ارشاد باری تعالیٰ ہے : ”اور قسم نہ کھائیں وہ جو تم میں فضیلت والے اور گنجائش والے ہیں قرابت والوں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دینے کی اور چاہیے کہ معاف کریں اور در گزر کریں۔ کیا تم اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے“۔ (آیت :۲۲)۔
یہ آیت مبارکہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حق میں نازل ہوئی۔ آپ نے قسم کھائی کہ حضرت مسطح کے ساتھ حسن سلوک نہیں کریں گے۔ حضرت مسطح حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خالہ کے بیٹے تھے۔ نادار تھے ، مہاجر ، بدری تھے اور حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کا خرچ اٹھاتے تھے جب حضرت مسطح نے آپ کی بیٹی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پرتہمت لگانے والوں کا ساتھ دیا تو آپ یہ قسم کھائی۔تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت سنی آپ نے فرمایا میری آرزو ہے کہاللہ تعالیٰ میری بخشش فرمائے اور میں حضرت مسطح کے ساتھ حسن سلوک جاری رکھوں گا۔
”بیشک جو عیب لگاتے ہیں انجان پارسا ایمان والیوں کو ان پر لعنت ہے دنیا اور آخرت میں اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ جس دن ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاﺅں جو کچھ کرتے تھے۔ اس دن اللہ انہیں ان کی سچی سزا پوری دے گا اور جان لیں گے کہ اللہ ہی صریح حق ہے گندیاں گندوں کے لیے اوگندے گندوں کے لیے ر ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے وہ پاک ہیں ان باتوں سے جو یہ کہ رہے ہیں ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے “۔(آیت:۳۲)
ان آیات مبارکہ میں حضرت عائشہؓ پر بہتان لگانے والوں کی سزا بیان کی گئی ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی پاک دامنی بیان کی گئی ہے۔ حضرت عائشہؓ اورقیامت تک آنے والی ایماندار اور پارسا عورتوں پر الزام لگانے والوں پر لعنت کی گئی اور ان کے لیے سخت عذاب ہے۔ قیامت کے دن انکے خلاف ان کی زبانیں ، انکے ہاتھ اور ان کے ہاتھ ان کے خلاف گواہی دینگے۔ اور اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن انہیں انکی سچی سزا دے گا جس کے وہ حق دار ہیں اور وہ یہ جان لیں گے کہ اللہ تعالیٰ ہی صریح حق ہے۔آخر میں اللہ تعالیٰ نے آپ کی پاکد امنی بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ گندی عورتیں گندے مردوں کے لیے ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کے لیے۔ حضور نبی کریم ﷺ اطیب الاطیبین ہیں اور آپ کی ازواج مطہرات بھی الطیب الا طیبات ہی ہوں گی۔