہے اور اشیا خور و نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی نظر آرہی ہیں اور ہر کوئی اپنے ا پنے زاویئے نظر کے مطابق اس صورتحال پر تبصرے کررہا ہے۔ پاکستان میں پہلے ہی زیادہ تر لوگ محدود آمدنی کے باعث پریشانیوں کا شکار تھے رہی سہی کسر کورونا نے نکال دی اور اب غریب عوام کو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کبھی چینی بحران اور آٹا بحران پیدا کر کے قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں تو کبھی روپے کی قدر میں کمی یا بجلی، گیس اور پٹرول کے نرخوں میں اضافہ کر کے عوام کے مسائل بڑھائے جاتے ہیں۔ بہرحال، غریب عوام مسلسل مہنگائی کی چکی میں پستے ہی چلے جارہے ہیں اور ہر دن بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ سے دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہوتے جارہے ہیں۔ موجودہ حالات میں ایک جانب کورونا وائرس نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کیا تو دوسری طرف مہنگائی اور گراں فروشی نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں۔ غریب عوام کی حالت دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اب تو لوگ دعائیں بھی ایسی ہی مانگتے ہوں گے جیسے سرائیکی کے مشہور شاعر شاکر شجاع آبادی نے کہا تھا:
بہتّر حور دے بدلے گزارہ ہک تے کر گھِنسوں
اکہتر حور دے بدلے اساکوں رج کے روٹی ڈے
 مہنگائی پر تحقیق شروع کی تو اس کا ایک اور پہلو پتا چلا ہے کہ مہنگائی پر تنقید تو ہر فورم پر کی جا رہی ہے لیکن اس کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی موثر اقدام نہیں ہو رہا ہے۔موجودہ حکومت نے برسرے اقتدار آکر ملک کو معاشی بحران سے نکالا لیکن مہنگائی کے ہاتھوں موجودہ حکومت بھی تنگ ہے لیکن اسے کنٹرول کرنے کے لئے ابھی تک موثر اقدام نہیں کیا جا سکا۔یہی وجہ ہے کہ اس وقت ملک میں مہنگائی انتہائی بلند سطح کو چھو رہی ہے آٹے کے 20کلو تھیلے کی قیمت 30روپے اضافے سے 1180روپے تک پہنچ گئی ایک کلو درجہ اول گھی کا پیکٹ 350روپے، ایک لیٹر درجہ دوم کوکنگ آئل کے پیکٹ کی قیمت 315روپے،80 کلو میدہ اور فائن کی بوری 200روپے اضافے سے 5500روپے،50 کلو سوجی کی بوری کی قیمت 125 روپے اضافے سے 3325 روپے،ایک کلو چینی کی تھوک قیمت 5 روپے اضافے سے 110 روپے جبکہ پرچون سطح پر چینی کی قیمت 115 روپے سے 120 روپے فی کلو، تک پہنچ گئی۔متوسط طبقے کے لئے اپنا گھر بنانا ایک خواب بن گیا 50 کلو سیمنٹ کی بوری کی قیمت 670روپے اور ایک ٹن سریا 1.70لاکھ روپے کا ہو گیا ہے ٹھیک ہے کہ عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن جو اشیاء ملک میں بن رہی ہیں ان کی قیمتوں کو تو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ان میں گندم  چاول اور چینی سمیت دیگر اشیاء شامل ہیں پنجاب حکومت نے ایک من گندم کی سرکاری قیمت 1800روپے مقرر کی حکومت نے اسی قیمت پر خریداری کی لیکن نجی شعبے نے ساری گندم  فروخت نہیں کی بلکہ اس کی بیج کے طور پر استعمال کرنے کا ظاہر کر کے ذخیرہ اندوزی کی اس وقت اوپن مارکیٹ میں ایک من گندم کی قیمت 2150 روپے سے لیکر 2200روپے تک پہنچ چکی ہے لازمی بات ہے کہ گندم کی ذخیرہ اندوزی گراں فروشی کے لئے کی گئی اور اب مافیا گندم کی مارکیٹ میں سپلائی کم کر کے نا صرف ناجائز منافع خوری کر رہا ہے بلکہ مسلسل گندم کی قیمت  میں اضافہ بھی کر رہا ہے جس کا نتیجہ ہے کہ عوام 20 کلو آٹے کا تھیلا 1180روپے میں خریدنے پر مجبور ہے۔فلور مل مالکان شور مچا رہے ہیں کہ حکومت گندم کا سرکاری کوٹہ فوری طور پر جاری کرئے ان میں سے بیشتر فلور ملیں گندم کا سرکاری کوٹہ آٹا بنائے بغیر اوپن مارکیٹ میں فروخت کر دیتی ہیں اس کی مثال گزشتہ سال کا ہے محکمہ خوراک پنجاب کے حکام نے اس جرم پر کئی فلور ملوں کے ٹرک پکڑے ان کو جرمانے کئے لیکن یہ کام نہیں رکا کیونکہ اس میں منافع بہت ذیادہ ہے کھبی فلور مل مالکان نے حکومت کو یہ نہیں کہا کہ ذخیرہ کی گئی گندم برآمد کرائی جائے تاکہ اس کی سپلائی بہتر ہونے سے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت کم ہو سکے۔