لان ڑو(شِنہوا) چین کے شمال مغربی صوبہ گانسو کی جامعہ لان ڑو میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی پاکستانی طالبہ آصفہ بتول اس امید کے ساتھ خشک زمین پر زرعت بارے اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں کہ وہ پاکستان میں اناج کی پیداوار بڑھانے میں اپنا علم اور ٹیکنالوجی استعمال کر سکیں۔ انہوں نے جامعہ میں تقریبا 11 برس گزارے اور2018 میں ماحولیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور پی ایچ ڈی مکمل کرنے بعد پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق شروع کی۔ انہوں نے اپنے مشیر شیانگ یوکائی کا شکریہ ادا کیا ،وہ جامعہ لان ڑو کے کالج آف ایکولوجی میں پروفیسر ہیں، انہوں نے چینی خشک زمین زراعت اور پانی کی بچت بارے ٹیکنالوجی متعارف کرائی تھی۔ وہ چینی زرعی ٹیکنالوجی سے متاثر تھیں۔ وہ پودوں کی نشوونما اور پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کے لئے زراعت اور بائیو ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے تحقیقی کام میں مصروف ہیں۔ آصفہ نے بتایا کہ جامعہ لان ڑو زراعت میں مطالعہ کیلئے چین میں ایک معروف ادارہ ہے۔ انہیں امید ہے کہ پاکستان میں چینی ٹیکنالوجی پر عمل کیا جائے گا کیونکہ پاکستان میں خشک علاقوں پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے جہاں فصلوں کا انحصار صرف بارش پر ہوتا ہے۔ شیانگ یوکائی کے مطابق خشک زمین زراعت کی چینی ٹیکنالوجی نہ صرف وسائل کا ضیاع روکتی ہے اور مئو ثر طریقے سے پانی کی بچت کرتی ہے بلکہ مٹی کی زرخیزی کو بہتر کرکے مٹی کی سطح میں بخارات میں کمی کرسکتی ہے۔