پاکستان پیپلز پارٹی آئین اور قانون کی بالادستی کے ساتھ پارلیمنٹ حصص کی خود مختاری اور جمہوری تسلسل پر یقین رکھنے والی قومی جماعت ہے اس ضمن میں اس نے کبھی کوئی سمجھوتہ کیا ہے اور نہ اپنے اصولی موقف سے ہٹی ہے،ابھی بھی ن لیگ ہو یا دیگر جماعتیں انتخابات کے حوالے سے کسی واضع موقف کو اپنانے سے گریز کر رہی ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا واضع موقف سامنے آچکا ہے کہ انتخابات آئین میں دیئے گئے وقت کے مطابق نوے دن میں ہی ہونے چاہیں، پاکستان پیپلز پارٹی یہ بات بہت اچھی طرح جانتی ہے کہ اگر ایک بار جمہوری تسلسل میں تعطل آگیا تو پھر یہ ایک مثال بن جائے گی اور طالع آزمائوں کو موقع ملتا ہے جو جمہوری تسلسل کیلئے نیک شگون نہیں ہوگا۔ جبکہ گزشتہ دہائی سے لیکر اب تک سیاسی و جمہوری تسلسل جاری و ساری ہے اسکے پیچھے بھی پاکستان پیپلز پارٹی خصوصاً شریک چیئر مین سابق صدر آصف علی زرداری کا کردار اب تاریخ کے سنہری پنوں پر لکھے جانے کے قابل ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی سی ای سی کااجلاس جس کی صدارت مشترکہ طور پر پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کی تھی۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر کی جانب سے اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ مذاکرات کے دروازے بند کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام پارٹیوں سے رابطہ کرکے سیاسی پارٹیوں میں مذاکرات کے نکتے پر ایک مشترکہ پوزیشن اختیار کی جائے۔ پارٹی نے کہا کہ موجودہ بحران کی متعدد وجوہات ہیں جن میں سے ایک اس بات پر اسرار ہے کہ عدالت کا اقلیتی فیصلہ اکثریتی فیصلے پر فوقیت حاصل کر لے، اس موقف کا قانونی، اخلاقی اور سیاسی طور پر کوئی جواز نہیں اور اس پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات اشد ضروری ہے کہ عدلیہ کی ساکھ اور عزت کو زک پہنچانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ عدلیہ کے متضاد فیصلوں کے مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔اس حوالے سے پارٹی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ آئین کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ عام انتخابات کے لیے تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کرائے جائیں۔اجلاس میں اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ آئین کے مطابق عام انتخابات کی تاریخ میں کسی قسم کی تاخیر نہ کی جائے۔
جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کیئرٹیکر حکومت سے کہا ہے کہ وہ چیئر ٹیکرنہ بنیں، آئین کے مطابق عام انتخابات کا انعقاد90 روز میں ضروری ہے، الیکشن مقررہ آئینی مدت سے آگے بڑھے تو پاکستان ایک سنگین بحران سے دوچار ہوسکتا ہے، ا س حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف بالکل واضح ہے اور اس میں کوئی ابہام نہیں،آئین میں نوے دن میں انتخابات کرانے کی بات موجود ہے،اس سے انحراف آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ جبکہ شیری رحمن نے کہا کہ اس وقت ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے اور ایک منتخب حکومت قومی مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے کیونکہ معاشی بدحالی سے نمٹنا اولین ترجیح ہے۔ شیری رحمن نے کہا کہ ملک میں مردم شماری شروع سے متنازعہ رہی ہے، پہلے کہا گہا تھا کہ مردم شماری کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار نہیں ہونگے۔
شیری رحمن نے واضح کیا کہ نگراں حکومت کی یہ صوابدید نہیں کہ وہ آئین میں تبدیلی لاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق آئین میں تبدیلی نگراں کا مینڈیٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ جب سیٹوں میں اضافہ نہیں ہونا تو انتخابات ملتوی نہیں کئے جاسکتے،اب تک کی جو صورتحال ہے اس میں الیکشن کے التوا کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی ای سی کے اجلاس میں قومی معیشت کی بدحالی اور غربت پر مفصل بات ہوئی، اجلاس میں پیٹرول کی قیمت بیروزگاری کھانے پینے کی اشیائکی قیمتوں میں اضافے سیلاب کی صورتحال پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ شیری رحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا فوکس ہمیشہ عوامی مسائل رہے ہیں، آج ہم نے غورکیاکہ کس طرح مظلوم طبقات کواس صورتحال سے نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو ریلیف کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے،زمین کی ملکیت پیپلز پارٹی کا منشور رہا ہے۔
سابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ ملک میں انتخابات وقت پر ہوں،مردم شماری کی وجہ سے انتخابات ملتوی نہیں ہونے چاہیں، ہمیں امید ہے کہ انتخابات وقت پر ہی ہوں گے۔سندھ کی سیٹیں سندھ کو ملیں گی۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں مردم شماری کے آج تک بلاکس کے نمبر نہیں۔ اجلاس میں پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپوربھی موجود تھیں۔سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہارکا اظہار کیا۔ بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد کہا کہ ہم نے موقف اپنایا ہے کہ الیکشن کمیشن نئے انتخابات کی تاریخ دے کیونکہ قوم میں بہت اضطراب و بے چینی ہے‘آئین پر عمل ہونا چاہئے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن سے جاری اعلامیہ کے مطابق سکندرسلطان راجہ نے پیپلز پارٹی وفدکو یقین دلایاہے کہ الیکشن کمیشن جتنا جلد ممکن ہوسکے گا، حلقہ بندی کا کام مکمل کرے گا اور اس کے فوری بعد الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے گا۔
دوسری جانب عدالت عالیہ میں بھی اس حوالے سے سماعت جاری ہے جس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس سے بھی پاکستان پی. پلز پارٹی کے اصولی مقوف کی حمایت کرتے دکھائی دیتے ہیں ہونا تو یہ چاہیے کہ انتخابات آئین کے مطابق ہوں تاکہ جمہوری تسلسل جاری رہے۔
٭…٭…٭