بھارت کی مودی سرکار نے تو اپنی ننگ انسانیت اور سفاکانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آزادی کے متوالے اور کروڑوں عوام کے دلوں میں بسنے والے بزرگ کشمیری رہنماسیدعلی گیلانی کی نعش انکے ورثاسے چھین کر انکی گمنامی میں تدفین کی سازش کی اور پوری مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرکے انکی نمازِجنازہ میں کشمیری عوام کی شمولیت بھی ناممکن بنائی مگر اہل پاکستان نے ملک بھر میں گزشتہ دو روز سے سیدعلی گیلانی کی غائبانہ نمازِ جنازہ کا سلسلہ جاری رکھ کر بھارتی قید میں شہید ہونیوالے اس بے بدل کشمیری لیڈر کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا حق ادا کر دیا جبکہ اس سے بھارتی سفاکی بھی پوری دنیا میں اجاگر ہوئی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے سیدعلی گیلانی کی میت زبردستی چھیننے کے مودی سرکار کے انسانیت سے عاری فعل کی نہ صرف سخت الفاظ میں مذمت کی گئی بلکہ مودی سرکار کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ درج کرنے کا تقاضا بھی کیا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کی جانب سے سیدعلی گیلانی کی وفات پر مقبوضہ وادی میں کرفیو لگانے‘ حریت رہنمائوں کو گرفتار کرنے اور سیدعلی گیلانی کا جسد خاکی زبردستی نامعلوم مقام پر لے جانے کا سخت نوٹس لیا اور اسے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندے کے مطابق حریت رہنما سیدعلی گیلانی کا جو گزشتہ 12 سال سے بھارتی قید میں تھے اور اپنے گھر پر نظربند تھے گزشتہ روز انتقال ہوا تو اسکے فوری بعد بھارتی فوج نے انکی رہائش گاہ کو گھیرے میں لے لیا اور ان کا جسد خاکی انکے لواحقین سے چھین کر زبردستی نامعلوم مقام پر لے گئے جبکہ وادی میں موبائل سروس بند کرکے لوگوں کو گھروں کے اندر محصور کر دیا گیا اور میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی مقبوضہ وادی میں جانے کی اجازت نہ دی گئی۔ ایمنسٹی نے ان بھارتی اقدامات کی بنیاد پر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مودی سرکار مسلمانوں اور دوسری نچلی ذات کے لوگوں کو قتل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے جسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔
ہندو انتہا پسندوں کی نمائندہ مودی سرکار نے تو پاکستان اور اسلام دشمنی میں بھارتی مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں پر بھی ظلم و جبر کا سلسلہ دراز کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور انہیں متنازعہ شہریت ایکٹ کا سہارا لے کر بھارت چھوڑ جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے جبکہ اپنے ناجائز زیرتسلط کشمیر کو تو بھارت عملاً ہڑپ کر چکا ہے جہاں پانچ اگست 2019ء سے اب تک کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب کشمیری عوام پر ظلم کے پہاڑ نہ توڑے گئے ہوں اور انکی آزادی سلب نہ ہوئی ہو۔ مقبوضہ وادی کو لاک ڈائون کے حوالے کئے آج 761 روز ہو گئے ہیں اور اس پورے عرصہ کے دوران کشمیریوں کو سکھ کا سانس لینا نصیب نہیں ہوا جبکہ بیرونی دنیا سے ان کا رابطہ عملاً منقطع کیا جا چکا ہے‘ ان کا روزگار چھن چکا ہے‘ کاروبار تباہ ہو چکا ہے اور وہ زندگی کی بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہو کر بے بسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ جبر کی اس فضا میں زندگی کی قید سے آزاد ہونیوالے کشمیری باشندوں کی سوزوغم کے ساتھ قبرستانوں میں تدفین بھی ناممکن بنا دی گئی چنانچہ انتقال کرنیوالے بیشتر کشمیریوں کو انکے لواحقین نے گھروں کے صحن میں ہی قبر کھود کر دفن کیا۔
