شاذ ملک
زندگی کی کشتی فنا کے دریا کی لہروں پر ہچکولے کھاتی ہوئی رواں دواں رہتی ہے۔۔کب کہاں اجل کا طوفان بے کراں کشتی کو ڈبو دے کوئی نہیں جانتا ۔ یہ کیسی دنیا ہے جو بنی ہی فنا ہونے کے لئیے۔۔انسان جیتا ہے مرنے کے لیے۔۔سب کچھ ہے مگر کچھ نہیں۔۔۔جو سامنے ہے وہ جھوٹ جو پسِ نظر ہے وہی سچ ہے۔جو نظر نہیں آتا اصل میں وہی سچ ہے وہی اصل مقام ہے وہی اصل دنیا ہے۔اس جہاں اور اس جہان میں کچھ معاملات میں مماثلت رکھی گئی نظام قدرت کار قدرت یہاں بھی نافذ کیا گیا۔۔یہ دنیا مقام عہدے واسطے اور وسیلے کی دنیا ہے اور۔وہ خالص دنیا بھی وسیلوں اور واسطوں کی دنیا ہے۔وہاں صرف ایک وسیلہ کام آنے والا ہے آقا دو جہاں ختم الرسل محبوب خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ۔یہ دنیامشقت اور محنت اور صبر کی دنیا ہے۔ ہر مزدور اپنی مزدوری کر رہا ہے۔ اور اسے معلوم ہے کہ اس کی مزدوری اسے اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کر دی جائے گی۔۔ہاں وہاں سے جہاں محبتوں اور محنتوں کے اجر کی وصولی ہو گی۔۔۔ اور یہ وقت کا وہ بازار ہے جہاں سودا نقد ہوتا ہے ادھار نہیں ہوتا۔۔ جس کے پاس نیک اعمال اور نیکیوں کے سکے ہوں گے اتنا ہی وہ امیر ہو گا دیندار ہوگا پسندیدہ ہو گا۔۔ اس بازار میں دو ہی سکے چلتے ہیں کلمے کے ورد کے اور درودپاک کے سکے۔ذکر رب العالمین کے سکے۔ خدا کی وحدانیت اور آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے درود پاک پڑھنے پر وہاں کی کرنسی ملتی ہے۔جو خالص ہیروں کے بنے سکے سونے کے سکے چاندی کے سکے۔۔اور موتیوں کے سکے ہوتے ہیں۔۔ ہر کوئی اپنی بساط بھر نیکیوں کے عوض اس دنیا کی کرنسی حاصل کرے گا اور پھر اس جہان میں داخل ہو گا۔۔جہاں گھر اپنی کمائی کے حساب سے ملے گا کھانا بیویاں ہر شئے سب نقد کے سودے ہیں۔۔ خالص من خالص تن خالص جذبوں کو تولا جائے گا۔۔ اور بھر نیکی کے عوض سکوں کی بھری تھیلیاں عطا کی جائیں گی۔۔ جھولیاں بھر بھر جائیں گی اور دینے والاتب بھی ایسے نظر نہیں آئیگا۔۔ جب تک اسکا محبوب مقام محمود پر فائز نہیں ہو گا۔۔ تب تک کسی کو جنبش لب کی اجازت نہیں ہو گی کائنات کی ہر شئے ہر ذی روح ساکت اور خاموش ہو گا خشئیت الہی سے دم بخود اور ساکت ہو گی ۔۔پھر جزا سزا عدل وانصاف سے سب کو انکا حق دے کر انکی مزدوری ادا کر دی جائیگی اور جنت میں داخلے کا ٹکٹ انکے ہاتھ میں دے دیا جائیگی۔۔ اور پھر سب اس شہر بہشت میں داخل ہونے کے لئیے ایک اور فلائیٹ لیں گے کھڑے ہو جائیں گے قطار در قطار۔۔اپنے کاغذات کے ساتھ بہشت کے دربان ایک ایک کے کاغذات چیک کر کے اندر جانے کی اجازت دیں گے ان کو ان کے مقام کی طرف بھیجیں گے وی آئی پی لوگ بنا کاغذات دیکھے اس کلاس میں داخل ہوں گے جو ایلیٹ کلاس ہوگی وہاں کی آو¿ بھگت استقبال نرالا انوکھا ہو گا۔۔ اللہ اللہ جنت الفردوس میں جگہ پانے والے انبیاء شہدا صالحین ولی اولیاءدرویش فقیر
سب وی آئی پیز سب کا مقام مرتبہ الگ
برتر اعلی مقام محمود آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا۔۔
جبکہ جنت تو ہے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی عاشق۔۔ وہاں آنے کی اجازت بھی آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عاشقوں کو ہو گی۔۔۔۔دل سے دعا خاص ہے رواں رواں سے یہی پکار اٹھتی ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے نور کی جھلک آنکھ کی سفیدی و سیاہی میں گھل کر جسم و جاں میں بہتے خون کی روانیوں میں شامل ہو کر روح کی گہرائیوں میں سما جا ۔۔آخری سانس تلک زبان پر درود پاک جاری و ساری ہو جائے۔۔یعنی سانسوں کی تسبیح میں درود پاک کا ورد جاری و ساری ہو جائئے۔سنتِ آقاصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کی تو فیق مل جائے۔۔اور۔آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمتِ خاص سے ہم غلاموں کو بھی صفِ عاشقاں میں تھوڑی سی جگہ مل جائے۔۔ اور ادر اسی عالم میں زندگی کے سفر کا اختتام ہو جائے۔۔۔ آمین یا رب العالمین