راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)پاکستان پوسٹ کے ملک بھر میں بھرتی اڑھائی ہزار سے زائد ملازمین کو تیسرے ماہ بھی تنخواہ نہیں مل سکی اور معاملہ چوتھے ماہ میں چلا گیا ہے۔ اس تاخیر سے مہنگائی کے ستائے ملازمین شدید معاشی مسائل کا شکار ہیں۔ ان کے گھروں کے چولہے کئی ماہ سے نہیں جل سکے۔ ذرائع کے مطابق ابتداء دنوں میں تنخواہ کیسز کی تیاری میں غفلت اور کئی ہفتوں سے ڈائریکتر آف پوسٹل اکاونٹ آفس کی سروس بکس پاس کرنے میں مبینہ لاپرواہی سے مختلف کیڈرز میں بھرتی گریڈ ایک تا 14 کی تنخواہ مزید التواء کا شکار ہو گئی ہے۔ غیر معمولی تاخیر کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ پہلے ماہ ڈائریکتر اکاؤنٹس سے جی پی اوز کو لکھا گیا کہ دس دس سروس بکس روانہ کریں جس پر انکو باور کرایا گیا کہ اس سے نئے ملازمین کی تنخواہیں غیر معمولی تاخیر کا شکار ہونگی۔ پھر فیصلہ ہوا کہ ڈائریکٹر آف اکاونٹس کی تیمیں راولپنڈی اسلام آباد سمیت بڑے جی پی اوز میں فوری جا کر سروس بکس کی منظوری دیں گی لیکن اس پر بھی علمدرامد نہ ہوا پھر خط و کتابت کے بعد حتمی فیصلہ ہوا کہ سروس بکس اکٹھی بھجوا دی جائیں۔ معلوم ہوا ہے کہ راولپنڈی سمیت متعدد جی پی اوز سے گزشتہ ماہ سروس بکس بھجوانے کے باوجود ڈائریکتر اکاونٹس میں کئی ہفتے گزرنے کے بعد بھی تنخواہوں پر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ اے جی پی آر کو کیسز گئے نہ تنخواہیں جاری ہوئیں۔ متاثرہ ملازمین اور یونینز نے وزیراعظم اور حکام بالا سے معاملے کا نوٹس لینے اور تمام واجبات فوری ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