بے باک و نڈر حریت لیڈر سید علی گیلانی اسی تناظر میں بلند آہنگ کے ساتھ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ مستانہ لگایا کرتے تھے جس کیلئے انہوں نے بھارتی مظالم کی بنیاد پر کشمیری عوام کے دلوں میں بھی کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا جذبہ راسخ کر دیا اور وہ اپنے آخری سانس تک کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی اور اسکے پاکستان کے ساتھ الحاق کی جدوجہد میں مصروف رہے اور اپنی آواز کبھی مدھم نہ ہونے دی۔ اپنے اس جذبۂ صادق کی بنیاد پر ہی وہ توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والے بھارتی لیڈروں اور انکے شردھالوئوں کے دلوں میں کانٹے کی طرح چبھتے رہے جنہوں نے انکی آواز دبانے اور جدوجہد آزادی کے راستے سے ہٹانے کیلئے ترغیب و تحریص اور ظلم و جبر کا ہر حربہ استعمال کیا مگر وہ سیدعلی گیلانی کے جذبۂ حریت میں ہلکی سی بھی دراڑ نہ پیدا کرسکے۔ سیدعلی گیلانی نے اپنی زندگی کے 30 قیمتی سال بھارتی قیدوبند میں گزارے اور جان ہتھیلی پر رکھ کر وہ بھارتی سنگینوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہے۔ اس طرح وہ بھارت کی متعصب اور پاکستان دشمن قیادتوں کو ’’ہم پاکستانی‘ پاکستان ہمارا ہے‘‘ کے نعرے سے مسلسل زچ کرتے رہے۔ وہ بلاشبہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے کیس کے بہت بڑے وکیل تھے اور اسی ناتے سے نوائے وقت گروپ اور اسکے معمار محترم مجید نظامی کے ساتھ انکی قربتیں بڑھیں اور نوائے وقت نے انکے مشن سے اقوام عالم کو آگاہ کرنے اور انکی آواز دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
بے شک کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہی تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے جس کی تکمیل کیلئے سیدعلی گیلانی نے اپنی پوری زندگی وقف کر دی۔ وہ کشمیریوں کے بلاشبہ متفقہ قائد تھے جن کے ہلکے سے اشارے پر کشمیری نوجوان آزادیِ کشمیر کے کاز کی خاطر جانیں تک نچھاور کرنے پر ہمہ وقت آمادہ رہتے تھے۔ انکی اس مقبولیت سے ہی بھارتی لیڈران خوفزدہ تھے اور انہیں راستے سے ہٹانے کی سازشوں میں مصروف رہتے تھے۔ وہ کشمیر ہی نہیں‘ پاکستانی عوام کے بھی دلوں میں بستے تھے اس لئے انکی شہادت پر پورے پاکستان میں سوگ منایا گیا اور ہر آنکھ اشک بار رہی۔ بھارت کی مودی سرکار نے انکی نمازِ جنازہ اور تدفین کی رسومات میں عوام الناس کو شرکت سے روکنے کی سازش میں تو بظاہر کامیابی حاصل کرلی مگر اسکے جبر کے ہتھکنڈے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیلئے سید علی گیلانی کے مشن کو تھامنے اور مزید آگے بڑھانے کا کشمیری عوام کے دلوں میں مزید جوش و جذبہ پیدا کر گئے ہیں جبکہ اسلامیانِ پاکستان نے ملک کے کونے کونے میں سید علی گیلانی کی غائبانہ نمازِ جنازہ کا انعقاد کرکے بھارتی مکاریوں اور چالبازیوں کا مسکت جواب دیا ہے۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد کے سامنے بھی سید علی گیلانی کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کی گئی جس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی‘ چیئرمین سینٹ‘ وزیراعظم آزاد کشمیر اور دوسری نمائندہ شخصیات سمیت لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اسی طرح لاہور‘ کراچی‘ پشاور‘ کوئٹہ‘ ملتان‘ گوجرانوالہ‘ بہاولپور‘ سیالکوٹ سمیت ملک کے تقریباً تمام چھوٹے بڑے شہروں میں سیدعلی گیلانی کی غائبانہ نمازِ جنازہ کا سوزوغم کے ساتھ اہتمام ہوا۔ سید علی گیلانی نے اس جہانِ فانی سے رخصت ہو کر بھی بھارتی سفاک و مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کا مشن آگے بڑھایا۔ عالمی قیادتیں اور نمائندہ عالمی ادارے اس بھارتی چہرے سے آج بخوبی واقف ہیں جبکہ علاقائی اور عالمی امن بھارتی توسیع پسندانہ ہاتھ روکنے سے ہی مشروط ہے۔ سیدعلی گیلانی کا عالمی برادری کو آخری پیغام بھی یہی ہے کہ بھارتی جنونیت کے آگے بند باندھا جائے اور کشمیری عوام کو استصواب کا حق دیکر انہیں اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے دیا جائے۔ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں سے اب صرفِ نظر ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر یواین قراردادوں کے مطابق حل ہوگا تو سیدعلی گیلانی شہید کی روح بھی مطمئن ہوگی۔