اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی حکومت نے تمباکو کی خریداری پر ٹیکس میں 3800فیصد اضافہ کرتے ہوئے 10 روپے فی کلو سے بڑھا کر 380 روپے فی کلو گرام کردیا ہے۔ حال ہی میں، خیبر پختونخواہ کے کسانوں کے حقوق کے تحفظ کی ایسوسی ایشن (کے پی ایف آر پی اے) نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور اسے غلط طور پر کسانوں کے ساتھ منسلک کردیا ہے۔ماہرین کے مطابق، مذکورہ بالا ایڈوانس ٹیکس صرف اس تمباکو پر لاگو ہوتا ہے جو گرین لیف تھریشنگ پلانٹ میں داخل ہوتا ہے۔ کسانوں سے تمباکو خریدنے والے تمام مینوفیکچررز کو تمباکو سگریٹ کی تیاری کے لیے استعمال کرنے سے قبل اسے گرین لیف تھریشنگ کے عمل سے گزارنا ہوتا ہے۔یہ اقدام مینوفیکچررز کی جانب سے سگریٹ اور تمباکو کی دیگر مصنوعات کی خریداری کو دستاویزی شکل دینے کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔ یہ ٹیکس ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے اور اس کا مینوفیکچررز پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑتا۔غیر قانونی سگریٹ بنانے والے اس اہم دستاویزی اقدام کو واپس لینے کے لیے کسانوں کے ذریعے ایف بی آر پر دبا¶ ڈال رہے ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچھلی حکومت نے تمباکو پر ٹیکس 10 روپے فی کلو سے بڑھا کر 300 روپے فی کلو کردیا تھا تاہم غیر قانونی سگریٹ بنانے والوں کی مضبوط لابی کے دبا¶ کی وجہ سے حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا پڑ گیا تھا۔ایف بی آر نے SRO.217(I)/2010 اور SRO.1149(I)/2018 جاری کیا تھا تاکہ تمباکو کی خریداری کے دوران ٹیکس چوری کو روکنے کے لیے تمباکو کی نگرانی اور دستاویزات عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔حکومت کو اس فیصلے پر ٹھوس موقف اختیار کرنا چاہیے کیونکہ بصورت دیگر یہ غیر قانونی تجارت میں اضافے میں سہولت کاری کا سبب بن سکتا ہے۔
ماہرےن