اسی طرح ایک کلو چینی کی تھوک قیمت 110روپے تک پہنچ گئی ہے ساری حکومت کی مشینری حرکت میں آئی چینی کے سٹے باز پکڑے گئے شوگر ملا مالکان سے تحقیقات کی گئیں لیکن کچھ نہیں ہوا اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس وقت ملک میں عوام کو ایک کلو چینی 115 روپے سے 120روپے نیں مل رہی ہے دالیں اور گھی ایک ایسی جنس ہیں جو ذیادہ تر ملک میں امپورٹ ہوتے ہیں کہا گیا کہ عالمی سطح پر ان کی قیمتیں بڑھیں جس کے باعث ملک میں بھی ان کی قیمتیں بڑھیں لیکن جب گزشتہ دنوں عالمی سطح پر پام آئل کی قیمتیں کم ہوئیں تھیں تو گھی مینوفیکچرز نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے کہنے کے باوجود گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتیں کم نہیں کیں بلکہ صورتحال یہ ہے کہ ایک کلو گھی کی قیمت 350روپے اورایک لیٹر درجہ دوم کوکنگ آئل کے پیکٹ کی قیمت 315 روپے کر دی۔موجودہ حکومت کو اس وقت ملکی اور عالمی سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں افغانستان کے حالات، بھارت سے کشیدگی سمیت دیگر چیلنجز شامل ہیں ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے معاشی مسائل درپیش ہیں ان حالات میں مہنگائی بھی ایک سنگین چیلنج ہے۔تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اکیلی حکومت مہنگائی کو کنٹرول نہیں کر سکتی ہے اپوزیشن کو لازمی طور پر مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے اپنا قومی کردار ادا کرنا پڑے گا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس وقت اپوزیشن ملک میں جاری شدید مہنگائی کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے اس کا فائدہ مافیا اٹھا رہی ہے اور کھلے عام مہنگائی کے ساتھ ساتھ گراں فروشی بھی کر رہی ہے مہنگائی اور گراں فروشی پر موثر انداز میں کنٹرول اسی صورت میں پایا جا سکتا ہے جب حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہوں۔اپوزیشن مہنگائی پر سیاست کرنے کی بجائے حکومت کے ساتھ مل کر حکمت عملی تشکیل دیں جس پر حکومتی اداروں کے ذریعے موثر انداز میں عمل درآمد کیا جائے تاکہ مہنگائی اور گراں فروشی پر قابو پایا جا سکے۔اس ضمن میں پارلیمنٹ کا اس موضوع پر  اجلاس منعقد کیا جانا بہت ضروری ہے جس میں فوری طور پر مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کھانے پینے کی اشیا پر عاید ٹیکسز ختم کئے جائیں یا پھر انتہائی کم کئے جائیں اس سے ان اشیا کی مہنگائی میں فوری طور پر کمی واقع ہو گی۔حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی تو ٹیکسز کم یا ختم کر کے کمی کرتی ہے۔حکومت نے پٹرولیم لیوی بھی تو موخر کی ہے۔اس کے علاوہ ملک میں ناجائز ذخیرہ اندوزی کے خاتمے کے لئے بھی فوری طور پر پر کاروائی ہونی چاہیئے۔مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے حکومتی اداروں کا آپس میں موثر رابطہ نہیں ہے جس کا فائدہ مافیا اٹھاتا ہے اس کے علاوہ ملک میں گٹھ جوڑ کر کے ناجائز منافع کمانے کی روک تھام کے لیے ملک میں مسابقتی کمشن قائم کیا گیا اس کمشن نے جرمانے تو کئے لیکن دانستہ طور پر ایس قانونی غلطیاں کیں کہ کسی مافیا کو جرمانہ یا سزا نہیں ہوئی وزیر اعظم عمران خان کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کہ ایسا کیوں ہوا اگر کسی ایک سیکٹر کو بھی گٹھ جوڑ کر کے ناجائز منافع کمانے پر جرمانہ یا سزا ہوتی تو گٹھ جوڑ کر کے ناجائز منافع کمانے والے ایسا کرنے سے پہلے 100مرتبہ ضرور سوچتے۔میری حکومت اور اپوزیشن سے اپیل ہے کہ ملک کے عوام کو ریلیف دینے کے لئے مل کر مہنگائی پر قابو پانے کے لئے حکمت عملی تیار کریں ورنہ عوام اس کا جواب  اپنے ووٹ کی طاقت سے ضرور دیں گے۔

مزیدخبریں